بلال فرقانی
سرینگر // انتظامیہ نے شمسی توانائی پینل نصب کرنے کیلئے ٹارگٹ مقرر کیا ہے اوروزیر اعظم مفت بجلی سکیم کی فوری عمل آواری کیلئے رجسٹریشن کرانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔محکمہ بجلی کے مختلف سب ڈویژنوں سے جاری سرکیولروںمیں ملازمین کو فوری رجسٹریشن کرانے کی سخت ہدایات دی گئی ہیں۔ ایک اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئرکی جانب سے جاری سرکیولر کے مطابق’’ اعلیٰ حکام کی جانب سے دی گئی ہدایات کے پیش نظر، ہمارے دائرہ اختیار میں کام کرنے والے تمام ملازمین کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ سولر روف ٹاپ پینل سسٹم کی تنصیب کیلئے آن لائن درخواستیں فوری طور پر درج کریں۔‘‘ سرکیولر میں مزید کہا گیا ہے’’تمام منسٹرئیل(دفتری) ملازمین، ایگزیکٹیو اور پی ڈی ایل ،جو اس سب ڈویژن میں تعینات ہیں، کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ سولر روف ٹاپ سسٹم کی آن لائن درخواست فوری طور پر جمع کریں اور موصول شدہ آن لائن رسید اس دفتر میں جمع کروائیں تاکہ اسے مزید کارروائی کے لیے آگے بھیجا جا سکے۔سرکیولر میں مزید کہا گیا ہے’’یہ ایک نہایت اہم اور فوری نوعیت کا معاملہ ہے۔‘‘معلوم ہواہے کہ محکمہ بجلی کے حکام نے کئی سب ڈویژنوں کو سکیم کی عمل آوری میں ناکامی پر وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے، جس میں فوری جواب داخل نہ کرنے کی صورت میں محکمانہ کارروائی کیلئے خبردار کیا گیا ہے۔ اسی طرح کئی ڈویژنوں میں ملازمین کو رجسٹریشن کی رسید دفتر میں جمع کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ نے اب تک صرف 100 گھریلو شمسی تنصیبات مکمل کی ہیں، جو کہ محض علامتی پیش رفت ہے۔ جموں و کشمیر انرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی نے 2025 کے اختتام تک 20,000سرکاری عمارتوں پر شمسی پینل لگانے کا ہدف مقرر کیا ہے، جس سے 300 میگا واٹ اضافی بجلی پیدا ہونے کی امید ہے۔کسانوں کو شمسی توانائی سے چلنے والے پمپ فراہم کرنے کیلئے ‘پی ایم کسان اْرجا سرکشا یوجنا’ شروع کی گئی ہے، لیکن زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ بیشتر پمپ تربیت کی کمی اور مرمتی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے ناکارہ ہو چکے ہیں۔ موجودہ وقت میں خطے میں گھریلو اور کمرشل چھتوں پر لگائے گئے شمسی نظاموں کی مجموعی نصب شدہ صلاحیت محض 75 میگا واٹ ہے، جو کہ دستیاب استعداد کا صرف ایک فیصد ہے۔سبسڈی کی بنیاد پر سولر پینل نصب کرانے کی ہدایت نے محکمہ بجلی کے فیلڈ سٹاف میں زبردست ناراضگی پیدا کر دی ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ انہیں سکیم اپنانے کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بیشتر ملازمین پہلے ہی مالی مسائل سے دوچار ہیں اور ان پر مزید مالی بوجھ ڈالنا غیر منصفانہ ہے۔جموں و کشمیر پاور ایمپلائز کارڈی نیشن کمیٹی نے اس طرز عمل کی سخت مخالفت کی ہے۔ تنظیم نے کہا کہ ملازمین کو ان کے بینک اور آدھار تفصیلات سمیت دیگر نجی معلومات فراہم کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے تاکہ انہیں سکیم میں شامل کیا جا سکے۔ ان کے مطابق حکومت کا یہ اقدام نہ صرف ملازمین کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے بلکہ محکمے میں ایک غیر ضروری دباؤ کا ماحول پیدا کر رہا ہے۔ملازمین تنظیم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سکیم میں شمولیت رضاکارانہ ہونی چاہیے نہ کہ زبردستی۔ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت واقعی توانائی کی بچت اور شمسی توانائی کے فروغ میں سنجیدہ ہے تو اسے باضابطہ تشہیری مہم اور رضاکارانہ شرکت پر زور دینا چاہیے، نہ کہ سرکاری ملازمین کو اہداف دے کر شامل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ شمسی توانائی کے فروغ کے لئے عوامی اعتماد ضروری ہے، اور ایسے اقدامات جو جبر کے تحت کیے جائیں، نہ صرف سکیم کی افادیت کو کمزور کرتے ہیں بلکہ محکمہ جاتی ہم آہنگی اور کارکردگی کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہی روش جاری رہی تو یہ معاملہ آنے والے دنوں میں ایک وسیع محکماتی تنازع کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔