فیاض بخاری
بارہمولہ// شمالی کشمیر میں سیب سے مالا مال علاقوں کے میوہ کاشتکاروں کو حالیہ برسوں میں بڑے پیمانے پر خسارے کا سامنا رہا ہے۔وہ کئی برسوں سے اس بات کا مطالبہ کررہے ہیں کہ انتظامیہ فصل بیمہ اسکیم( کراپ انشورنس اسکیم) اسی طرح لاگو کرے جس طرح زرعی شعبے میں رائج کی گئی ہے۔ فروٹ گروورس ایسوسی ایشن، فروٹ منڈی سوپور کے صدر فیاض احمد ملک عرف کاکا جی نے سی آئی ایس کے فوری نفاذ کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ میوہ کے کاشتکار اس اہم سکیم کے نفاذ کے لیے مزید انتظار کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے، جس سے کاشتکاروں کو بار بار ہونے والے نقصانات سے بچایا جاسکتا ہے۔ بدلتے ہوئے موسمی حالات سے شمالی کشمیر کے بارہمولہ ، کپوارہ اوربانڈی پورہ اضلاع میں ” گزشتہ 8 سالوں سے، چاہئے وہ 2014 کے سیلاب، بار بار ژالہ باری، اور دیگر غیر مستحکم حالات ہوں، میوہ کاشتکاروں کو بہت زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سی آئی ایس کے نفاذ کے بارے میں حکام کی طرف سے یقین دہانیوں کے باوجود، ابھی تک کچھ نہیں کیا گیا،”۔ انہوں نے کہا کہ جب یہی سکیم ملک کے دیگر حصوں میں لاگو ہے تو کشمیر میں کیوں نہیں؟”۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ، جو مقامی معیشت کو بحال کرنے کے لیے سنجیدہ ہے، کو مداخلت کرنے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کے وسیع تر مفاد میں اسکیم کو نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔” میوہ کاشتکاروں نے کہا کہ کشمیر کی 13,500 کروڑ روپے کی سیب کی صنعت انتظامیہ کے تعاون کے بغیر قائم نہیں رہ سکتی، خاص طور پر مربوط انشورنس پالیسی کے معاملے میں۔ ان کے مطابق، گزشتہ ایک دہائی سے کشمیر بھر میں غیر متوقع موسم، ژالہ باری، شدید بارشیں اور درجہ حرارت میں اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آ رہا ہے، جو کشمیر کی اس اہم اقتصادی سرگرمی کو برقرار رکھنے کے لیے CIS کو انتہائی اہم بناتا ہے۔