Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

شوق کی کوئی قیمت نہیں ہوتی ۔۔۔

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 22, 2020 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
9 Min Read
SHARE
میں ہمیشہ اپنے والد کے ساتھ مندر جایا کرتی تھی جہاں میرے والد تقریباٌ تین سال سے کچھ غریب بچوں کو پڑھایا کرتے تھے اور ان سے پیسے نہیں لیتے تھے کیونکہ میرے والد کا ماننا تھا بس بچے میں شوق پیدا کر دو اس کے بعد وہ ترقی کر ہی لیتا اور ہمیشہ یہ بھی کہا کرتے تھے کہ یہ بہت ضروری ہے کہ ہمارے ساتھ ساتھ ان بچوں کو ایک اچھی تعلیم (education)مل سکے جو اس کے ضرورت مند ہیں ۔اس وجہ سے پاپا ہمیشہ بچوں کو پڑھایا کرتے اور ساتھ ہی انہیں نئی نئی باتیں بتاتے ،کبھی کوئی ہندی رسالہ آتا تو وہاں لے جاتے کہ وہ بچے پڑھ سکیں اور یہی وجہ ہے کہ پہلے بچے اے بی سی ڈی بھی نہیں جانتے تھے اور آج وہ سب کچھ  پڑھ لکھ سکتے ہیں ۔جب بھی میں پاپا کے ساتھ جاتی تو مجھے ان بچوں کو دیکھنا  اوروہ کس طرح پڑھ رہے ہیں، یہ سب چیزیں غور سے دیکھنے میں بڑا لطف آتا تھا ۔میرا بھی یہی ماننا تھا کہ تعلیم آج کے دور کے لئے بہت زیادہ ضروری چیز بن چکی ہے ۔تعلیم ہی انسان کو انسان بناتی ہے۔ اگر لوگ تعلیم یافتہ نہ ہوں تو ترقی کا کوئی راستہ نہیں لیکن تعلیم صرف یہ نہیں ہے کہ ہمیں صرف کتابی باتیں معلوم ہوں ،بلکہ ہمیں ہر بات کا علم ہونا ضروری ہے اور صرف علم ہی نہیں ،بلکہ اسکے توسط سے ہماری تربیت ہونی چاہئے۔ بقول مشہور سائینس داں البرٹ آئینسٹین (ALBERT EINSTEIN) ۔۔۔۔۔۔۔
    "EDUCATION IS NOT THE LEARNING OF FACTS,BUT THE TRAINING OF MIND TO THINK".  
   میں اپنے پاپا کے اس کام سے بے حد متاثر تھی ،لیکن کبھی کبھی میری امّی پاپا سے خفا ہو جاتیں تھیں اور ان کا ماننا تھا کہ وہ ان بچوں پر اتنے پیسے کیوں خرچ کر رہے ہیں اور اس بات پر پاپا سے لڑائی بھی ہو جاتی تھی ۔وہ پاپا سے کہتیں کہ ان بچوں کو پڑھانے کا کوئی مطلب نہیں وہ ہمیشہ جاہل ہی رہیں گے اور مجھے اس بات پر بہت غصہ آتا کیونکہ اگر آپ اچھے کام نہیں کر سکتے تو آپ اچھے انسان بھی نہیں ہو سکتے ۔ کبھی کبھی امّی سے میری لڑائی ہو جاتی اور میں ان سے کہتی ۔۔۔۔۔
  ’’امی۔۔۔۔آپ ایسی باتیں بالکل مت کیا کرو ۔مجھے ایسی باتیں بالکل پسند نہیں ہیں ۔کیا ان بچوں کا کوئی مستقبلfuture نہیں ہے ؟ کیا ان بچوں کو پڑھنے کا حق نہیں ہے ؟ اگر آپ لوگ ہی ایسی باتیں کریں گے تو پھر دوسرے لوگ کیا کہیں گے ۔۔۔۔۔۔بتائیے آپ ۔۔۔۔۔؟؟؟ اور میری ماں جیسے ہی میری باتیں سنتیں اپنی غلطی پر پچھتاتیں کیونکہ وہ بھی نہایت ہی نرم دل خاتون ہیں ۔وہ اوپر سے تو سخت نظر آتی ہیں لیکن بہت ہمدرد ہیں ۔کسی کی تکلیفیں ان سے دیکھی نہیں جا سکتیں۔ اب ممی بھی پاپا اور میرا supportکرنے لگیں تھیں اور کبھی کبھی کچھ پرانے کپڑے بھی دے دیا کرتیں تھی کہ ان بچوں کو دے دینا ۔
   میرے پاپا نے مجھے ایک کیمپ چلانے کو بھی کہا تھا جس کی وجہ سے ان بچوں کی بھی مدد ہو جائے اور لوگوں میں دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ پیدا ہو ۔ میں نے بھی پاپا کی بات پر غور کیا اور کچھ وقت میں ہی اپنی سبھی سہلیوں کو اپنا contributionدینے کو کہا۔ سبھی لوگوں نے مدد کی ، جس سے میری حوصلہ افزائی ہوئی ۔کبھی کسی کے گھر سے کپڑے لے آتی اور کبھی کوئی اپنی ایسی لکھی ہوئی کاپیاں دے دیتا جس کے کچھ صفحات خالی رہتے اور بچے ان صفحات پر لکھ لیا کرتے تھے ۔ دھیرے دھیرے وقت گزرتا گیا ۔میں بھی اپنی پڑھائی میں مشغول ہو گئی اور یہ سب کام کرنے کا ہوش ہی نہیں رہا، جس پر آج بھی مجھے پچھتاوا ہوتا ہے ۔
  اب میں بھی پاپا کے ساتھ بچوں کو پڑھانے جاتی تھی کیونکہ مجھے بھی بچوں کو پڑھانے میں مزہ آتا تھا ۔میں انہیں سکھاتے سکھاتے بھی بہت کچھ سیکھتی۔ آج جب میں گئی تو قریب میں واقع ایک کھیت کو گھومنے گئی۔ مجھے کھیتوں میں پر ننگے پائوں چلنا بے حد پسند تھا اور جب نرم ملائیم گھاس پر شبنم کے قطرے صبح صبح بکھرے نظر آتے اور جیسے ہی میں ان پر اپنے پیر رکھتی تو ایسا محسوس ہوتا جیسے ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں مجھے اپنی اور کھینچ رہی ہوں اور آسمان سے کوئی فرشتہ آکر مجھے ہوا کے دوش پر لے جا رہا ہو  ۔مجھے ایسے سبھی مناظر اور تاثرات کو اپنی ڈائری پر لکھنے کی عادت تھی اور بچوں سے گھنٹوں باتیں کرنا ،پیڑوں کے نیچے بیٹھے رہنا ،کوئل کی میٹھی سریلی آوازیں سننا میری عادت بن چکی تھیں ۔ مجھے اپنے جھوٹے سے گائوں میں رہ کر اتنی خوشی ملتی، جو میں بیان نہیں کر سکتی کیونکہ یہاں نہ ہی بڑے بڑے کارخانے ہیں جس کی وجہ سے پولیوشن ہے نہ ہی بڑی بڑی گاڑیاں جو ہر دم ہر طرف دھواں بکھیرتی رہتی ہیں۔ جب بھی بارش کے موسم میں مٹی کی سوندھی سوندھی خوشبو آتی تو میں ایک دم ترو تازہ ہو جاتی اور خوشی سے ناچنے لگتی ۔مجھے بارش میں بھیگنا بہت خوشگوار لگتا تھا ۔میں جب بھی چھوٹی سی غریب بستی میں جاتی مجھے بہت کچھ سیکھنے اور سیکھانے کا بھی موقع ملتا کیونکہ کسی کا قول بھی ہے ۔۔۔۔۔
   ’’اچھی نصیحتیں جہاں سے بھی ملیں انہیں لے لینا چاہیئے ‘‘۔ 
  اور میں اِس قول پر عمل کرنے کی بھی پوری کوشش کرتی۔ان بچوں میں ایک لڑکی، جس کا نام بسنتی تھا، پڑھنے لکھے میں بہت کمزور تھی ،لیکن کوشش کرنے سے بھی پیچھے نہیں ہٹتی۔ پڑھنے کی بھی بہت زیادہ شوقین تھی۔ جہاں سے بھی کتابیں ملتیں انہیں پڑھ ڈالتی اوراگر اُس کے امتحان کم نمبر آتے تو دوبارہ کوشش کرتی ۔ایک بار وہ امتحان میں فیل ہو گئی اور اُس کے ماں باپ نے اُس کی پڑھائی چھڑوا دی اور اس سے کہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
   ’’لڑکیوں کو پڑھانے لکھانے کا کوئی مطلب نہیں ہے ۔بس وہ تو چولہا چوکا ہی کر سکتی ہیں ۔اِس کے آگے اور کچھ نہیں ان کی تقدیر صرف روٹیاں سینکنا اور سسرال والوں کی خدمت کرنا ہے۔بیٹیاں صرف ایک بوجھ ہوتی ہیں جو صرف گھر کی چار دیواری میں ہی اچھی لگتی ہیں ‘‘۔
   بسنتی نے کہا ،’’ نہیں پاپا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں پڑھنا چاہتی ہوں اور بڑے ہوکر IASفسر بھی بنوںگی ۔یہ میرا شوق ہے ‘‘۔ 
  لیکن اس کے پاپا نہیں مانے اور اس کا اسکول سے نام کٹوادیا ،لیکن جب مجھے پتہ چلا تو میںنے اسے پڑھایا اور پھر سے اس کا داخلہ کالج میں کرایا اور پھر ایک دن ایسا بھی آیا جب وہ سوٹ پہنے گاڑی سے باہر نکلی اور سبھی لوگ اُسے سیلیوٹ کرنے لگے تواس کے والدین نے فخر سے سینا چوڑا کرتے ہوئے کہا ۔۔۔
   ’’بسنتی، ۔۔۔۔تو نے کمال کر دیا ۔تو ہم جیسے ماں باپ کے لیئے ایک مثال بن گئی ہے اور یہ ہمارے منہ پر طمانچہ ہے جو ہم جیسے لوگ لڑکیوں کو پڑھنے نہیں دیتے ۔ہمیں فخر ہے تجھ پر جو تو ہماری بیٹی ہے ‘‘۔بسنتی اب آئی اے ایس آفیسر بن گئی تھی۔
  میں بغل میں کھڑی یہ سب باتیں سُن رہی تھی اور میری آنکھوں سے خوشی کے آنسو چھلک پڑے اور آخر میں میری زبان سے یہ جملہ نکلا کہ کسی نے بالکل صحیح کہا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔’’ شوق کی کوئی قیمت نہیں ہوتی ‘‘۔ 
  PROUD TO BE A GIRL" "
���
سرونج ، مدھیہ پردیش،موبائل نمبر؛9575089694
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

چاند نگر جموںکی گلی گندگی و بیماریوں کا مرکز، انتظامیہ کی غفلت سے عوام پریشان پینے کے پانی میں سیوریج کا رساؤ
جموں
وزیرا علیٰ عمر عبداللہ سے جموں میں متعدد وفود کی ملاقات
جموں
کانگریس کی 22جولائی کو دہلی چلو کال، پارلیمنٹ کاگھیرائوکرینگے ۔19کو سری نگر اور 20جولائی کو جموں میں راج بھون تک احتجاجی مارچ ہوگا
جموں
بھلا کی بنیادی سہولیات کی فراہمی میں ناکامی پر حکام کی سرزنش بی جے پی پر جموں کے لوگوں کو دھوکہ دینے کا الزام
جموں

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

July 12, 2025
ادب نامافسانے

ماسٹر جی کہانی

July 12, 2025
ادب نامافسانے

ضد کا سفر کہانی

July 12, 2025

وہ میں ہی ہوں…! افسانہ

July 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?