سرینگر//پولیس کی طرف سے دوران شب جماعت اسلامی اور دیگر مزاحمتی جماعتوں کیخلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈائون کے دوران قریب150افراد گرفتار کئے گئے جن میں جماعت اسلامی کو ساری قیادت شامل ہے۔ پولیس نے دوران شب جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر عبدالحمید فیاض سمیت قریب150کارکنوں کی گرفتاری عمل میں لائی ۔اسکے علاوہ ترجمان اعلیٰ ایڈوکیٹ زاہد علی،سابق جنرل سیکریٹری غلام قادر لون اور کئی اضلاع کے امرا ء کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور انہیں گرفتار کیاگیا۔ درمیانی شب 4بجے وازباغ حیدر پورہ میں امیر جماعت ڈاکٹر عبدالحمید فیاض کو اپنی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا گیا۔اسی طرح تنظیم کے ترجمان ایڈوکیٹ زاہد علی کو بھی پولیس نے نہامہ پلوامہ سے گرفتار کیا۔سابق قیم جماعت غلام قادرلون ساکن انن ون کپوارہ کو بھی گرفتار کرتے ہوئے تھانے منتقل کردیا۔ شوپیان، اننت ناگ، کولگام، گاندربل ، کپوارہ اور دیگر مقامات سے گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ اس سے قبل لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو جمعہ کے شام کو ہی گرفتار کیا گیا۔ کپوارہ سے قریب14 افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی،جن میں بیشتر جماعت اسلامی سے وابستہ ہیں۔ امیر ضلع عبد الجبار پائر کو ان کے گھر واقع شمناگ سے گرفتار کیا گیاجبکہ ضلع کے دیگر علاقوں میں مزید 13افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں عبد الحمید ماگرے کنڈی ،محمد یوسف گنائی ترچھ نطنوسہ ،فاروق احمد میر ہتمولہ ،محمد عبد اللہ شاہ ،عبد الجبار ڈار ،محمد شفیع شاہ ،عبد الصمد بٹ سلکوٹ ،منظور احمد گنائی ساکن کلاروس ،عبد الصمد زر گر ساکن ٹکر ،غلام نبی صوفی ساکن کپوارہ اور تحریک استقلال چیئر مین غلام نبی وار کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔پولیس نے کہا کہ قریب 14 افراد جن میں بیشتر جماعت اسلامی اور فریڈم پارٹی کے کارکن ہیں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔جماعت اسلامی کارکنوں کے خلاف چھاپہ مار کارروائی کو جاری رکھتے ہوئے شمالی ضلع بارہمولہ سمیت رفیع آباد اور سوپورسے قریب33افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ بارہمولہ میں15جبکہ سوپور میں10 اور وتر گام رفیع آؓباد سے 8افراد حراست میں لئے گئے۔ بارہمولہ میں ڈاکٹر عبد الماجد واصل،نذیر احمد خان،ایڈوکیٹ قاضی سید عرفان،عبدالمجید ڈار،خضر محمد کھرو اور عبدالخالق ریگو ،فیاض احمد خان ٹنگمرگ، نذیر احمد ٹنگمرگ، محمدامین (امیر تحصیل ٹنگمرگ)شامل ہیں۔جنوبی کشمیر میں نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابق پولیس نے عبد السلام گنائی ولد محمد اکرم ساکنہ پٹھ بگ دیلگام ،بختاوار احمد ڈار ولد محمد افضل ساکنہ برینٹی بٹہ پورہ،علی محمد ٹھوکر ولد عبدالرزاق ساکنہ واگہامہ بجہباڑہ،سیف اللہ ٹھوکر ولد محمد سلطان ساکنہ واگہامہ ،عاقب احمدبٹ ولد گل بٹ ساکن گوری بجہباڑہ،جاوید احمد گنئی ولد غلام حسن ساکن لوکھبون لارکی پورہ ،نزیر احمد راتھر ولد غلام رسول ساکن محمود آباد ڈورو ،مدثر احمد میر ولد غلام حسن ساکنہ سلر سریگفوارہ،محمد یعقوب ڈار ولد خضر محمد ساکنہ سرہامہ،محمد سلطان وانی ولد عبد الخالق ساکن نوشہرہ ،محمد سلطان راتھر ولد غلام رسول ساکنہ نوشہرہ،عاقب احمد شاہ ولد عبدالمجید ساکن زائی گنڈ ،غلام نبی بٹ ولد عبد الرحمان ساکنہ مٹن ،علی محمد نجار ولد غلام محمد ساکنہ اننت ناگ ،محمد حْسین ڈار ولد عبد الغفار ساکن ماٹہ پورہ ،محمد یاسین شاہ ولد غلام محمد ساکن کھل چر،گلزار احمد راتھر ولد محمد اکبر ساکن ہلر کوکر ناگ ،مشتاق احمد وانی ساکنہ صوف شالی ،نوشاد احمد گگرو ولد غلام رسول ساکن صوف شالی کوکرناگ ،محمد رفیق ڈار ولد عبد الخالق ساکن سریگفوارہ اور ارشد احمد ماگرے ولد غلام رسول ساکن عشمقام کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں نظر بند کیا گیا۔ اس دوران محمد حیات ترال،بلال احمد چاڈورہ، حبیب اللہ شیخ ساکن دیوس پورہ، خورشید احمد (امیر تحصیل خانصاحب)، غلام نبی ساکن کرمشور، عبدالسلام ساکن پارنیوہ، محمد اشرف (امیر تحصیل چاڈورہ)، غلام نبی ساکن یاری کلان، غلام محمد بٹ(امیر ضلع بڈگام)، سید نذیر احمد ساکن سویہ بگ، مبشر احمد ساکن آونیورہ، مشتاق احمد ساکن اسلام آباد، غلام رسول وار ساکن کولنگام، عبدالجبار ڈار ساکن کپوارہ، عبدالصمد ساکن کپوارہ، علی محمد ٹھوکر، محمد مقبول ساکن کلورہ شوپیان، ، اعجاز احمد (امیر تحصیل ترال)، ، گل محمد وار(امیر ضلع گاندربل)، عبدالحمید بٹ ساکن بٹہ ونہ گاندربل، علی محمد راتھر ساکن ریپورہ گاندربل، علی محمد بٹ ساکن لارگاندربل، ہلال احمد بٹ ساکن باکورہ گاندربل، عبدالرشید شیخ ساکن سالورہ گاندربل، بشیر احمد راتھر ساکن بیہامہ گاندربل، محمد رمضان بٹ ساکن ناگہ بل گاندربل، مجاہد شبیر فلاحی ساکن کملہ ترال، غلام احمد آہنگر ساکن ترال، مفتی شہنواز احمد ندوی ساکن ترال، محمد امین بخاری، طارق احمد کھانڈے، ارشد احمد داس، غلام محمد گنائی ساکن پانپور اور شبیر احمد میر شامل ہیں،کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی۔
گرفتاریاں غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر اخلاقی
ہماری سرگرمیوں میں تشدد کی گنجائش موجود نہیں:جماعت اسلامی
نیوز ڈیسک
سرینگر//جماعت اسلامی نے پولیس کی طرف سے تنظیم کی مرکزی و ضلعی قیادت سمیت سینکڑوں ارکان کی گرفتاری کے لامتناعی سلسلے کی کڑی الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں کو غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر اخلاقی قرار دیتی ہے۔جمعہ اور سنیچر کی درمیانی شب پولیس اور دیگر فورسز ایجنسیوں نے جنوبی، وسطی اور شمالی کشمیر میں جماعت کی مرکزی و ضلعی قیادت سمیت سینکڑوں کی تعداد میں ارکان جماعت کو بلاوجہ گرفتار کرلیا۔ امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر عبدالحمید فیاض کی رہائش گاہ پر پہنچی اور انہیں حراست میں لیتے ہوئے ہمہامہ کیمپ پہنچایا گیا۔ اسی طرح ترجمان اعلیٰ ایڈوکیٹ زاہدعلی کو کاکہ پورہ پولیس تھانے منتقل کیا گیا۔ پولیس نے مرکزی ،ضلعی اور تحصیلی قیادت کے ساتھ ساتھ جنوبی کشمیر کے بیشتر مقامات پر سینکڑوں اُمرائے حلقہ جات کو بھی حراست میں لیتے ہوئے چہار سو غیر یقینی فضا کو جنم دیا۔پولیس نے غیر آئینی اور غیر اخلاقی طور پر کپوارہ، ہندوارہ، بارہمولہ، سوپور، ٹنگمرگ، بڈگام، بیروہ، گاندربل، پلوامہ، شوپیان، کولگام اور اننت ناگ علاقوں میںگرفتاریوں کے سلسلے کو بڑھاتے ہوئے قریباً ڈیڑھ سوارکان جماعت جن میں بیشتر عمر رسید ارکان جماعت شامل ہیں کو پابند سلاسل کردیا۔جماعت اسلامی پرامن اور جمہوری طریق کے ذریعے اپنے دعوتی پروگرام کو آگے بڑھانے میں یقین رکھتی ہے جس میں تشدد یا جبر کے لیے کوئی بھی جگہ موجود نہیں ہے۔ جماعت پولیس کی طرف سے اس طرح کی کارروائی کو فرقہ پرست قوتوں کے ڈکٹیشن سے تعبیر کرتی ہے۔ بی جے پی اور اس قبیل کی فرقہ پرست تنظیمیںریاست کو خصوصی پوزیشن فراہم کرنے والی دفعہ 35Aکو نشانہ بنانے کی تاک میں ہے تاکہ یہاں کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے کی راہ ہموار ہوجائے۔
گرفتاریاں مزاحمتی قیادت کو زیر کرنیکا حربہ
پولیس ایکشن کیخلاف آج ہڑتال کی جائے:مزاحمتی قیادت
نیوز ڈیسک
سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق نے محمد یاسین ملک نے جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر عبدالحمید فیاض کی گرفتار ی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کے اس طرح کے حربے یہاں کی مزاحمتی قیادت کو اپنے جائز مطالبے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد سے باز رکھنے میں ہرگز کامیاب نہیں ہوسکتے۔قائدین نے وادی کے طول و عرض میں تحریک پسند کارکنوں اور موقرسیاسی و مذہبی تنظیم جماعت اسلامی کے عہدیداروں اور کارکنوں سمیت 200 سے زیادہ افراد کیخلاف کریک ڈائون اور گرفتاریوں کے مسلسل عمل کو حکمرانوں کی بوکھلاہٹ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کوششوں کا مقصدعوام میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرکے ان کے جذبہ مزاحمت کو کمزور کرنا ہے تاہم یہاں کے عوام اس طرح کے حربوں کیخلاف پہلے بھی سینہ سپر رہے ہیں اور آئندہ بھی وہ اس طرح کی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔قائدین نے اندھا دھند گرفتاریوں، ظلم و تشدد، شبانہ چھاپوں، ہراسانیوں اور35A کیخلاف رچائی جا رہی سازشوں کے ردعمل میںآج یعنی 24 فروری2019 ء بروز اتوار کو مکمل احتجاجی ہڑتال کی عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی حریت پسند عوام نے از خوداحتجاجی ہڑتال کرکے اپنے جس رد عمل کا اظہار کیا ہے اس سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ عوام 35 Aکیخلاف کسی بھی قسم کی چھیڑ خوانی اور جارحیت کو ہرگز قبول نہیں کریں گے۔قائدین نے کہا کہ کشمیر میں سات لاکھ مسلح فورسز کی موجودگی کے باوجود مزید 100 کمپنیوں پر مشتمل سرکاری فورسز کو تعینات کرنے کے تازہ اقدام کسی بہت بڑے واقعہ کا پیش خیمہ لگتا ہے اور اس کا ایک مقصد یہاں کے عوام کیخلاف جاری سرکاری جارحیت اور بربریت میں اضافہ کرنا ہے۔
کارروائی انتقام گیرانہ: محبوبہ
سرینگر//پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے جماعت اسلامی اور دیگر آزادی پسند لیڈران کی گرفتاری پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے انتقام گیرانہ قرار دیا۔محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ نئی دہلی پلوامہ میں ہوئے خود کش حملے کا بدلہ لے رہی ہے اور ایسے میں وہ تمام جمہوری اصولوں کو بالائے طاق رکھ رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پولیس کی طرف سے یہ کہنا کہ گرفتاریاں الیکشن کے پیش نظر کی گئی ہیں، بالکل بے بنیاد ہے کیوں کہ ریاست میں اس سے قبل بھی کئی مرتبہ الیکشن ہوئے تاہم اتنے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں عمل میں کبھی بھی نہیں لائی گئیں۔ محبوبہ نے بتایا کہ گرفتاریوں سے ماحول مزید خراب ہوگا اور ایسے میں کوئی بھی شخص اپنے ووٹ کا استعمال نہیں کریگا۔انہوں نے بتایا کہ نئی دہلی کی طرف سے دفعہ 35Aپر حملہ ریاست اور نئی دہلی کے رشتے میں آخری کیل ثابت ہوگی۔محبوبہ کا کہنا تھا کہ بھاجپا نے سابق مخلوط حکومت کے دوران جماعت اور حریت والوں پر پابندی عائد کرنے کو بالا تاہم میں نے ہمیشہ انہیں ثبوت فراہم کرنے کو کہا جو انہوں نے نہیں دئے۔میں نے انہیں ببانگ دہل کہا کہ جب تک نہ آپ کوئی ثبوت پیش کریں گے تب تک میں جماعت اور حریت کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لاسکتی۔
حالات مزید خراب ہونگے:سجاد لون
سرینگر //پیپلز کانفرنس چیئرمین سجاد غنی لون نے کہاکہ لگتا ہے کہ حکومت کو گرفتاری کی بہت جلدی ہے۔ بس ایک احتیاطی جملہ کہنا چاہوں گا۔ 1990 میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں عمل میں آئیں، رہنماؤں کو جودھپور اور ملک بھر کے متعدد جیلوں کے حوالہ کر دیا گیا، چیزیں خراب ہوگئیں، یہ ایک آزمایا ہوا مجرب اور ناکام نمونہ ہے، براہ کرم اس سے اجتناب کریں، یہ کارگر نہیں رہے گا، چیزیں مزید خراب ہو جائیں گی۔