سبدر شبیر
رمضان المبارک کی آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے ایک رات وہ ہے جس کی فضیلت اور برکت کا اندازہ انسانی عقل سے بالاتر ہے۔ یہ وہ رات ہے جس میں زمین اور آسمان کے فاصلے گھٹ جاتے ہیں، فرشتے اللہ کے حکم سے اترتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت ہر مومن کے لیے ایک کھلا دروازہ بن جاتی ہے۔ یہی وہ رات ہے جس میں قرآن کریم نازل ہوا، یہی وہ رات ہے جسے ’’ہزار مہینوں سے بہتر‘‘ قرار دیا گیا اور یہی وہ رات ہے جو انسان کو اپنی تقدیر بدلنے کا ایک سنہری موقع فراہم کرتی ہے۔
عربی زبان میں ’’قدر‘‘ کے کئی معانی ہیں اور ہر معنی لیلۃ القدر کی حقیقت کو ایک نئے پہلو سے بیان کرتا ہے۔اس رات کی فضیلت کو بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’لیلۃ القدر خیر من الف شہر‘‘(یہ رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے)یعنی اس رات میں کی جانے والی عبادت، دعا اور نیک اعمال کا ثواب 83 سال اور 4 ماہ سے زیادہ ہے۔اس رات میں آنے والے سال کی تقدیریں لکھی جاتی ہیں،رزق، صحت، موت اور دنیا کے بڑے واقعات کے فیصلے اسی رات میں ہوتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کی خاص عنایت سے یہ رات بندے کے لیے مغفرت، درجات کی بلندی اور اللہ سے قریب ہونے کا ایک بے مثال موقع فراہم کرتی ہے۔ جو کوئی اس رات سے محروم رہے، وہ بہت بڑی نعمت سے محروم ہو گیا۔لیلۃ القدر کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ اس رات میں قرآن مجید کا نزول ہوا۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’اِنا اَنزلناه في ليلة القدر‘‘(بے شک ہم نے اسے لیلۃ القدر میں نازل کیا) یہی وہ لمحہ تھا جب انسانیت کو تاریکی سے روشنی میں لانے والی ہدایت کا آغاز ہوا۔یہ رات اتنی مبارک ہے کہ فرشتے، خاص طور پر جبریلِ امینؑ، اللہ کے حکم سے زمین پر نازل ہوتے ہیں۔ربّ ذوالجلال نے فرمایا:’’تنزل الملائكة والروح فيها بإذن ربهم من كل أمر‘‘۔اس میں فرشتے اور روح الامین ہر حکم لے کر نازل ہوتے ہیں ،یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب دنیا میں نورانیت کی بارش ہوتی ہے اور زمین پر سکون کا ماحول چھا جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس رات کو ’’سلامتی کی رات‘‘ قرار دیا۔سلام هي حتى مطلع الفجر
’’یہ رات طلوعِ فجر تک سلامتی والی ہے‘‘ یعنی یہ رات سراسر رحمت، برکت، اور امن کا پیغام ہے۔
نبی کریم ؐ نے ارشاد فرمایا:’’جو شخص ایمان اور اخلاص کے ساتھ لیلۃ القدر میں عبادت کرے، اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘یہ رات مغفرت کا ایک ایسا سنہری موقع ہے جس میں اگر کوئی اللہ سے توبہ کرے، تو اس کے نامہ اعمال سے گناہ مٹا دیے جاتے ہیں۔یہ رات انسان کے لیے صرف عبادات کا وقت ہی نہیں بلکہ ایک موقع ہے کہ وہ اپنی زندگی کے مقصد کو پہچانے اور اپنے رب کے قریب ہو۔اگر اس رات میں کوئی سچے دل سے اللہ سے دعا کرے، روئے، عاجزی اختیار کرے تو اس کی تقدیر کے دروازے بدل سکتے ہیں۔اس رات میں خشوع و خضوع کے ساتھ اللہ کو یاد کرنا، قرآن کی تلاوت کرنا اور دعا میں آنکھوں کو اشک بار کرنا اللہ کی خاص رحمت کے مستحق بنا دیتا ہے۔
یہ رات ہمیں اپنے اعمال کا محاسبہ کرنے، اپنی غلطیوں کو سدھارنے اور ایک نئی زندگی کی شروعات کا بہترین موقع دیتی ہے۔لیلۃ القدر میں نمازِ تہجد اور نوافل ادا کریں، زیادہ سے زیادہ قرآن کی تلاوت کریں کیونکہ یہ وہ رات ہے جس میں قرآن کریم نازل ہوا،استغفار اور توبہ کریں تاکہ پچھلے گناہ معاف ہو جائیں۔ خاص طور پر وہ دعا جو نبی کریم ؐ نے سکھائی:’’اللهم إنك عفو تحب العفو فاعف عني‘‘(اے اللہ! تو معاف کرنے والا ہے اور معافی کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرما)،صدقہ و خیرات کریں کیونکہ یہ رات رحم اور سخاوت کی رات ہے۔احادیث میں آیا ہے کہ لیلۃ القدر رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے ایک ہے۔یعنی 21، 23، 25، 27 یا 29 ویں رات۔نبی کریمؐ نے فرمایا:’’لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔‘‘لیلۃ القدر کی کچھ نشانیاں بھی بیان کی گئی ہیں. یہ رات نہ زیادہ گرم ہوتی ہے نہ زیادہ سرد۔ اس رات میں سکون اور روحانی کیف محسوس ہوتا ہے۔ سورج اگلے دن بغیر شعاعوں کے طلوع ہوتا ہے۔ لیلۃ القدر ایک انمول تحفہ ہے، لیلۃ القدر یہ رات صرف ایک رات نہیں بلکہ یہ ایک ایسا دروازہ ہے جو ہمیں اللہ کی رحمت کے سمندر میں غرق کر سکتا ہے۔ جو شخص اس رات کو پا لے اور اس میں عبادت نہ کرے، وہ بہت بڑی نیکی سے محروم ہو گیا۔ یہ رات دعا، توبہ اور بخشش کا وہ موقع ہے جو شاید ہمیں دوبارہ نہ ملے۔
آئیے، ہم سب اس رات کو غنیمت جانیں، اللہ کے سامنے جھکیں اور اپنی زندگی کو نیکی کے راستے پر ڈال کر کامیابی حاصل کریں۔ یہ رات ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اللہ کا در ہمیشہ کھلا ہےاور جو بھی صدق دل سے اسے پکارے گا، وہ کبھی خالی ہاتھ نہیں لوٹے گا۔ اللّٰہ سبحانہ وتعالی سے دعاگو ہے کہ یا اللہ! ہم سب کو یہ لیلتہ القدر کی رات نصیب فرما۔ آمین
[email protected]