سرینگر//فریڈم پارٹی کے سیکریٹری جنرل مولانا محمد عبداللہ طاری نے پارٹی کے محبوس سربراہ شبیر احمد شاہ کی مسلسل نظر بندی کے لئے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے آج تک زندگی کے 30سال جیل میں گزارے اور ریاستی حکام انہیں قید و بند میں رکھ کر انتقام گیری کا نشانہ بنارہے ہیں۔مولانا طاری نے حکمرانوں کی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے شخصی آزادی اور خیالات کی جنگ کے دعوﺅںاورغبارے سے ساری ہوا نکل چکی ہے ۔انھوں نے انتظامیہ میں شامل ساجھے داروں سے پوچھا کہ وہ اس بات کا جواب دیں کہ اظہار آزادی کے سارے حقوق کیا صرف صاحب اقتدار لوگوں کے لئے محفوظ ہیں اور کب تک ہماری حق پر مبنی آواز کو بہ جبر دبانے اور گلہ گھوٹنے کی یہ ظالمانہ روش جاری رہے گی۔مولانا طاری نے حریت چیرمین سید علی گیلانی کی مسلسل نظر بندی کے لئے حکمران طبقے پر چوٹ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی نظر بندی کے لئے کوئی قانونی یا اخلاقی جواز نہیں۔مولانا طاری نے شبیر احمد شاہ کی گرفتاری اور نظر بندی سے متعلق تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ سال 2011 مےں جےل سے رہا ہو نے کے بعدتااےں دم43مہےنے گرفتار یا نظر بند رہے اور اس دوران انہیں242جمعہ12عیدیں کی نمازیں ادا کرنے سے روکا گیا۔مولانا محمد عبداللہ طاری نے کہا کہ بھارتی جمہوریت کی خوبصورتی اور جمہوری قدروں کے گیت الاپنے والے ریاستی حکام کو یاد رکھنا چاہئے کہ بھیک میں ملے اقتدار سے قبل ان کی وہ ڈرامہ بازی اب بھی لوگوں کے ذہن میں نقش ہے جب وہ گھر گھر جاکر ،اپنے آنسوںبہاکراور جمہوریت کی دہائی دے کرمزاحمتی قیادت کو پابند سلاسل رکھنے پر اُس وقت کے وزیراعلیٰ کو ہدف تنقید بنارہے تھے اور آج پی ڈی پی کے طرز عمل نے ثابت کیا کہ وہ اپنے پیشرو حکمرانوں سے کچھ مختلف نہیں۔