محسن مقبول
5 ستمبر کو یومِ اساتذہ کے سلسلے میںاساتذہ کے تئیں عزت و احترام کے جذبات ایک طرف ، تو دوسری طرف تحفے وتحائف کا ایک سلسلہ چلا کر اس دن کی رفعت وعظمت کو مجروح کردیا جاتا ہے۔ شاگردوں کی اپنی چاہت اور مرضی کو بالائے طاق رکھ کر کچھ نجی تعلیمی ادارے ان سے جبراً تحفے اور پیسے وصول کرکے اساتذی جیسے عظیم ترین یشے کا دن دھاڑے قتل کرتے ہیں۔ اس معاملے میں کچھ اساتذہ بھی برابر کے ذمہ دار ہیں۔ چھوٹے اور معصوم بچوں کو بہلا پھِسلا کر ان سے تحائف وصول کرکے اپنی بے غیرتی کا خوب مظاہرہ کرتے ہیں۔ کچھ تعلیمی ادارے تو اس پاگل دوڑ میں اس حد تک آگے نکل چکے ہیں کہ شیطان بھی عار محسوس کرتا ہے۔ نتیجتاً ہمارے غریب اور بے سہارا والدین کی نیندیں حرام کرکے ان پر مزید بوجھ لادا جاتا ہے۔ مجبور و مفقور لوگوں کے لئے یہ دن ایک مصیبت بن کر آٹپکتا ہے۔ والدین کی بے بسی اور مجبوری دیکھ کر طلاب پر مایوسی کے بادل چھا جاتے ہیں۔ اپنے ہم عمر وہمعصر کو دو دن پہلے ہی خرید وفروخت میں مصروف ومشغول دیکھ کر وہ اندر ہی اندر ٹوٹ جاتے ہیں۔ یتیم اور لاچار طلاب کے لئے یہ دن گویا کسی قیامت سے کم نہیں ہے۔ کچھ ایسے بھی طلاب ہوتے ہیں جنہیں اپنے اساتذہ سے کئی وجوہات کی بِنا پر کدورت ہوتی ہے لیکن تحائف اور دیگر رسومات ورجحانات کے سامنے انہیں بھی گھٹنے ٹیکنے پڑتے ہیں۔ کچھ شرارتی ، ضدی اور لاڈلے بچوں کی خاطر والدین کو قرض کی ذلت سے بھی گزرنا پڑتا ہے۔ انتہائی کوششوں کے باوجود بھی کچھ طلاب تحائف خریدنے سے قاصر رہ جاتے ہیں لیکن اس دن کی تقریب پر جب سارے طالبِ علم اپنی چیزیں پیش کرتے ہیں تو یہ بیچارے آب آب ہوجاتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ کچھ تنگ نظر اور لوٹ مچانے والیادارے اور استاد تو ان کو حقارت اورذلت کا احساس دلاتے ہیں۔وہ لوگ جو انسانیت اور آدم گری کیلئے منتخب کئے گئے تھے صد افسوس انسانیت کا ہی قتلِ عام کرتے ہیں۔ وہ ادارے جنہیں ایک عظیم اور بہترین معاشرے کی تکمیل کی ذمہ داری سونپی گئی تھی صد حیف معاشرے کو ہی تباہ و برباد کرنے پر آمادہ ہیں۔ سنجیدہ ،حساس اور ذمہ دارلوگ اس طرح کی لوٹ مار اور ہلاکت نیز ظلم وجبر دیکھ کر خون کے آنسو روتے ہیں۔
مذکورہ بالا تمام حقائق کو مدنظر رکھ کر مثالی اور عظیم اساتذہ صاحبان کو سامنے آکر اس طرح کے بْرے رسوم ورواج نیز بدعات کو سماج واداروں اور اپنی زندگیوں سے جڑ سے اْکھاڑ پھینک دینا چاہئے۔ آئیے ان بْرے اور مہلک ترین خرافات سے باز آکر ایک مکمل اور صحت مند نیز خوش وخرم اور پْرسکون معاشرے کی تکمیل میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔ہمیں اس بات کا بصدق دل اعتراف کرلینا چاہئے کہ ایک اچھے ، مثالی ، عظیم اور بہرتین استاد کی جگہ ، عزت واحترام اوت محبت وعقیدت سو سال کے بعد بھی اپنے طلاب کے دلوں میں قائم رہتی ہے۔آئیں عہد کریںکہ آگے 05 ستمبر یومِ اساتذہ کے موقع پر ہم طلاب سے تحائف نہیں لینگے۔