شعبان المعظم بابرکت مہینہ ہے فضیلت

مولانا پیر شبیر احمد

اللہ رب العزت کی رحمت و بخشش کے دروازے یوں تو ہر وقت ہر کسی کے لیے کھلے رہتے ہیں، رحمت ِالٰہی کا دریا ہمہ وقت موجزن رہتا ہے۔ اس کی رحمت کا سائبان ہر وقت اپنے بندوں پر سایہ تمکن رہتا ہے اور مخلوق کو اپنے سایہ عاطفت میں لیے رکھنا اُسی ہستی کی شانِ کریمانہ ہے۔ اس غفار ، رحمٰن و رحیم پر وردگار نے اپنی اس نا تواں مخلوق پر مزید کرم فرمانے اور اپنے گناہ گار بندوں کی لغزشوں اور خطاؤں کی بخشش و مغفرت اور مقربین بارگاہ کو اپنے انعامات سے مزید نواز نے کے لیے بعض نسبتوں کی وجہ سے کچھ ساعتوں کو خصوصی برکت و فضیلت عطا فرمائی، جن میں اس کی رحمت و مغفرت اور عطاؤں کا سمندر ٹھاٹھیں مار رہا ہوتا ہے اور جنہیں وہ خاص قبولیت کے شرف سے نوازتا ہے۔ ان خاص لمحوں ، خاص ایام اور خاص مہینوں میں جن کو یہ فضیلت حاصل ہے، رب کا ئنات کی رحمت کی برسات معمول سے بڑھ جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سال کے مہینوں میں سے چار مہینے رجب ، شعبان، رمضان اور محرم برگزیدہ فرمائے ۔ ان میں سے شعبان کو چن لیا اور اسے رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مہینہ قراردیا۔ لہٰذا شعبان وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں تمام بھلائیوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ آسمان سے برکتیں اُتاری جاتی ہیں، گناہ گار بخشش پاتے ہیں اور بُرائیاں مٹادی جاتی ہیں ۔ اسی لیے شعبان کو المگیر ، یعنی گناہوں کی بخشش کا ذریعہ بننے والا مہینہ کہا جاتا ہے۔ ماہ شعبان کی اہمیت و فضیلت کا اس امر سے بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس مہینے میں بندوں کے اعمال اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کئے جاتے ہیں۔ حضرت اسامہ بن زید فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں عرض کیا: یا رسول اللہؐ! میں آپ کو سب مہینوں سے زیادہ شعبان المعظم کے مہینے میں روزے رکھتے دیکھتا ہوں ۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ مہینہ ہے جس سے لوگ غافل اورسُست ہیں ۔ رجب اور رمضان المبارک کے درمیان یہ وہ مہینہ ہے، جس میں اعمال ربّ تعالیٰ کے حضور پیش کئے جاتے ہیں۔ لہٰذا میں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال اس حال میں اُٹھائے جائیں کہ میں روزہ سے ہوں ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا محبوب مہینہ شعبان المعظم ہے جو عظمت و برکات والا ہے، ہم اس کو شعبان المعظم اس لئے کہتے ہیں کہ اس میں ایک رات ایسی بھی ہے جو بڑی برکت والی ہے جسے شب برأت کہا جاتا ہے۔ اسلامی سال کے اعتبار سے یہ مہینہ مہتم بالشان اور رمضان مبارک کے لئے پیش خیمہ ہوتا ہے، اس مہینے میں رمضان مبارک کے استقبال ، اس کے سایہ فگن ہونے سے قبل ہی اس کی مکمل تیاری اور مختلف ضروری امور سے یکسوئی کا بھر پور موقع ملتا ہے، اسلاف کرام کا تو عمل ایسا تھا کہ عمرو بن قیس الملائی شعبان کے آنے پر اپنی دکان کو تالا لگا دیتے اور شعبان اور رمضان میں تلاوت قرآن کے لئے خود کو مکمل طور پر فارغ کر دیتے ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ماہ کی فضیلت کا ایک راز یہ بتادیا کہ شعبان میں ہمارے اعمال اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں۔ جو شخص اس مہینے میں جتنے زیادہ اعمال صالحہ بجالاتا ہے، زیادہ عبادات کرتا ہے، روزے رکھتا ہے، صدقات و خیرات کرتا ہے۔ اسے اتنی ہی اللہ تعالی کی رحمت و مغفرت نصیب ہوتی ہے اور اسی قدر بارگاہ الٰہی سے قرب اورمقبولیت نصیت ہوتی ہے ۔ اللہ تعالی ہم سب کو اعمال صالحہ کی توفیق نصیب فرمائی ۔ آمین
<[email protected]>