واشنگٹن// اس کارروائی کو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طاقت میں اضافے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی سعودی عرب میں ہونے والی اہم ترین گرفتاریوں کی حمایت کی ہے۔منگل کو ٹوئٹر پر ایک پیغام میں انھوں نے کہا کہ’مجھے شاہ سلمان اور ان کے ولی عہد کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے وہ بالکل جانتے ہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔‘انھوں نے مزید کہا کہ ’جن کے ساتھ وہ بظاہر برا سلوک کر رہے ہیں وہی لوگ کئی سال تک ملک کا فائدہ اٹھاتے رہے ہیں۔‘32 سالہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں انسداد بدعنوانی کمیٹی نے سنیچر کو 11 شہزادوں، چار وزرا اور کئی سابق وزرا کو حراست میں لینے کا حکم دیا تھا۔گرفتار افراد میں بین الاقوامی طور پر معروف تاجر شہزادہ الولید بن طلال شامل ہیں۔اس حکم کو ولی عہد کی طاقت میں اضافے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور پیر کو گرفتاریوں کے بارے میں سعودی عرب کے اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ درجنوں شاہی شخصیات، وزرا اور کاروباری افراد کی گرفتاری دراصل بدعنوانی کے خلاف جاری مہم کا محض آغاز ہے۔شیخ سعود المجیب نے ایک بیان میں ان گرفتاریوں کو ’بدعنوانی کو جڑ سے ختم کرنے کے لازمی عمل کا آغاز‘ قرار دیا۔اٹارنی جنرل جنرل شیخ سعود المجیب کے بیان میں، تحقیقات سے متعلق کہا گیا کہ ان کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے کو ہے۔بیان کے مطابق ’ٹھوس ثبوت پہلے ہی جمع ہو چکے ہیں اور کڑی تحقیقات کی گئی ہیں۔‘’مشتبہ افراد کو قانونی وسائل کا استعمال کرنے کا حق ہو گا۔ مقدمات کو وقت پر اور شفافیت کے ساتھ قائم کیا جائے گا۔‘سعودی وزارت اطلاعات و نشریات نے سنیچر کی شام ایک بیان میں بتایا کہ 'مملکت کی تاریخ میں بے نظیر انسداد بدعنوانی مہم کے تحت 11 شہزادوں اور 38 موجودہ اور سابق وزرا نائبین اور سرمایہ کاروں کو حراست میں لیا گیا ہے۔'بدعنوانی سے متعلق تحقیقات کے بارے میں یہ تازہ ترین معلومات ایسے وقت میں سامنے آئیں جب سعودی عرب اور یمن کی سرحد پر ایک ہیلی کاپٹر حادثے کے تحقیقات بھی جاری ہیں۔اتوار کو ایک نائب گورنر شہزادہ منصور بن مقرن، سرحد کے قریب ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں مارے گئے وہ ایک معائنے کے بعد واپس آ رہے تھے۔پرنس منصور سابق انٹیلی جنس چیف اور سابق ولی عہد مقرن بن عبدالعزیز کے بیٹے تھے، جو جنوری اور اپریل 2015 کے درمیان ولی عہد بنے لیکن انہیں پرنس محمد کے والد، شاہ سلمان نے ہٹا دیا تھا۔