پیانگ یانگ //شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے حکم پر بحرالکاہل میں گوام کے جزیرے پر واقع امریکی اڈوں پر میزائل حملوں کی تیاریاں مکمل کردی ہیں۔اطلاعات کے مطابق شمالی کوریائی صدر گوام پر میزائل حملے کی خود نگرانی کریں گے جبکہ وہ جوابی امریکی اقدامات پر بھی نظر رکھیں گے۔شمالی کوریا کی فوج نے جزیرہ گوام پر میزائل داغنے سے متعلق منصوبے کی رپورٹ ملک کے سربراہ کِم جونگ اْن کو پیش کر دی ہے۔اطلاعات کے مطابق جونگ اْن حتمی فیصلے سے قبل امریکی اقدامات کا جائزہ لیں گے۔دریں اثنا شمالی کوریا کے میزائل حملے کا خدشہ امریکی جزیرے گوام میں اینٹی میزائل سسٹم الرٹ کر دیا گیا۔ گوام میں ایک لاکھ 70ہزار امریکی شہری رہائش پذیر ہیں۔ گوام شمالی کوریا سے2ہزارکلومیٹر دور واقع ہے۔اگر شمالی کوریا کی جانب سے میزائل داغا گیا تو امریکا کے پاس چار حصار ہیں۔جبکہ امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کہا ہے کہ اگر شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام کو روکنے میں سفارتی اور پابندیوں پر مبنی حکمت عملی ناکام ہوئی تو امریکا فوجی امکانات کے لیے بھی تیاری کر رہا ہے۔ کِم جونگ اْن کا کہنا ہے کہ " امریکا نے ہمارے قریب ایٹمی سامان لانے میں پہل کی ہے لہذا اس کو چاہیے کہ صحیح فیصلہ کرے اور اگر وہ علاقے میں کشیدگی کم کرنا اور کسی بھی خطرناک فوجی جھڑپ کو روکنا چاہتا ہے تو اسے اپنے افعال سے یہ ظاہر کرنا ہو گا"۔اطلاعات کے مطابق کم جونگ اْن نے فوج کی جانب سے پیش کیا جانے والا منصوبہ کافی تفصیل سے دیکھا ہے اور سینئر عسکری قیادت کے ساتھ منصوبے کو زیر بحث لایا گیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ نے اگر حرکت میں آںے کا فیصلہ کر لیا تو وہ ہر دم کارروائی کے لیے تیار ہوں گے۔ان غیرمعمولی حالات میں اعلیٰ ترین امریکی فوجی جنرل بھی جنوبی کوریا پہنچ گئے ہیں؛ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کی جانب سے گوام میں امریکی اڈوں پر حملے کی دھمکیوں پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ اگر گوام میں کچھ ہوا تو شمالی کوریا میں بہت بڑی مشکل صورت حال پیدا ہوجائے گی۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے شمالی کوریا کے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ اگست کے وسط تک بحرالکاہل میں امریکی جزیرے گوام کے قریب چار میزائلوں کو داغنے کے قابل ہو جائے گا۔امریکا اور شمالی کوریا کے مابین کشیدگی مسلسل بڑھتی جارہی ہے جس میں اقوامِ متحدہ کی جانب سے شمالی کوریا پر نئی پابندیوں کے بعد سے مزید شدت آگئی ہے۔شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس وقت وہاں کے فوجی سربراہ کو صدر کم جونگ اْن کے حکم کا انتظار ہے اور ان کی ساری تیاریاں مکمل ہیں۔ شمالی کوریائی صدر نے اپنی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے حالات سے نمٹنے اور حکم ملتے ہیں فوری طور پر میزائل داغنے کیلیے تیار رہے۔کم جونگ ان نے اپنے ایک بیان میں امریکا کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو شمالی کوریا کے قریب لے آیا ہے اور یہ کہ اگر اسے خطے میں تصادم کا خطرہ ٹالنا ہے تو اسے درست فیصلہ کرنا ہوگا۔اس سے پہلے امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے خبردار کیا تھا کہ اگر شمالی کوریا نے گوام پر کوئی بھی حملہ کیا تو وہ جنگ میں بدل سکتا ہے جبکہ دوسری جانب چین نے واضح کیا تھا کہ اگر شمالی کوریا نے پہلے حملہ کیا تو وہ غیر جانبدار رہے گا لیکن امریکا کی جانب سے پہل کی صورت میں وہ خاموش نہیں بیٹھے گا۔ تاہم اس نے شمالی کوریا کو جنگ سے باز رکھنے پر خود بھی اس کے خلاف کچھ پابندیاں عائد کردی ہیں۔