ٹوکیو//جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کو اس حقیقت کو سمجھنا چاہئے کہ اگر وہ بین الاقوامی برادری کو نظر انداز کرکے اسی طرح سے ایٹمی پروگرام جاری رکھتا ہے تو پھر اس کے لئے کوئی مستقبل نہیں ہے ۔ اسے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کرنے کی ضرورت ہے ۔ مسٹر آبے نے آج صحافیوں سے کہا کہ ولادیووستک میں اس ہفتہ ہونے والی میٹنگ میں وہ روسی صدر ولادیمیر پوتن اور جنوبی کوریا کے صدر مون جائی ان سے شمالی کوریا کے بارے میں الگ الگ بات چیت کریں گے ۔ امکان ہے کہ اس میٹنگ کے دوران جاپان اور روس کے درمیان اقتصادی تعاون اور امن معاہدوں پر بھی بات چیت ہوسکتی ہے ۔ ادھر برطانیہ کی وزیر اعظم ٹریزامے اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹمپ نے آج شمالی کوریا کے میزائل اور ایٹمی پروگرام کے بارے میں فون پر بات کی۔ محترمہ مے کے ترجمان نے آج یہ اطلاع دی۔ ترجمان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے کہ چین شمالی کوریا کے میزائل اور جوہری پروگرام کو روکنے کے لئے مزید اقدامات کرے ۔ محترمہ مے اور مسٹر ٹرمپ نے شمالی کوریا کے معاملہ میں چین کے اہم رول کے بارے میں متفق ہوئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق چین کو شمالی کوریا کے میزائل اورجوہری پروگرام کو روکنے کے لئے ضروری قدم اٹھانا چاہئے تاکہ جزیرہ نما کوریا اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں مختلف ممالک کی سلامتی کو یقینی بنایا جاسکے ۔ محترمہ مے نے کہا کہ یورپی یونین (ای یو ) کی طرف سے دباؤ ڈالنے کے لئے وہ رکن ممالک کے رہنماؤں سے بات کریں گی ۔ واضح ر ہے کہ شمالی کوریا نے اتوار کو بہتر تکنیک اور زیادہ صلاحیت والے ایک ہائیڈروجن بم کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعوی کیا تھا جس کے بعد عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر اسکی نکتہ چینی ہوئی تھی۔