سیول// جنوبی کوریا نے کہا ہے کہ اسے ایسے اشارے ملے ہیں کہ جو ظاہر کرتے ہیں کہ شمالی کوریا ایک اور بین البراعظمی میزائیل کا تجربہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔اس سے قبل جنوبی کوریا نے میزائل کی ایک مشق کی ہے جو کہ شمالی کوریائی جوہری تنصیبات پر حملے کے مشابہ ہے۔اصلی ہتھیاروں سے کی جانے والی مشق میں راکٹوں کو فائٹر طیاروں سے چھوڑتے اور زمین سے بیلسٹک میزائل داغے جاتے دیکھا گیا۔یہ مشق امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کے انتباہ کے بعد کی گئی ہے جس میں انھوں نے پیانگ یانگ کو کہا ہے کہ اگر امریکہ یا اس کے اتحادی کو کوئی خطرہ پیش آ?ا تو اس کا جواب بھرپور فوجی قوت سے دیا جائے گا۔شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ اس نے اتوار کو ہائیڈروجن بم کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو دور تک مار کرنے والے میزائل پر نصب کیا جا سکتا ہے۔گذشتہ دو مہینوں کے دوران شمالی کوریا بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کے کئی تجربے جن میں سے ایک تو جاپان کی سرزمین کے اوپر سے گزرتا ہوا بحرالکاہل میں گرا تھا۔ اس نے بحرالکاہل میں امریکی فوجی اڈے گوام کو بھی نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔جنوبی کوریا کے صدارتی محل کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس اجلاس سے قبل جاپان اور جنوبی کوریا کے رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ وہ شمالی کوریا کے خلاف مزید سخت پابندیاں لانے کی کوشش کریں گے۔اس سے قبل اقوام متحدہ نے اگست کے مہینے میں شمالی کوریا پر پابندی عائد کی تھی اور اس کی برآمدات کو نشانہ بنایا تھا۔اسی دوران سیول سے ہمارے نمائندے رابن برینٹ کا کہنا ہے کہ اس مشق کا مطلب ملک کو ہائی الرٹ پر لا کھڑا کرنا ہے۔ اس نے روایتی اسلحے کا تجربہ کیا ہے کیونکہ اس کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں۔تاہم جنوبی کوریا کی فوج نے پیر کو کہا ہے کہ مشق میں مشابہ حملے میں شمالی کوریا کی جوہری تنصیبات پونگیئی-ری کو ہدف بنایا گیا ہے۔خیال رہے کہ پونگیئی-ری وہ جگہ ہے جہاں شمالی کوریا نے جوہری تجربات کیے ہیں۔اس سے قبل شمالی کوریا کی سرکاری میڈیا نے کہا کہ اس کے ملک نے ایک ایسے ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا ہے جو ایک ایٹمی بم سے کئی گنا زیادہ طاقتور ہے۔شمالی کوریا کی جانب سے کیے جانے والے تجربے کو عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔