بانہال+سرینگر// پیر پنچال کے آر پار کٹھن موسمی صورتحال کے بیچ سرینگر جموں شاہراہ مسلسل پانچوں روزبھی گاڑیوں کی آمد ورفت کیلئے بند رہی جبکہ وادی کے گریز کرناہ ، کیرن اور مژھل میں زندگی کی رفتار تھم گئی ہے ،جہاں مریض علاج و معالجہ کیلئے ایڑیاں رگڑ رہے ہیں ۔یہاں 3روز سے درماندہ میت بھی آبائی علاقے تک نہیں پہنچ سکی ہے۔ وادی کا زمینی رابطہ جمعہ کو مسلسل پانچوں روز بھی پوری دنیا کے ساتھ منقطع رہا ہے ۔اس دوران ٹریفک حکام کا کہنا ہے کہ سنیچر کو اگر شاہراہ بحال بھی کی گئی تو صرف درماندہ ٹریفک کو ہی چھوڑا جائیگا۔ادہمپور ، رام بن، بیٹری چشمہ اور دیگر مقامات پر قریب 2000 مال بردارٹرک درماندہ پڑے ہیں۔ ہول سیل مٹن ڈیلرس ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری معراج الدین گنائی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ قریب150 گاڑیاں جن میں لائیو اسٹاک موجود ہیں،درماندہ ہوکر رہ گئی ہیں۔ گنائی نے بتایاکہ گزشتہ کئی روز سے قریب ایک کروڑ روپے کا لائیو اسٹاک کا نقصان ہوگیا ہے۔جمعہ کی علی الصبح سے ہی جواہر ٹنل اور بانہال کے علاقوں میں تازہ برفباری ہوئی اور یہ سلسلہ شام تک وقفے وقفے سے جاری رہا جس کے سبب ایک مرتبہ پھر شاہراہ پر رامسو اور رام بن کے درمیان گانگرو، پنتھیال، انوکھی فال اور ماروگ میں پسیاں گرتی رہیں ۔حکام کی کوشش کے باوجود بھی شاہراہ کو جمعہ کے روز بھی بحال نہیں کیا جا سکا۔ جمعہ کی شام سے موسم میں بہتری آئی اور مطلع صاف ہوگیا ہے تاہم پچھلے کئی روز سے بھاری بارشوں اور برفباری کی وجہ سے شاہراہ پرمزید پسیوں کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ڈی ایس پی ٹریفک بانہال پردیپ سنگھ سین نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ جمعہ کے روز بھی شاہراہ کے حالات پچھلے روز کی طرح جوں کے توں رہے اور ماروگ کے مقام پر ایک اور تازہ اور بھاری پسی شاہراہ پر گر آئی ۔ انہوں نے کہا کہ رام بن اور رامسو کے درمیانی سیکٹر میں متعدد مقامات پر پتھر گر رہے ہیں جس کی وجہ سے پیدل سفر کرنے والے مقامی اور دیگر مسافروں کیلئے بھی خطرہ لاحق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر سمیت ٹریفک اور ضلع حکام شاہراہ کی بحالی کے کام کی از خود نگرانی کر رہے ہیں لیکن ماروگ ، انوکھی فال اور پنتھیال کے مقامات پر شاہراہ کی بحالی میں مسلسل رکاوٹ آرہی ہے۔گرتے پتھروں سے ایک ٹریفک افسر اور ایک آپریٹر زخمی ہوئے ہیں۔ ادھر وادی میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات کوچوتھے روز بھی بڈگام ، بانڈی پورہ ، سرینگر ، بارہمولہ اور بانڈی پورہ کے ساتھ ساتھ پلوامہ ، کولگام اور شوپیاں کے بالائی اور میدانی علاقوں میں تازہ برف باری ہوئی۔ جمعہ کی صبح اگرچہ برف باری کا سلسلہ تھم گیا ۔گریز بانڈی پورہ سڑک مسلسل 10روز سے گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے بند پڑی ہے ۔ کرناہ کپوارہ شاہراہ بھی مسلسل 6روز سے گاڑیوں کی آمد ورفت کیلئے بند پڑی ہے ۔کرناہ سے اطلاعات ہیں کہ وہاں ایک بچے سمیت 6بیماروں کو ڈاکٹروں نے شہر کے بڑے ہسپتالوں میں منتقل کرنے کا مشورہ دیا ہے تاہم موسم میں کی متواتر خرابی کے سبب انتظامیہ اُن لوگوں کو شہر پہنچانے میں بے بس نظر آرہی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ مرچھلاں کرناہ کے ایک شہری کی نعش بھی سرینگر میں گزشتہ تین روز سے درماندہ ہے۔ روشن لال نامی یہ شہری 3دن قبل صورہ ہسپتال میں انتقال کر گیا تھا ۔ کیرن کی پھرکیاں ٹاپ ، کرناہ کی نستہ چھن اور مژھل کی زیڈ گلی پر 4سے7فٹ کے قریب برف جمع ہے۔کیرن اور مژھل کے لوگوں کے مطابق علاقے میں موجود دکانوں پر اشیائے ضروریات کی شدید قلت پیدا ہوئی ہے کیونکہ یہ علاقے پچھلے 20روز سے گاڑیوں کی آمد ورفت کیلئے بند ہیں۔ اوڑی کے متعدد سرحدی دیہات بھی تحصیل ہیڈکوارٹر سے کٹے ہوئے ہیں اور اُن کی رابطہ سڑکوں کو بھی بحال نہیں کیا جا سکا ہے ۔