مرکزی وزیر مملکت برائے روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز و شہری ہوا بازی جنرل ( ریٹائرڈ ) ڈاکٹر وِی کے سنگھ نے گزشتہ روز جموں میںایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزارتِ زمینی ٹرانسپورٹ اور شاہرائوں کی طرف سے شروع کئے گئے بڑے پروجیکٹوں کا جائزہ لیا ۔انہیں نیشنل ہائی وے انفراسٹریکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی جانب طرف شروع کئے گئے زیڈ موڈ ، زوجیلہ ٹنل ، قومی شاہراہ 144۔اے اورقومی شاہراہ۔244 جیسے دفاعی اہمیت کے لحاظ سے اہم پروجیکٹوں کے بارے میں آگاہ کیاگیا۔مرکزی وزیر مملکت موصوف نے این ایچ اے آئی اور بی آر او کے مختلف جاری منصوبوں کی موجودہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا اور تمام جاری اہم پروجیکٹوں کی بروقت تکمیل میں سرعت لانے کے لئے ہدایات جاری کیں۔مرکزی وزیر موصوف نے جموںوکشمیر میں 25نیشنل ہائی وے پروجیکٹوں کے لئے اِی۔ سنگ بنیاد رکھنے کے سلسلے میں 24 نومبر کو روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کے مرکزی وزیر کے دورے کے لئے کئے گئے انتظامات کا بھی جائزہ لیا۔یہ ایک اطمینان بخش اطلاع ہے کہ مرکزی وزیر زمینی ٹرانسپورٹ نتن گڈکرے آج یعنی24نومبرکو 25قومی شاہراہ پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھ رہے ہیں اور یہ امر بھی اطمینان بخش ہے کہ زیر تعمیر شاہرائوں کی بروقت تکمیل کے حوالہ سے مرکز انتہائی سنجیدہ ہے تاہم بہت کچھ کرنا باقی ہے۔شاہراہیں ترقی کی گزر گاہیں ہوتی ہیں۔بہتر سڑک روابط کا مطلب بلکہ معیشت ہے اور سڑک رابطوں کی خستہ حالی کا مطلب خستہ حالی معیشت ہے ۔ حکومتوں کی کوشش رہتی ہے کہ اپنی ساری آبادی کو قابل انحصار اور ہمہ موسمی سڑکوں کے ساتھ جوڑ کر زمینی سطح تک ترقی و خوشحالی پہنچائی جائے لیکن جموںوکشمیر یونین ٹریٹری میں یہ خواب تاحال شرمندہ تعبیر نہیں ہوپارہا ہے کیونکہ یہاں کی بنیادی اور اہم ترین شاہرائیں آج کے وقت میں قابل انحصار نہیں ہیں۔جموں سرینگر قومی شاہراہ کی بات کریں یا سرینگر لداخ قومی شاہراہ کی ،دونوں قابل انحصار نہیں ہیں۔اسی طر ح کشمیر کو جموں صوبہ کے پیر پنچال خطہ سے ملانے والی مغل شاہراہ اور کشمیر کو صوبہ جموں کے چناب خطہ سے ملانے والی کپرن دیسہ ڈوڈہ شاہراہ اور کوکرناک سنتھن کشتواڑ شاہراہ بھی چھ ماہ بند ہی رہتی ہیں۔دیکھا جائے تو یہ سبھی شاہراہیں اب پسیاں اوربرفانی تودے گرآنے کی وجہ سے بند رہنے اور اور صبر آزما ٹریفک جاموں کیلئے مشہور ہوچکی ہیں۔ان میں سے کوئی بھی شاہراہ سرمائی مہینوں میں قابل انحصار نہیں ہے ۔گوکہ کسی حد تک سرینگر جموں قومی شاہراہ ہمہ موسمی رہتی ہے تاہم اب سال کے بارہ مہینہ اس شاہراہ کا آئے روز بند ہوجانا معمول بن چکا ہے۔اب حالت یہ ہے کہ جموں سرینگر قومی شاہراہ سمیت ان سبھی شاہرائوں پر آئے روز کے حادثات اور پسیاں و برفانی تودے گرآنے کی وجہ سے لوگ ان شاہرائوںپر سفر کرنے سے بھی کترارہے ہیں۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ کب تک لوگ ان شاہرائوں پر خوفناک سفر کی کہانیاں دہراتے رہیں گے ؟ کب تک لوگ ہمہ موسمی اور قابل انحصار شاہرائوں کیلئے ترستے رہیں گے ؟ آج کے اس ترقی یافتہ میں ہم کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ اس سے بھی دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں محفوظ شاہراہیں موجود ہیں جو نہ صرف ہمہ موسمی ہیں بلکہ ان پر سفر بھی حادثات سے محفوظ رہتا ہے۔اس حقیقت سے کون انکار کرسکتا ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی نے انسان کو ایسی مشینیں اور طریقے مہیا رکھے ہیں جن سے پہاڑی علاقوں میں شاہرائوں کی تعمیر انتہائی آسان ہی نہیں بن چکی ہے بلکہ اب ایسی شاہرائوں کو زمین کے کٹائو کے نتیجہ میں پسیوں اور برف باری کے نتیجہ میں برفانی تودوں سے بچانے کا ایک فول پروف نظام بھی موجود ہے اور ایسی پہاڑی شاہرائوں کے خطرناک حصوں میں ٹنلوںکی تعمیر کرکے سفر کو آسان اور محفوظ بنایا جاتا ہے لیکن نہ جانے کیوں ہمارے یہاں ایسی شاہرائو ں کی حالت بدلنے کا نام نہیں لے رہی ہے ۔ایسا بھی نہیں ہے کہ ہمارے یہاں ایسی ٹیکنالوجی میسر نہیں ہے لیکن اس کے باوجود بھی شاہرائوں کی حالت کیوں نہیں بدل رہی ہے ،یہ ایک ایسا سوال ہے جو پور ے حکومتی نظام کی اہلیت پر ہی سوالیہ نشان لگا دیتا ہے۔اب برسہا برس سے سرینگر جموں قومی شاہراہ کی توسیع کا کام جاری ہے لیکن اس توسیعی منصوبہ کا یہ عالم ہے کہ جموں سے ادہم پور کا حصہ کب کا مکمل ہوچکا تاہم ادہم پور سے بانہال کا حصہ ابھی تقریباً ویسے کا ویسا ہی پڑا ہوا ہے اور جس رفتار سے تعمیری کام چل رہا ہے ،اس کو دیکھتے ہوئے اس کی تکمیل میں ابھی برسہا برس لگ سکتے ہیں۔اسی طرح یہ بات بھی سمجھ سے بالاتر ہے کہ کیوں ارباب بست و کشاد جموںصوبہ کے چناب اور پیر پنچال خطوں کو کشمیر سے ہمہ موسمی اور ہمہ وقت سڑک روابط فراہم کرنے کیلئے کشتواڑ سنتھن،ڈوڈہ دیسہ کپرن ،مغل شاہراہ ،لورن سائوجیاں آریزال ،ریاسی کولگام شاہرائوں پر ٹنلوں کی تعمیر سے منکر ہے ۔علاو ہ ازیں کیوں کیرن ،مژھل اور کرناہ کے علاوہ گریز کو کشمیر سے سال بھر جوڑے رکھنے کیلئے ان سڑکوں پر ٹنلیں تعمیر کیوں نہیں ہورہی ہیں؟ ۔سرینگر لیہہ شاہراہ کو ہمہ موسمی بنانے کیلئے جہاں سونہ مرگ کے نزدیک زیڈ موڈ ٹنل پر تعمیر ی کام جاری ہے وہیں زوجیلا ٹنل کا تعمیر ی کام بھی امسال شروع کیاگیا ہے اور ایسے میںا مید پیدا ہوگئی ہے کہ کچھ سال بعد یہ شاہراہ ہمہ موسمی بن جائے گی تاہم خود جموںوکشمیر یونین ٹریٹری کے مختلف علاقوں کو ایک دوسرے سے سال بھر جوڑے رکھنے کیلئے کیوں ٹنلوں کی تعمیر میں حکومت دلچسپی نہیں لے رہی ہے ،چہ معنی دارد ہے ۔اب چونکہ یہاں ایک کے بعد ایک شاہراہ کا سنگ بنیاد رکھاجارہا ہے تو لازم ہے کہ پہلے سے موجود شاہرائوں کو ہمہ موسمی بنانے کے اقدامات ترجیحی بنیادوںپر کئے جائیں تاکہ جموں وکشمیر کے سبھی علاقے آپس میں سال بھر جڑے رہ سکیں اور جموںوکشمیر کا بیرون دنیا سے بھی زمینی رابطہ ہمہ موسمی رہے۔