عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//شمال مشرقی ریاستوں میں شدید بارش اور لینڈ سلائیڈ کے واقعات سے تباہی مچی ہوئی ہے۔ 29 مئی سے اب تک 6 ریاستوں میں سیلاب اور لینڈ سلائڈ کی زد میں آ کر 40 لوگوں کی موت ہو چکی ہے وہیں اس قدرتی آفت میں 6 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ اثر آسام، میگھالیہ، منی پور، تریپورہ، سکم اور اروناچل پردیش پر پڑا ہے۔ اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی متاثرہ ریاستوں کے وزرائے اعلی سے فون پر بات کرکے حالات کا جائزہ لیا اور ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔وزیر اعظم دفتر(پی ایم او)کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ مرکزی حکومت متعلقہ ریاستوں کی حکومتوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور ضرورت پڑنے پر اضافی این ڈی آر ایف، فوج اور دیگر مرکزی ایجنسیوں کی تعیناتی کے لیے بھی تیار ہے۔ سیلاب متاثرہ علاقوں کے کٹاو، بجلی سپلائی میں رکاوٹ ہونے اور لوگوں کی منتقلی جیسے مسائل سامنے آئے ہیں۔ ریاستی حکومتیں راحت کیمپوں اور ہنگامی خدمات کے ذریعہ لوگوں کی مدد میں لگی ہوئی ہیں۔آسام میں 22 ضلعوں کے 5 لاکھ سے زیادہ افراد سیلاب سے متاثر ہیں۔ وہیں منی پور میں 19811 لوگ سیلاب کی زد میں ہیں جہاں 3365 گھر تباہ ہو چکے ہیں اور 47 مقامات پر لینڈ سلائیڈ کے واقعات پیش آئے ہیں۔ ہندوستانی فوج نے منی پور میں ایک ہزار سے زیادہ لوگوں کو بچایا ہے۔ سکم میں بھی حالات سنگین بنے ہوئے ہیں جہاں لینڈ سلائڈ سے 3 جوانوں کی موت ہو گئی ہے جبکہ 6 سیکوریٹی اہلکار لاپتہ ہیں۔ تریپورہ میں 10000 لوگ راحت کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔آسام اور میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ نے بھی حالات کو دیکھتے ہوئے ایک اہم میٹنگ کی۔ اس گوہاٹی میں شہری علاقوں میں سیلاب کے مسئلے کے مستقل حل نکالنے پر اتفاق ظاہر کیا گیا۔ میٹنگ کے بعد آسام کے وزیر اعلی ہیمنت بسوا سرما نے کہا کہ ہم نے پرزنٹیشن کے توسط سے دکھایا کہ کس طرح میگھالیہ سے پانی گوہاٹی میں آ رہا ہے۔ ہم مل کر اس مسئلہ کا حل تلاش کریں گے۔ اس کے لیے نارتھ ایسٹرن اسپیس ایپلی کیشن سینٹر (این ای ایس اے سی) سے پورے علاقے کی سیٹلائٹ میپنگ کرائی جائے گی اور پھر آئی آئی ٹی روڑکی کے ماہرین سے مسئلہ کا حل سلجھانے کی گزارش کی جائے گی۔