’’ ایسا احتجاج پہلے کبھی نہیں دیکھا لال آنکھیں اور چھاتی کو پیٹ رہی ایک خاتون سیکورٹی فورسز کی جانب سے استعمال کئے گئے آنسو گیس اور مرچی گیس کے استعمال کے بعد کئی گھنٹوں تک حالات کو ٹھیک ہونے کا انتظار کر رہی تھی اور صرف یہی کہتی رہی کہ اُس نے پہلے کبھی ایسا جنونی احتجاج نہیں دیکھا ۔ شہر سوموار کو دھواں دھواں تھا ۔ افرتفری چیخ وپکار باگم دوڑ کے مناظر دیکھے گئے ،گھنٹوں ٹریفک جام بھی رہا پھر ریذیڈنسی روڑ سمیت کئی مقامات گاڑیوں سے خالی ہوگئے ۔ٹیر گیس شلنگ اور مرچی گیس کا بھی سیکورٹی فورسز نے خوب استعمال کیا راہگیروں کو منہ پر رومال اور آنکھوں کو ڈھکے ہوئے دیکھا گیا ۔خواتین مرد اور نوجوانوں کی آنکھوں سے آنسو ٹپک رہے تھے کئی آنکھیں لال کئے ہوئے کہہ رہے تھے’’ یہ کیا ہو گیا‘‘۔کام کے سلسلے میں شہر آئے ایک نوجوان نے کہا کہ میں مر جائوں گا مجھے کچھ ہو گیا یہ نوجوان اپنی چھاتی کو دباتے ہوئے دیکھا گیا کیونکہ ٹیر گیس اور مرچی گیس کا دھواں وہ برداشت نہیں کر پا تاتھا ۔باگ دوڑ نہ صرف ریذیڈنسی روڑ کی گلیوں میں لگی ہوئی تھی بلکہ ایس پی کالج ،ایم اے روڑ ، پریس کالونی کے گلی کوچے بھی احتجاج اور پتھرائو کرنے والے نوجوانوں سے بھرے ہوئے تھے ۔ سکولی بچوں نے اسکول کی وردیاں زیب تن کئے ہوئے تھیں، کاندھوں پر لٹکتے سکول بیگ اور ہاتھوں میں پتھر اٹھائے یہ نوجوان سیکورٹی فورسز کی گاڑیوں کے پیچھے اس طرح بھاگ رہے تھے جیسے انہیں کسی ایسے شخص کی تلاش ہو جس نے کوئی سنگین جرم کیا ہو ۔ریذیڈنسی روڑ پر ماحول ایسا تھا کہ چند منٹوں میں ہی سڑک پر پتھروں کی بارش نظر آئی جبکہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے بھی درجنوں ٹیر گیس اور مرچی گیس کے شیل داغے گئے ۔احتجاج کا یہ سنگین ماحول دیکھ کر کچھ لوگ چھپ رہے تھے تو کوئی تماشہ دیکھ رہے تھے ۔ایک خاتون نے کہا ’’ایسا جنونی احتجاج میں نے آج تک کبھی نہیں دیکھا ،یہ احتجاج حیران کن ہے ۔ خاتون کی آنکھیں لال تھیں اور بار بار آنکھوں سے ٹپک رہے تھے۔ پتھرائو کرنے والے ایک نوجوان نے کہا ’’اب ہم گھروں میں ہی رہیں کیا ،گھروں سے باہر نکلنے پر بھی پابندی ہے ،حق مانگے تو بھی مار نہ مانگے تو بھی ، سیکورٹی فورسز ہمارا قتل عام کرے اور ہم آواز بھی بلند نہ کریں ،سکولوں میں سیکورٹی فورسز کیمپ لگائے ہم منہ نہ کھولیں یہ برداشت نہیں ‘‘ یہ کہہ کر نوجوان پھر پتھرائو کرنے کیلئے بھاگ گیا ۔