سرینگر// بارہمولہ سے ادہمپور تک شاہراہ کو عام لوگوں اور سیول ٹریفک کیلئے بدھ کو بند رہی۔اس دوران شاہراہ کم و بیش سنسان نظر آئی تاہم سرینگر میونسپل حدود میں بائی پاس پر جہاں جہاں کراسنگ ہے وہاں ٹریفک کو چلنے کی اجازت دی گئی جبکہ کہیں کہیں پرائیوٹ گاڑیوں کو بھی چلنے کی اجازت دی گئی۔اتوار کے مقابلے میں بدھ کو شاہراہ کی بندش کا شہر سرینگر میں زیادہ اثر نہیں رہا البتہ بدھ کی صبح فورسز اہلکاروں نے بندش پر مکمل عمل در آمد کرانے کی کوشش کی، جو دن ڈھلنے کیساتھ ساتھ نرم ہوتی گئی۔البتہ جنوبی کشمیر میں بندشوں کا زیادہ اثر دیکھنے کو ملا اور کئی مقامات پر ڈرائیوروں اور عام لوگوں کی مار پیٹ بھی کی گئی۔اس دوران وزارت داخلہ نے سرینگر جموں شاہراہ پر پابندی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ شاہراہ پر سیولین ٹریفک سے متعلق قدغن لگانے کا فیصلہ فورسز اہلکاروں کی سلامتی سے متعلق اُٹھایا گیا ہے اور یہ سلسلہ 31مئی تک نافذ رہیگا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ شاہراہ پر حکومتی پابندی سے متعلق جان بوجھ کر بے بنیاد اور منفی پروپگنڈہ کیا جارہا ہے۔ ریاستی حکومت نے پہلے ہی پابندی کو غیر مبہم الفاظ میں واضح کردیا ہے کہ ہفتے میں صرف دو روز تک شاہرہ پر مقررہ وقت یعنی بارہ گھنٹے تک قدغن عائد رہا کریگی۔ یہ فیصلہ شاہراہ پر فورسز اہلکاروں کی محفوظ نقل و حمل کو یقینی بنانے اور عام لوگوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے اُٹھایا گیا ہے۔محکمہ کے مطابق شاہراہ پر ہفتے بھر میں 168گھنٹے کے دوران صرف 24گھنٹوں کیلئے پابندی عائد رہا کریگی جوکل ملاکر 15فیصدی وقت بن جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ شاہراہ پر سیولین ٹریفک کو درپیش مشکلات کو کم کرنے کے لیے حکومت نے منصوبہ بند پروگرام تشکیل دیتے ہوئے مختصر مدت کے لیے ہی فورسز اہلکاروں کو نقل و حرکت کرنے کی اجازت دی ہے جو کہ 31مئی 2019تک جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ لیتہ پورہ اور رام بن حملے کے بعد فورسز اہلکاروں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے 31مئی تک کے عرصے کے دوران پابندی صرف 15دنوں تک نافذ رہے گی۔محکمہ نے بتایا کہ چند عناصر کی جانب سے ایسا بیانیہ پیش کیا جارہا ہے جس سے لگتا ہے کہ شاہراہ کو عام لوگوں کی آوا جاہی کے لیے مکمل طور پر بند کردیا گیا ہو جو کہ حقائق سے کوسوں دور ہے۔انہوں نے بتایا کہ ضرورتمند لوگوں بشمول بیمار اور طلبا کی نقل و حمل کوایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے لیے خصوصی میکانزم تشکیل دیا جاچکا ہے۔ اس کے علاوہ شاہراہ پر پابندی سے متعلق وقتاًفوقتاً جائزہ لینے کی خاطر خصوصی میکانزم بھی مزید گنجائشیں موجود رکھی گئی ہیں۔
پابندی کا فیصلہ احمقانہ خیال:جنرل ملک
بلال فرقانی
سرینگر//سابق فوجی سربراہ جنرل وی پی ملک نے شاہراہ پر حکومتی پابندی کو’ احمقانہ خیال‘قرار دیتے ہوئے اسے فوج کے اُس بنیادی اصول کے منافی قرار دیا ہے جس کے مطابق فوج کا کام کشمیریوں کے قلب و ذہن کو فتحیاب کرنا ہے۔ جنرل ملک نے سماجی رابطہ گاہ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہاکہ بارہمولہ سے اُدھم پور شاہراہ کو سیولین ٹریفک کے لئے ہفتے میں دو دن کیلئے بند کردینا واقعی طور پر ایک احمقانہ خیال ہی ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سیول انتظامیہ کو پابندی کے حوالے سے منفی اور مثبت پہلوئوں کو بھی خاطر میں لانا چاہیے‘‘۔جنرل ملک کا کہنا تھا کہ ’’بجائے اس کے کہ مقامی پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ ساتھ سیکورٹی کو مزید مضبوط بنایا جاتا، مذکورہ فیصلے سے فورسز کی دفاعی پوزیشن پر بھی سوالیہ لگ گیا ہے‘‘۔