ویب ڈیسک
اس جدید دور میں سائنس داں چیزوں میں تبدیلی کرکے اہم کام یابی حاصل کررہے ہیں۔ شنگھائی اِنسٹیٹیوٹ آف مائیکرو سسٹم اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی (SIMIT) کےسائنس دانوں نے کاغذ جیسے باریک اور انتہائی لچکدار شمسی خلیوں کی پیداوار میں اہم کامیابی حاصل کی ہے۔ محققین نے ایک منفرد ٹیکنالوجی بنائی ہے، جس کی مدد سے کرسٹلین سِلیکون (c-Si) ساخت کے شمسی خلیوں کو کسی بھی شکل میں ڈھالا جاسکتا ہے اور بغیر نقصان پہنچائے موڑا یا طے کیا جا سکتا ہے۔c-Si شمسی خلیے 50 سے 60 مائیکرومیٹر کے درمیان بنائے جا سکتے ہیں اور تقریباً 8 ملی میٹر کے قطر سے موڑے بھی جا سکتے ہیں۔
ان شمسی خلیوں کی طویل زندگی اور اعلیٰ کارکردگی کے سبب تیزی سے نمو ہورہی ہے اور جس کی وجہ فوٹو وولٹائک ایک بڑی شے بنتے جا رہے ہیں۔ماہرین کے مطابق فی الوقت c-Si شمسی خلیے مارکیٹ کا 95 فی صد سے زیادہ کا حصہ رکھتے ہیں۔ SIMIT کے ریسرچ فیلو لیو ژینگ شن کا کہنا ہے کہ تحقیق ان خلیوں کی وسیع پیمانے پر پیداوار کے امکانات ظاہر کرتی ہے اور ایک کم وزن اور لچکدار c-Si شمسی خلیوں کے بنانے کے لیے تکنیکی راہ ہموار کرتی ہے۔ مستقبل میں یہ ٹیکنالو جی کی دنیا میں انقلاب لانے میں اہم کردار ادا کرےگی۔دریں اثناچمکدار شے کو کیمرہ بنانے والا کمپیوٹر وژن نظام تیار کررہے ہیں۔ماہرین نت نئے کمپیوٹر وژن متعارف کرانے میں سر گرداں ہیں ۔اس ضمن میں کمرے میں رکھی روشن اور چمکیلی اشیا کے انعکاس سے تصاویر لینے والا ایک نیا کمپیوٹروژن سسٹم تیار کیا ہے۔میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) اور رائس یونیورسٹی کے مشترکہ طور پر کمپیوٹر وژن سسٹم بنایا ہے۔ اس طرح کسی بھی ایسی چیز کو کیمرہ بنایا جاسکتا ہے جو تھوڑی بہت چمکتی ہو ،جس میں دھات سے لے کر پلاسٹک تک شامل ہیں۔ یہ نظام معمولی انعکاس والی اشیا کو بھی ڈجیٹل سینسر میں بدل سکتا ہے۔اس طرح اطراف میں جذب ہونے اور منعکس ہونے والی دمک سے بھی تصویر کشی ممکن ہوسکتی ہے۔اس کمپیوٹر وژن سے ہر ایک زاویئے اور جیومیٹری کو بھی دیکھا جاسکتا ہے اور یوں وہ سب کو ملاکر ایک تصویر بناتا ہے۔ سائنس داں کسی شے کے دوجہتی (تھری ڈی) عکس کو کئی جہتی ماحول میں رکھ کر اس کی سہ جہتی تصویر بناتے ہیں اور یوں صرف عکس سے ہی تصویر لی جاسکتی ہے۔
یہ کام تین مراحل میں ہوتا ہے جسے ’’آبجیکٹس سچ ایزریڈیئنس فیلڈ کیمراز‘‘کا کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں سے سے پہلے چمکنے والی شے کی کئی زاویوں سے تصویر لی جاتی ہے۔ اس کے بعد تصویر میں گہرائی ناپی جاتی ہے۔ بعدازاں کمپیوٹرالگورتھم وہ تصویر بناتا ہے۔ یوں انعکاس کرنے والی سطحوں کو کیمرے کے مجازی سینسر میں بدلا جاسکتا ہے ۔ماہرین کے مطابق کمپیوٹر وژن سسٹم کے ذریعے اطراف ، کونوں اور چھپے ہوئے گوشوں کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔