گاندربل//صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر امریکی ثالثی میں کوئی برائی نہیں کیونکہ سندھ طاس معاہدہ بھی امریکی ثالثی کی بدولت ہی معرض وجود میں آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے بیان پربہت شور شرابہ مچایا جارہاہے جبکہ میں نے کوئی غلط بات نہیں کی۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان گذشتہ70سال سے مسئلہ کشمیر کا حل ڈھونڈ نکالنے سے قاصر ہیں، دونوں ممالک برائے نام مذاکرات کرتے ہیں، یہ لوگ آپس میں صرف وقت گذاری کیلئے بات کرتے ہیں، ہم لوگ یہاں مررہے ہیں، اُس پار بھی کشمیری مر رہے ہیں اِس پار بھی کشمیری مر رہے ہیں،ایسے میں اگر کوئی تیسرا فریق مسائل کے حل کیلئے ثالثی کی پیشکش کرتا ہے تو اس میں کیا غلط کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہندوستان اور پاکستان دریائوں کا معاملہ حل کرنے میں ناکام رہے تو اس وقت بھی امریکہ اور ورلڈبنک سامنے آئے اور جنرل ایوب خان اور جواہر لعل نہرو کو مری میں آمنے سامنے لاکر پانی کا مسئلہ حل کیا گیا اور دونوں کے درمیان سندھ طاس آبی معاہدہ ہوا، جو آج تک چل رہاہے۔،اگر اُس وقت امریکی ثالثی صحیح ثابت ہوئی آج تیسرے فریق کی ثالثی پر شور شرابہ کیوں؟ گاندربل اور ژونٹ ولی وار میں چنائوی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے والدین کو خبردار کیا کہ آر ایس ایس والے مختلف ایجنسیوں کے ذریعے کشمیری نوجوانوں کو ٹریننگ اور پیسوں کا لالچ دیکر پہلے گُرگائوں اور پھر ناگپور لے جاتے ہیں اور وہاں اُن کی برین واشنگ کی جاتی ہے، ان کے دماغ میں فتور بھر دیا جاتا ہے۔یہ کشمیر ی نسل کی کو تباہ و برباد کرنے کی ایک اور گہری سازش ہے، میں والدین سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے بچوں کو وہاں مت بھیجو، انہیں سمجھائو اور ان کے دین و ایمان کی حفاظت کرو۔ پی ڈی پی نے ایسی فرقہ پرست جماعتوں کے ساتھ اتحاد کیا ہے جو مذہبی بنیادوں پر پھوٹ ڈال رہے ہیں، یہ جماعت ہمارے دینی معاملات میں مداخلت کررہی ہیں، یہ فرقہ پرست ہم پر اپنے احکامات مسلح کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے کشمیری بھائیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اس وقت متحد ہوجائیں، یہ وقت ہماری آپسی رنجشوں اور دوریوں کو بھلا کر مشترکہ دشمن کیلئے صف آراء ہونے کا ہے۔