نئی دہلی//مرکزی تحقیقاتی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ED)نے منی لانڈرنگ معاملے میںسینئر مزاحتمی رہنماء شبیر احمد شاہ اور ایک مشتبہ حوالہ ڈیلر کے خلاف دلی کی ایک عدالت میںفرد جرم عائد کردی ہے۔ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ شبیر شاہ 26/11حملوں کے سرغنہ حافظ محمد سعید کے علاوہ پاکستان، دوبئی اور برطانیہ میںمقیم کئی لوگوں کے ساتھ مسلسل رابطے میںرہتے ہیں جن کی مدد سے وہ جموں کشمیر اور بھارت کے دیگر حصوں میں گڑ بڑ پھیلانے کیلئے رقومات وصول کرتے رہے ہیں۔ہفتے کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے اس کیس کے سلسلے میں شبیر احمدشاہ اور محمد اسلم وانی کے خلاف چارج شیٹ دائر کیا۔دونوں کو 14روزہ عدالتی تحویل کی مدت ختم ہونے کے بعدہفتے کے روزویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے دلی میںا یڈیشنل سیشنز جج سدھارتھ شرما کی عدالت میں پیش کرکے ان پر فرد جرم عائد کی گئی۔ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ شبیر احمد شاہ کے پاس کوئی ذرائع آمدن نہیں ہے ، اس لئے وہ انکم ٹیکس بھی ادا نہیں کرتے، البتہ وہ مقامی لوگوں اور کچھ ہمدردوں سے عطیہ کے طور پر سالانہ8سے10لاکھ روپے وصول کرتے ہیں۔ای ڈی نے عدالت کو بتایا ہے کہ شبیر شاہ پاکستان میں مقیم جنگجو تنظیموں سے رقومات حاصل کرتے ہیں جن کا استعمال جموں کشمیر اور بھارت کے دیگر حصوں میں دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دینے کیلئے کیا جاتا ہے۔چارج شیٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ فریڈم پارٹی چیئرمین نے 26/11ممبئی حملوں کے سرغنہ حافظ محمد سعید کے ساتھ فون پر رابطہ ہونے کا اعتراف کیا ہے اور دونوں نے رواں برس جنوری کے مہینے میں بھی ٹیلی فون پر بات کی ہے۔ فرد جرم کے مطابق شاہ نے ایجنسی کو بتایا ہے کہ وہ حافظ سعید کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہیں۔چارج شیٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شبیر شاہ پاکستان میں مقیم ’’قوم دشمن عناصر اور دہشت گردوں‘‘ کے ساتھ بھی مسلسل رابطے میں رہے ہیں اور ان کے ساتھ کشمیر میں بے چینی پھیلانے کے بارے میں بات کرتے رہے ہیں۔ای ڈی کا کہنا ہے کہ شبیر شاہ کے موبائیل نمبر کے کال ریکارڈ سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وہ پاکستان، دوبئی اور برطانیہ میں بھی کئی لوگوں کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں اور اس بارے میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے اپنے چارج شیٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ شبیر احمد شاہ نے حوالہ آپریٹرز کو3فیصد کمیشن ادا کرنے کا اعتراف بھی کیا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے25جولائی کی شب ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کو حراست میں لینے کے بعد اگلے روز نئی دلی منتقل کیا ۔وہ کچھ روز تک پوچھ تاچھ کے عمل سے گذرے لیکن بعد میں انہیں عدالتی تحویل کے تحت جیل بھیج دیا گیا۔قابل ذکر ہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے سال2005سے شاہ کے نام کئی بار سمن جاری کئے لیکن انہوں نے اپنے آپ کو ایجنسی کے سامنے پیش نہیں کیا۔چنانچہ ای ڈی کے کہنے پر دلی کی ایک عدالت نے جولائی کے آغاز میں شبیر شاہ کے نام گرفتاری کی غیر ضمانتی وارنٹ جاری کی تھی۔ واضح رہے کہ فریڈم پارٹی چیئرمین کو2005کے ایک حوالہ کیس کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا ہے جب دلی پولیس کی خصوصی سیل نے 26اگست 2005کوایک مشتبہ حوالہ ڈیلرمحمد اسلم وانی کو 63لاکھ روپے کی رقم اور کچھ اسلحہ سمیت گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔ دلی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ سرینگر سے تعلق رکھنے والے محمد اسلم نے دوران تفتیش اس بات کا اعتراف کیا کہ ضبط شدہ حوالہ رقم مشرق وسطیٰ سے بھیجی گئی جس میں سے50لاکھ روپے شبیر احمد شاہ اور10لاکھ روپے سرینگر میں جیش محمد کے کمانڈر ابو بکر تک پہنچانے مقصود تھے۔وانی نے تفتیشی ایجنسی کو یہ بھی بتایا کہ انہوں نے مجموعی طورشبیر شاہ تک 2.25کروڑ روپے کی رقم پہنچائی ہے۔ محمد اسلم وانی کو بھی6اگست کے روز سرینگر سے دوبارہ حراست میں لیکر دلی منتقل کیا گیا۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے شبیر شاہ اور اسلم وانی کے خلاف منی لانڈرنگ کے انسداد سے متعلق قانون کے تحت کیس رجسٹر کیا تھااور12سال بعد اسی کیس کے سلسلے میں دونوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ۔