عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی// وزیرِ اعظم مسٹر نریندر مودی نے کل نئی دہلی میں خلا باز شوبھانشو شکلا سے ملاقات کی۔ خلا ئی سفر کے تجربات پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ اتنے اہم سفر کے بعد ایک تبدیلی محسوس ہونی چاہیے اور انہوں نے یہ سمجھنے کی کوشش کی کہ خلا باز اس تبدیلی کو کس طرح محسوس کرتے ہیں اور اس کا کیسے تجربہ کرتے ہیں۔وزیرِ اعظم کے سوال کے جواب میں شوبھانشو شکلا نے کہا کہ خلا میں ماحول بالکل مختلف ہوتا ہے اور کشش ثقل (گریوٹی) کی عدم موجودگی ایک اہم عامل ہے ۔وزیرِ اعظم نے سوال کیا کہ کیا سفر کے دوران نشستوں کا انتظام وہی رہتا ہے ؟ شوبھانشو شکلا نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ ‘‘جی ہاں، جناب، یہ وہی رہتا ہے ۔’’وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ خلا بازوں کو 23 سے 24 گھنٹے اسی ترتیب میں گزارنے پڑتے ہیں۔ شوبھانشو شکلا نے اس بات کی تصدیق کی اور بتایا کہ خلا میں پہنچنے کے بعد خلا باز اپنے سیٹ بیلٹ کھول لیتا ہے اور خود کوتیارکرتا ہے اور کیپسول کے اندر آزادانہ طور پر حرکت کر سکتا ہے ۔خلا باز شوبھانشو شکلا کے ساتھ بات چیت کو جاری رکھتے ہوئے وزیرِ اعظم نے خلا ئی سفر کے جسمانی اور نفسیاتی اثرات پر بات کی۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا کیپسول میں کافی جگہ ہوتی ہے ؟ شوبھانشو شکلا نے جواب دیا کہ اگرچہ یہ بہت زیادہ کشادہ نہیں تھا، لیکن کچھ جگہ موجود تھی۔وزیرِ اعظم نے تبصرہ کیا کہ کیپسول ایک فائٹر جیٹ کے کاک پٹ سے زیادہ آرام دہ نظرآ رہا تھا۔ شوبھانشو شکلا نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ‘‘جی سر،یہ اس سے بہترہوتاہے ۔’’مزید بات چیت میں وزیرِ اعظم کو خلا میں پہنچنے پر ہونے والی نفسیاتی تبدیلیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ مسٹر شکلا نے وضاحت کی کہ خلا میں پہنچنے پر دل کی دھڑکن نمایاں طور پر سست ہو جاتی ہے اور جسم مختلف نوعیت کی ایڈجسٹمنٹس سے گزرتا ہے ۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ 4 سے 5 دن میں جسم خلا کے ماحول کے مطابق ڈھل جاتا ہے اور معمول میں آ جاتا ہے ۔