سرینگر//حریت(گ) نے چیئرمین سید علی گیلانی کو کل بھی نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے پرشدید ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور انتظامیہ کی یہ کارروائی اب معمول بن گئی ہے۔ متعدد بار اس پر احتجاج کرنے کے باوجود بے حس حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑرہا ہے۔ حریت نے کہا کہ ایسے واقعات اور انتظامیہ کے یہ اوچھے ہتھکنڈے اب ہر دور کے حکمرانوں کی پہچان بن گئے ہیں۔ حریت نے کہا کہ ملی اور دینی تشخص کی بیخ کُنی کے اقدامات کرکے پھر ان کے وزیر تردید اخباروں کے ذریعے وضاحتیں کرتے پھرتے ہیں۔حریت نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیوجی ریاستی باشندے نہ ہوتے ہوئے تو یہاں کی سرزمین پر اتنے برسوں سے کس حق اور کس حیثیت سے رہ رہے ہیں؟ تعلیمی قابلیت کے شاہسوار اور پوری قوم کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے والے عقل وفہم کے ٹھیکیدار ’’شناختی اسناد‘‘ کا مطلب سمجھانے کی زحمت گوارہ کریں گے؟ اس میں درج کوائف کے بارے میں تفصیل سے روشنی ڈالنے کی تکلیف کریں گے؟ اگر ان میں غیرت اور جرأت کی تھوڑی سی رمق بھی موجود ہوتی تو یہ ایسے اقدامات کرکے چور دروازے سے بھارتی حکمرانوں کے خاکوں میں رنگ بھرنے میں مددگار نہیں بنتے،مگر ان کو اقتدار اور مراعات کی ایسی لت پڑی ہے کہ یہ لوگ اس کے حصول کے لیے اندھوںاور بہروں کا کردار ادا کرتے ہیں۔ حریت کانفرنس نے SARPASIایکٹ کو انتہا پسند جنونی ہندوؤں کی ایک سوچی سمجھی سازش سے تعبیر کرتے ہوئے کی ہے کہ ریاست کے باہر کے لوگ چونکہ یہاں زمین وجائیداد نہیں خرید سکتے ہیں۔ اس لیے اب یہاں بلاواسطہ بھارتی اقتصادی اداروں کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ کسی نادہندہ کی منقولہ و غیر منقولہ جائداد کو بھارت کے کسی بھی شخص کے ہاتھوں نیلام کرواسکتا ہے۔