سیول//شمالی کوریا کے نیوکلیائی اور میزائل پروگراموں کے مسئلہ پر جاری کشیدگی کے درمیان کل رات امریکہ کے جنگی طیاروں نے کوریائی جزائر پر پروازیں کی۔ جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف نے آج ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ امریکہ کے گوام ہوائی ٹریک سے بی -1بی دو جنگی طیاروں کے پرواز کرنے کے دوران جنوبی کوریا کی فوج کے دو ایف-15 جنگی طیارے بھی ساتھ تھے ۔دوسری جانب امریکہ کی فوج نے ایک الگ بیان جاری کر کے کہا کہ امریکہ نے جاپان اور جنوبی کوریا کے جنگی طیاروں کے ساتھ مشترکہ طور سے مشق کیا۔امریکی فضائیہ کے افسر میجر پیٹرک ایپل گیٹ نے کہا-''ہمارے دوست ممالک جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ رات میں ہونے والا یہ مشترکہ مشق ایک محفوظ اور پر اثر طریقے سے کیا جانے والا ایک اہم طریقہ ہے اور یہ ہر ایک ملک کے طیاروں کے فوجی طاقت کو ظاہر کرتاہے ''۔امریکی فوجی عہدیدار کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ رات کے اوقات میں فضائی مشقوں کا مقصد خطے میں موجود اپنے اتحادیوں کی حکمت عملی کو مزید بہتر کرنا ہے۔جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کا کہنا تھا کہ 4 طیاروں نے جزیرہ نما کوریا کی فضائی حدود سے متصل سمندر میں مشقیں کیں اور ہوا سے زمین کی جانب فائرنگ کا عملی مظاہرہ کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ان مشقوں کا مقصد شمالی کوریا کی جانب سے ایٹمی حملے کے دفاع کے لیے حکمت عملی ترتیب دینا تھا۔امریکی پیسیفک کمانڈ کا کہنا ہے کہ یہ مشقیں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب امریکی ایٹمی آبدوز، ’یو ایس ایس ٹکسن‘ جنوبی کوریا کی شمالی بندرگاہ ’جینہاے' پہنچی۔تاہم اس کے بارے میں ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ 150 افراد پر مشتمل عملے کے ساتھ امریکی علاقے ’ہوائی‘ میں تعینات رہنے والی یہ آبدوز کب جنوبی کوریا سے امریکا کی جانب روانہ ہوگی۔یاد رہے کہ تقریباً دو ہفتے قبل امریکی بمبار طیارے F-35B اور دو B-1B طیارے بھی جزیرہ نما کوریا کی فضاؤں میں پرواز کر چکے ہیں۔گزشتہ دنوں شمالی کوریا کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (ا?ئی سی بی ایم) کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس کامیاب تجربے کے بعد اب امریکا شمالی کوریا کے میزائلوں کے نشانے پر ہے۔بعد ازاں امریکا نے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے جواب میں اسے خبردار کرنے کے لیے جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ طور پر ایک میزائل تجربہ کیا تھا۔امریکی صدر نے بعدازاں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پیونگ یانگ کو اپنے ہتھیاروں کی وجہ سے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے لیے بہتر ہے کہ وہ اب امریکا کو مزید دھمکیاں نہ دے ورنہ اسے ایسے غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا جو آج تک دنیا نے نہیں دیکھا۔امریکی صدر کے اس بیان کے بعد شمالی کوریا نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ’نامعقول‘ شخص قرار دے کر بحر الکاہل میں امریکی فوجی اڈے گوام کو نشانہ بنانے کے منصوبے پر ڈٹے رہنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔بعد ازاں شمالی کوریا کے سپریم کمانڈر کم جونگ ان نے امریکی جزیرے گوام کو نشانہ بنانے کا منصوبہ ترک کرتے ہوئے امریکا کو آئندہ شمالی کوریا مخالف بیان دینے پر خبردار کرتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔