عظمیٰ نیوزسروس
جموں// ایڈیشنل چیف سیکرٹری تعلیم شانت منو نےممتاز مصنفہ سنتوش سانگرا کی معروف تصنیف وچار اوشدھی کے انگریزی ترجمے’’ تھراپیوٹک ٹھوٹس‘‘ کی رسم رونمائی اَنجام دی۔ اِس کتاب کا سلیس اور بامعنی ترجمہ پروفیسر وندنا شرما اور ڈاکٹر شچی سود نے مشترکہ طور پر انجام دیا ہے۔ یہ تقریب جموں و کشمیر اکیڈیمی آف آرٹ، کلچر اینڈ لنگویجزکے زیر اہتمام منعقد ہوئی جس میں خطے بھر سے ادیبوں، دانشوروں اور ماہرین تعلیم کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔اِس موقعہ پر شانت منونے خطاب کرتے ہوئے کہا،’’ایک کتاب آپ کی جڑوں کو مضبوط کرتی ہے اور آپ کے افق کو وسیع کرتی ہے۔‘‘ اُنہوں نے مترجمین کی کاوش کو سراہا اور کہا کہ ایسی بامقصد کتابوں کو ہر تعلیمی اِدارے کی لائبریری میں جگہ ملنی چاہیے۔ اُنہوں نے ہندی میں اپنی چند نظمیں بھی سنائیں۔اُنہوں نے ایک بامقصد کتاب لکھنے اور ترجمہ کرنے پر مصنفہ اور مترجمین کو سراہا۔ اَپنے اِستقبالیہ خطاب میں سیکرٹری کلچرل اکیڈیمی ہرویندر کور نے کہا کہ کتاب کا مواد منفرد اور متاثر کن ہے۔ اُنہوں نے کہا،’’یہ کتاب ہمیں متوازن زندگی گزارنے کی ترغیب دیتی ہے بالخصوص نوجوانوںکے لئے نہایت موزوں ہے۔‘‘ ریجنل ڈائریکٹر آئی آئی ایم سی جموںپروفیسر دلیپ کمار نے مترجمین کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا،’’ انہوں نے محض جملوں کا نہیں بلکہ مفہوم کا ترجمہ کیا ہے۔‘‘اصل مصنفہ سنتوش سانگرا نے وچار اوشدھی سے منتخب اِقتباسات پڑھ کر سنائے اور خواتین کے بااِختیار بنانے اور آزادی جیسے موضوعات پر روشنی ڈالی۔ ڈین، سکول آف لنگویجزسینٹرل یونیورسٹی جموں پروفیسر وندنا شرما نے مترجم کے طور پر اِظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ترجمہ ثقافتوں کے درمیان ایک پُل کا کام کرتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ان کا مقصد صرف ترجمہ کرنا نہیں بلکہ ’’تخلیقی ترجمہ‘‘ کرنا تھا تاکہ اصل کتاب کی روح آج کے قارئین بالخصوص نوجوانوں، تک بخوبی پہنچ سکے۔ پرنسپل جی سی ڈبلیو گاندھی نگرجموں پروفیسر گیتانجلی رانانے کتاب کے ترجمہ شدہ وریژن پر ایک جامع تبصرہ پیش کیا۔اِس موقعہ پر سابق ایڈیشنل سیکرٹری کلچرل اکیڈیمی ڈاکٹر اورویندر امرنے کنبے کی بنیاد کے طور پر خواتین کے کردار پر روشنی ڈالی۔اسسٹنٹ پروفیسرشعبہ ہندی سینٹرل یونیورسٹی آف جموںڈاکٹر وندنا شرمانے وچار اوشدھی کے اصل متن پر تبصرہ پیش کیا جبکہ سربراہ، شعبہ سوشل ورک سینٹر یونیورسٹی جموں ڈاکٹر نینسی مینگی نے کتاب میں خواتین کی طاقت کی عکاسی پر بصیرت انگیز جائزہ پیش کیا۔ ڈویژنل ہیڈ کلچرل اکیڈیمی ڈاکٹر جاوید راہی ؔنے شکریہ کی تحریک پیش کی ۔