سرینگر // سخت سردی اور شدیدٹھنڈ کے ایام کے دوران جہاں رات کا درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے چلا گیا ہے وہیں گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے تحت کام کرنے والے صدر اسپتال ، بون اینڈ جوائنٹ ، جی بی پنتھ سرینگر اور دیگر اسپتالوںمیں رات کے وقت سینٹرل ہیٹنگ سسٹم بند کرکے مریضوں اور تیماداروں کو ٹھٹھرنے کےلئے مجبور کیا جارہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بون اینڈ جوائنٹ اسپتال میںمنفی درجہ حرارت کے دوران صرف صبح اور شام کے وقت دو گھنٹوں کیلئے ہیٹنگ سسٹم شروع کیا جاتا ہے جبکہ ڈیزل اور دیگر اخراجات بچانے کیلئے اسپتال میں نصب ہیٹنگ سسٹم کو دن بھر بند رکھا جاتا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کی جانب سے اگر چہ ہیٹنگ سسٹم کو ضرورت کے حساب سے استعمال کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے تاہم مختلف اسپتالوں کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈیزل اور دیگر اخراجات بچانے کیلئے ہیٹنگ سسٹم کو دن اور رات کے وقت بند کردیتے ہیں جس سے مریضوں اور تیمارداروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔صدر اسپتال سرینگر میں زیر علاج بشیر احمد نے بتایا کہ اسپتال میں رات کو 8بجے ہیٹنگ سسٹم بند کردیا جاتا ہے جس سے اسپتال میں زیر علاج مریض اور تیمادار ٹھنڈ کے شکار ہوجاتے ہیں۔ بشیر احمد نے بتایا کہ 8 بجے ہیٹنگ سسٹم بند ہونے کی وجہ سے مریضوں کو رات سردی میں گزار نی پڑتی ہے جسکی وجہ سے مریضوں کے کئی تیماردار بھی بیمار ہوئے ہیں۔ صدر اسپتال سرینگر اور بون اینڈ جوائنٹ اسپتال میں تعینات ملازمین کا کہنا ہے کہ سردی کی وجہ سے نہ صرف مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ عملہ بھی بہتر طرےقے سے اپنے فرائض کی انجام دہی سے قاصر ہے۔ جی ایم سی سرینگر کے تحت کام کرنے والے اسپتالوں میں ہیٹنگ سسٹم بند کئے جانے کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کیلئے کشمیر عظمیٰ نے جی ایم سی سرینگر کی خاتون پرنسپل ڈاکٹر سامیہ رشید سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم بار بار کوشش کرنے کے باﺅجود بھی ان سے رابطہ نہیں ہوسکا ۔ واضح رہے کہ ریاست کے سرکاری اسپتالوں میں 15نومبر سے 15فروری تک سینٹرل ہیٹنگ سسٹم شروع کیا جاتا ہے تاہم اس حوالے سے واضح ہدایت نہ ہونے کی وجہ سے مختلف اسپتالوں کے منتظمین اپنی مرضی سے ہیٹنگ سسٹم شروع کرتے ہیں۔