شدید گرمی اور ماہ صیام کے دوران جموں خطہ میں بجلی کی غیر اعلانیہ کٹوتی نے لوگوں کا جینا دو بھر کردیاہے۔ ویسے تو ہر سال ہی موسم گرمامیں جموں خطے میں بجلی کی غیر اعلانیہ کٹوتی کا رونا لگارہتاہے لیکن اس بار بجلی کا بحران شدید ترین ہے اورسپلائی میں بہتری کے بھی کوئی امکانات نظر نہیں آرہے کیونکہ حکومت خریدی گئی بجلی کا کرایہ (پاور پرچیز بل )وقت پراداکرنے میں ناکام ہوگئی ہے اور 450کروڑ روپے کی ادائیگی کا عمل التواکاشکار ہے جس کے نتیجہ میں ریاست کو فراہم کی جارہی بجلی کی سپلائی میں کٹوتی کردی گئی ہے۔ حکومت کی طرف سے پاور ٹریڈنگ کارپوریشن کو موجودہ مالی سال کے دوران ایک روپیہ بھی ادا نہیں کیاگیا جبکہ ریاست کیلئے پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے 450کروڑ روپے کی بجلی خریدی تھی۔یہ رقم ادا نہ کئے جانے کے باعث کارپوریشن نے جموں و کشمیر کیلئے بجلی کی مزیدفراہمی کا عمل روک دیاہے اور نتیجہ کے طور پر اہم اوقات میں 1000میگا واٹ بجلی کی کمی ہورہی ہے۔جہاں تک ریاست میں بجلی کی پیداوار یا پیداواری صلاحیت کا سوال ہے تو اس میں کوئی شک و شبہ والی بات نہیں کہ یہ ایک ایسا شعبہ ہے جس میں ریاست دوسری ریاستوں کی بھی مددگار ثابت ہورہی ہے لیکن بدلے میں اس کو کچھ حاصل نہیںہورہااور چراغ تلے اندھیرے کے مصداق خود ریاست کے لوگ اندھیرے میں زندگی بسر کرنے پرمجبور ہیں۔خود جموں وکشمیر میں بجلی کی پیداواری صلاحیت بہت زیادہ ہے مگر ریاست کو بجلی خریدنے کیلئے دوسروں کا محتاج ہوناپڑتاہے ۔ ریاست میں بجلی کے کئی بڑے پروجیکٹ تعمیر کئے گئے ہیں جن سے پیدا ہونے والی بجلی کی بیرون ریاست سپلائی اور این ایچ پی سی کے ساتھ وقت وقت پرہوئے معاہدےموضوع بحث بنے ہوئے ہیں لیکن بدقسمتی سے اس سلسلے میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی اور پروجیکٹوں کی واپسی کی یقین دہانیاں اب تک بے اثر ثابت ہوئی ہیں ۔ حالانکہ موجودہ حکمران اتحاد نے اپنے کم از کم مشترکہ پروگرام میں بھی پروجیکٹوں کی واپسی کا اعلان کررکھاہے مگر ابھی تک تعطل نہیں ٹوٹا اور پروجیکٹوں کی واپسی کاکوئی امکان بھی نظر نہیں آرہا کیونکہ مخالف فریق اس کیلئے تیار ہی نہیں ۔بجلی پروجیکٹوں کی واپسی تودور کی بات لیکن فی الوقت حکومت نے بجلی کی خریداری کے پیسے ادا نہ کرکے صورتحال کو مزید مشکل بنادیاہے جس سے پوری ریاست اور خاص کر موسم گرما کے دوران جموں خطہ بری طر ح سے متاثر ہورہاہے۔موسم گرما سے قبل حکومت نے بجلی سپلائی میں بہتری کے اعلانات کئے تھے اور یہ امید کی جارہی تھی کہ اس بار ماہ صیام میں مشکلات کاسامنانہیں کرناپڑے گالیکن افسوسناک بات ہے کہ سب سے زیادہ مشکلات اسی بار دیکھناپڑرہی ہیں ۔ جموں خاص ہی نہیں بلکہ خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب سے بھی بجلی کی غیر اعلانیہ کٹوتی کی شکایات مل رہی ہیں اور بجلی نہ ہونے کی وجہ سے پانی کی سپلائی بھی متاثر ہورہی ہے جس کی وجہ سے کئی مقامات پر لوگ سراپا احتجاج ہیں اور ریلیاں نکالی جارہی ہیں ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ بجلی کے شعبے میں بہتری لانے کیلئے طفل تسلیوں اور انتخابی منشورکے بجائے حقیقی معنوںمیں اقدامات کئے جائیں اورریاست کے لوگوں کو بغیر کٹوتی سپلائی فراہم کی جائے جس کا بارہا حکومت نے وعدہ کیاہے ۔