Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

شریف لوگوں کی بستی افسانہ

Mir Ajaz
Last updated: November 30, 2024 10:24 pm
Mir Ajaz
Share
11 Min Read
SHARE

سبزار احمد بٹ

شازیہ کی شادی تھی ۔ گھر کے سبھی افراد خوش تھے ۔ ہمسایوں کے بچے شامیانے میں خوشی سے جھوم رہے تھے ۔ گاؤں کی ساری عورتیں کچھ شازیہ کو سجانے میں لگی تھیں اور کچھ روایتی گیت گارہی تھیں اور شازیہ کی تعریفوں میں زمین آسمان کے قلابے ملا رہی تھیں ۔ملاتی بھی کیوں نہیں شازیہ بہت ہی نیک شریف اور صوم الصلوات کی پابند لڑکی جو تھی ۔ خلیل چاچا، اسلم میاں اور مبارک بھائی جان مہمانوں کے لیے کھانا پکانے میں مصروف تھے جبکہ رحمان انکل کرسی پر بیٹھ کر تمباکو پھونک رہے تھے اور سب چیزوں کا معائنہ بھی کر رہے تھے۔ شامیانے کے ایک کونے میں بیٹھی چھوٹی بچیاں دف بجانے میں محو تھیں ۔ جبکہ شاذیہ کی سہیلی رانی کو سٹور کی ذمہ داری سونپی گئی تھی کیونکہ شازیہ اپنے ماں باپ کی اکلوتی بیٹی تھی ۔ رانی ہر پانچ منٹ کے بعد چابی لے کر جاتی تھی اور سٹور سے کچھ نہ کچھ لاتی تھی۔ رانی اگر دو منٹ بھی نظروں سے اوجھل ہو جاتی تو ہلا مچ جاتا کہ رانی کہاں گئی ۔
ادھر دلہے کے آنے کا وقت قریب آتا گیا اور ادھر دلہن کی دھڑکنیں تیز ہونے لگیں ۔ راستے کو پھولوں سے سجایا گیا اور چھوٹی چھوٹی بچیوں نے راہ کی دونوں طرف ایک قطار بنائی۔ ہاتھوں میں پھول لے کر دلہے کے استقبال کے لئے منتظر تھیں۔ سب لوگ خوش تھے اور اگر کوئی پریشان تھا تو وہ تھا شازیہ کا باپ ۔
شازیہ کا باپ متوسط خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔ چار پانچ سالوں سے ایک چھوٹی سی کریانے کی دکان چلا کر کچھ پیسے بچا کے رکھے تھے کہ شازیہ کی شادی میں کسی قسم کی کمی نہ ہو ۔ لیکن شو مئی قسمت کہ پچھلے سال شازیہ کی ماں اچانک بیمار ہوئی اور جانچ کے بعد پتہ چلا کہ اُسے بریسٹ کینسر ہے ۔ خوش نصیبی تھی کہ کینسر ابھی ابتدائی مرحلے میں تھا ۔ چند دن ہسپتال میں رہنے کے بعد رفیقہ کا ایک پستان نکالنا پڑا ۔ رفیقہ اللہ کی مہربانی سے بچ تو گئی لیکن عبدالوہاب کی ساری جمع پونجی اس کی بیماری پر صرف ہو گئی ۔ ادھر سے سمندھی بضد تھے کہ شادی اسی سال بلکہ اسی مہینے کی جائے، اب وہ اور زیادہ انتظار نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے بیٹے کو کاروبار کے سلسلے میں دبئی جانا تھا ۔ دیکھا جائے تو ان کا مطالبہ اپنی جگہ پہ صحیح بھی تھا کیونکہ وہ پچھلے دو سالوں سے انتظار کر رہے تھے۔
عبدالوہاب کو شازیہ کی وداعی کا غم ابھی سے کھائے جارہا تھا ۔ اب تو بیوی کی طبیعت بھی ٹھیک نہیں ہے کل سے مجھے کھانا کون بنا کر دے گا؟ میرے ہاتھوں میں ٹفن بکس کون تھمائے گا ۔ میرے کپڑے کون دھوئے گا؟ ۔ ہم دونوں کے بیچ میں کون بیٹھے گا؟ ہمیں کون ہنسائے گا؟ کام پر نکلتے وقت میرے کپڑے کون درست کرے گا؟ ایسے ان گنت سوالات تھے جو عبدالوہاب کو اندر سے کھائے جا رہے تھے ۔
اور یہ پریشانی الگ سے تھی کہ اب پیسوں کا کیسے انتظام کیا جائے حالانکہ گاوں میں چند صاحب ثروت لوگ بھی موجود تھے۔ وہ چاہتے تو عبدالوہاب کی مدد کر سکتے تھے لیکن وہ یہی سوچ کر مدد نہیں کر رہے تھے کہ یہ پیسے واپس کیسے کرے گا ۔ کہاں سے لائے گا پیسے ۔ اس کے پاس جو کچھ تھا وہ بیوی کی بیماری پر صرف ہوا۔
گاؤں کا شاید ہی کوئی گھر ہو جہاں عبدالوہاب مدد کی بھیک مانگنے نہ گیا ہو، جہاں عبدالوہاب نے نہ گڑگڑایا ہو اور ہاتھ نہ جوڑے ہوں ۔ یہاں تک کہ اپنے مکان کے کاغذات گروی رکھنے پر بھی تیار ہوا لیکن کسی نے مدد نہیں کی ۔ اوقاف صدر سے بھی درخواست کی لیکن بے سود ۔ اس نے بھی ٹال مٹول کر دیا ۔بالآخر عبدلوہاب محمود کے پاس گیا۔
محمود، شازیہ کہ شادی قریب آتی جا رہی ہے ۔ اب پیسوں کا انتظام کیسے ہو گا؟ عبدلوہاب نے ماتھے سے پسینہ پہونچتے ہوئے کہا۔
دیکھئے وہاب انکل گاوں کے سارے شریف لوگوں نے مدد کرنے سے انکار کیا۔ اب ایک ہی راستہ ہے کہ پیسہ راجو موالی سے مانگا جائے ۔
یہ راجو موالی کون ہے؟ اور کیا وہ میری مدد کریگا ۔
ہاں کرے گا لیکن…….
لیکن کیا……… .
میں کچھ بھی کرنے کے لیے تیار ہوں یہ میری بیٹی کا سوال ہے ۔ یہ کہہ کر عبدالوہاب کی آنکھیں نم ہوئیں؟
وہاب انکل راجو موالی پیسے دے گا لیکن اگر اسے پیسے وقت پر نہیں ملے تو وہ ہنگامہ کر دے گا۔ اسے کسی کی عزت کی پرواہ نہیں ہے ۔ اس کا کیا؟ نہ کوئی اس کے آگے ہے نہ پیچھے۔ اس کے ساتھ تو ہمیشہ غنڈوں کی جماعت ہوتی ہے۔ اسے کسی کی عزت کی پرواہ نہیں ہے
محمود میں کچھ بھی کر کے اسے وقت پر پیسے دوں گا بس میری اس سے بات کراو۔ ٹھیک ہے وہاب انکل۔
اگلے دن محمود نے وہاب انکل کی ملاقات راجو موالی سے کرائی ۔ اسے دیکھتے ہی وہاب جیسے کانپ اٹھا۔ دھنسی ہوئی آنکھیں، لمبے بال، پتلی اور لمبی ناک، چھوٹا قد، کالے کالے ہاتھ، محمود نے بناہ وقت ضائع کئے راجو موالی سے پیسے ادھار مانگے اور راجو نے بھی حامی بھر لی ۔
ٹھیک ہے لیکن آپ کو میرا اصول پتہ ہے راجو نے بناہ نظر اٹھائے سگریٹ سلگاتے ہوئے دھیمی آواز میں کہا۔
جی جی مجھے پتہ ہے ۔ آپ کو وقت پر پیسے واپس مل جائیں گے ۔
ورنہ… جی جی وہ بھی پتہ ہے ۔
راجو نے ایک لاکھ روپے محمود کو دئیے اور دونوں سے تحریر لی کہ وہ دو مہینوں کے اندر اندر پیسے واپس کریں گے۔
وہاب کو ایک طرح کی عارضی راحت مل گی اور اس نے بیٹی کی شادی کی تیاریاں مکمل کیں۔ آج چونکہ شازیہ کی شادی تھی گاؤں کے سبھی معزز اور شریف لوگ دعوت پر آئے تھے اور ایک ہال میں بیٹھے کھانے کا انتظار کر رہے تھے ۔ انہیں وہاب کی پریشانیوں کا ذرا بھی اندازہ نہیں تھا ۔ وہ ٹولیوں میں بیٹھے تھے ۔ کہیں پر مذہبی گفتگو ہو رہی تھی تو کچھ لوگ حال ہی میں بنی عوامی سرکار پر چرچا کر رہے تھے کہ اچانک سے آنگن میں راجو موالی آ ٹپکا ۔ اسے دیکھ کر بچے ڈر گئے اور خاموش ہو گئے ۔ سب لوگ ہکا بکا رہ گیے اور چمہ گوئیاں کرنے لگے کہ یہ غنڈا شریفوں کی بستی میں کیا کر رہا ہے ۔ وہاب نے جوں ہی راجو موالی کو دیکھا تو اس کے چہرے سے ہوائیاں اڑنے لگی ۔ماتھے پر پسینے کی بوندیں نمودار ہو گئیں ۔ سوچنے لگا کہ ابھی تو ڈیڑھ مہینہ ہی ہوا یہ یہاں کیا کرنے آیا۔ ہائے افسوس آج ان شریف لوگوں میں تماشہ ہوگا۔ کیا سوچ رہے ہیں آپ راجو نے وہاب کے کاندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔
کچھ نہیں. کچھ نہیں آئیے ہم وہاں جا کر بات کریں گے۔
نہیں مجھے بات یہی کرنی ہے ۔
دیکھئے راجو بھیا یہاں کوئی تماشہ مت کرنا یہ شریف لوگوں کی بستی ہے ۔
ارے آپ نے کیسے سوچ لیا کہ میں تماشہ کرنے آیا ہوں میں اتنا شریف بھی نہیں ہوں کہ کسی کی عزت کا خیال ہی نہ رہے۔
میں یہ بتانے آیا ہوں کہ آپ نے مجھے شادی پر کیوں نہیں بھلایا ۔ یہ سنتے ہی وہاب کی جیسے جان میں جان آ گی ۔ وہ… وہ…. دراصل….
خیر کوئی بات نہیں ۔ میں نے ابھی سنا کہ آپ کی بیٹی کی شادی ہے میں نے سوچا اپنی بیٹیوں کی شادی نہ کر سکا آپ کی بیٹی کی شادی میں شامل ہو جاؤں. جی جی آپ نے بہت اچھا کیا۔ آئیے یہاں ہال میں بیٹھئیے ۔
نہیں جناب کہاں میں راجو موالی اور کہاں سے شریف لوگ ۔ ہاں لیکن گھبرانا مت۔ پیسے واپس کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے اور اگر کسی چیز کی ضرورت ہو تو بلا ججھک مجھ سے مانگ لینا۔ میں نے سنا ہے کہ آپ کا ہاتھ کافی تنگ ہے۔ .. لیکن……. لیکن……. میں تو پہلے ہی آپ کا قرضدار ہوں ۔ کوئی بات نہیں بیٹی کی شادی اچھے سے کرنا۔ بیٹیاں سب کی لاڑلی ہوتی ہیں ۔ راجو موالی نے اپنے داہنے ہاتھ انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے اپنا آنسوؤں پونچھتے ہوئے کہااور ہاں میں جانتا ہوں میرے یہاں آنے سے آپ کو تکلیف ہوئی ہوگی۔ میں ٹھہرا ایک موالی اور یہ شریف لوگوں کی بستی ہے ۔ راجو نے ہال میں بیٹھے سبھی لوگوں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
اچھا میں چلتا ہوں ۔ راجو نے ہاتھ ہلایا اور تیز تیز قدموں سے وہاں سے نکل گیا۔ وہاب کی آنکھیں بھر آئیں ۔ اسے راجو موالی کی صورت اچھی لگنے لگی۔ اسے جیسے یقین ہوا کہ اس شخص نے کم سے کم شرافت کا نقاب نہیں اوڑھ رکھا ہے وہ چاہتا تھا کہ راجو موالی کو گلے سے لگا کر خوب روئے۔ لیکن پھر ساتھ ہی خیال آیا یہ شریف لوگوں کی بستی ہے لوگ کیا کہیں گے؟
���
اویل نورآباد، کولگام
موبائل نمبر؛70067384436

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ملک بھر میں عیدالاضحیٰ جوش و خروش سے منائی گئی
برصغیر
جامع مسجد میں نماز عید کی اجازت نہ دئے جانے پر دکھ ہے، حکومت کو عوام پر بھروسہ کرنا چاہئے:وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ
تازہ ترین
جموں وکشمیر میں عید الالضحیٰ کی تقریب سعید مذہبی جوش و خروش کے ساتھ منائی گئی
تازہ ترین
تاج محل سے امن کی دعا، شاہی جامع مسجد میں ادا کی گئی نماز عیدالاضحیٰ
تازہ ترین

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

May 31, 2025
ادب نامافسانے

بے موسم محبت افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

قربانی افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

آئینہ اور ہاشم افسانچہ

May 31, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?