سرینگر//کشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن ،مسلم لیگ،تحریک مزاحمت ، ماس مومنٹ اورپیپلز لیگ نے دلی میں مزاحمتی قائد شبیراحمد شاہ پر حملے کی مذمت کی ہے۔بار ایسوسی ایشن نے شبیر احمد شاہ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی کشمیری قیدی جموں یا بیرون ریاستوں میں محفوظ نہیں ہے۔ بارنے مطالبہ کیا کہ یا تو کشمیر ی قیدیوں کو کشمیری جیلوں میں منتقل کیا جائے یا پھر بیرون ریاست جیلوں میں انہیں معقول حفاظت فراہم کی جائے۔ مسلم لیگ ترجمان سجاد ایوبی نے شبیر احمد شاہ پر حملے کو اخلاقی گراوٹ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے ہی لوگ ہندوستانی جمہوریت پر ایک دھبہ ہے اور ان سے انسانیت کو ہی خطرہ نہیں بلکہ ہندوستان کی سالمیت پر بھی خطرات کے بادل منڈلانے لگے ہیں ۔ تحریک مزاحمت کے سربراہ بلال احمد صدیقی نے شبیر احمد شاہ پرحملے کو بزدلانہ کاروائی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دہلی کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے آزادی پسند قیادت کو مرعوب نہیںکیاجاسکتا اور نہ ہی موقف سے دستبردار کیا جاسکتاہے۔بلال صدیقی نے متحدہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے جاری کردہ احتجاجی پروگرام کی مکمل حمائت کرتے ہوئے عوام کو اس پروگرام کو بھر پور طریقے سے کامیاب بنانے کی اپیل کی۔ ماس مومنٹ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے حربوں سے مزاحمتی لیڈرشپ کو خوفزدہ نہیں کیا جا سکتا۔ماس مومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف مزاحمتی لیڈروں کے خلاف بے جا پکڑ دھکڑ شروع کی گئی اور دوسری طرف منصوبہ بند طریقے سے حملے کئے جاتے ہیں۔انہوں نے حکام کو خبردارکیا کہ اگر مزاحمتی لیڈرشپ کو کوئی گزند پہنچائی گئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔اس دوران خاتون رہنما نے حریت (گ)چیئرمین سید علی گیلانی کی فوری شفایابی کیلئے دعا کی ۔پیپلز لیگ کے عبوری چیئر مین محمد مقبول صوفی اور لیگ کے سینئر رہنما بشیر احمد طوطا نے ایک مشترکہ بیان میں شبیر احمد شاہ پرحملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی غنڈہ گردی ہندوستان کی مجموعی صورتحال کو بیان کرتی ہے جہاں ہر جمہوری آواز کو زعفرانی طاقتوں کے ذریعے بزور طاقت دبایا جاتا ہے اور آئے روز نت نئے طریقوں سے جمہوریت اور انسانیت کا گلا گھونٹ دیا جاتا ہے۔