سرینگر // مرکزی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے بعد اب ایک اور تفتیشی ادارے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ED) نے اپنی کارروائیوں کا آغاز کرلیا ہے۔این آئی اے کی طرف سے 7مزاحمتی لیڈران کی گرفتاری کے بعد انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ 2005 کے ایک حوالہ کیس کے سلسلے میں فریڈم پارٹی چیئرمین شبیر احمد شاہ کو حراست میںلیکرمزید پوچھ تاچھ کےلئے نئی دلی منتقل کر کے انکی 7روزہ ریمانڈ حاصل کی ہے۔منگل رات دیر گئے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی ایک ٹیم کے سرینگر وارد ہونے کے بعد اسی ایجنسی کی ہدایت پر شبیر شاہ کوگرفتار کرکے پولیس اسٹیشن ہمہامہ منتقل کیا گیا۔بدھ کی صبح 11بجے شبیر شاہ کو بذریعہ طیارہ نئی دلی منتقل کیا گیا جہاں دوپہر دو بجے ان کی ایک عدالت میں پیشی مقرر تھی۔ شبیر شاہ کو پٹیالہ ہاﺅس کورٹ میں پیش کیا گیا اور عدالت نے انہیں سات روزہ ریمانڈ پرای ڈی کی تحویل میں دیا۔قابل ذکر ہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے سال2005سے شاہ کے نام کئی بار سمن جاری کئے لیکن انہوں نے اپنے آپ کو ایجنسی کے سامنے پیش نہیں کیا۔اسی بناءپر ای ڈی کے کہنے پر دلی کی ایک عدالت نے رواں ماہ کے آغاز میں شبیر شاہ کے نام گرفتاری کی غیر ضمانتی وارنٹ جاری کی تھی۔فریڈم پارٹی چیئرمین کو2005کے ایک حوالہ کیس کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا ہے جب دلی پولیس کی خصوصی سیل نے اس سال26اگست کوایک مشتبہ حوالہ ڈیلرمحمد اسلم وانی کو 63لاکھ روپے کی رقم اور کچھ اسلحہ سمیت گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔ دلی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ سرینگر سے تعلق رکھنے والے35سالہ محمد اسلم نے دوران تفتیش اس بات کا اعتراف کیا کہ ضبط شدہ حوالہ رقم مشرق وسطیٰ سے بھیجی گئی جس میں سے50لاکھ روپے شبیر احمد شاہ اور10لاکھ روپے سرینگر میں جیش محمد کے کمانڈر ابو بکر تک پہنچانے مقصود تھے۔ محمد اسلم وانی نے پولیس کو مبینہ طور یہ بھی بتایا تھا کہ اس نے گزشتہ کئی برسوں کے دوران کئی قسطوں میں2.25کروڑ روپے سے زیادہ کی حوالہ رقم شبیر شاہ تک پہنچائی ۔اسلم کی گرفتاری کے بعد انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے شبیر شاہ اور اسلم وانی کے خلاف منی لانڈرنگ کے انسداد سے متعلق قانون کے تحت کیس رجسٹر کیا تھااور اب12سال بعد اسی کیس کے سلسلے میں شبیر شاہ کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے ۔