چندن کمار
چاول اور روٹی ہندوستان،پاکستان ،بنگلہ دیش اور دیگر کئی ممالک میں کھانے کا اہم حصہ سمجھا جاتا رہا ہے تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے لوگوں میں یہ بحث عام ہوتی جا رہی ہے کہ چاول اور روٹی میں سے کیا کھانا صحت کے لیے بہتر ہے۔بہت سے لوگ رات کے کھانے میں چاول اور روٹی دونوں کھاتے ہیں اور انھیں اس میں توازن نظر آتا ہے۔بہار، مغربی بنگال ، اڑیسہ جیسی ریاستوں میں چاول لوگوں کی اہم خوراک ہے جبکہ پنجاب یا مدھیہ پردیش سمیت کچھ دوسرے علاقوں میں لوگ روٹی پسند کرتے ہیں۔تاہم ماہرین اس بحث کو محض چاول اور روٹی کی بنیاد پر نہیں دیکھتے۔ آپ کے کھانے کی پلیٹ میں روٹی ہونی چاہیے یا چاول اس کا انحصار بہت سی چیزوں پر ہے۔
کھانے کی پلیٹ میں چاول ہوں یا روٹی دونوں میں کاربوہائیڈریٹ پائے جاتے ہیں۔عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ روٹی میں چاول کے مقابلے کم کاربوہائیڈریٹ ہوتے ہیں اس لیے یہ صحت کے لحاظ سے بہتر ہے۔ ممبئی سے تعلق رکھنے والی ماہر غذائیت نازنین حسین کہتی ہیں کہ ’اگر آپ بغیر چھنا ہوا آٹا یا زیادہ فائبر سے بنی روٹی کھاتے ہیں تو یہ ٹھیک ہے لیکن اگر آپ مکمل طور پر ریفائنڈ آٹے سے بنی روٹی کھا رہے ہیں تو یہ چاول کی طرح ہے اور اسے کھانے کے بعد بھی شوگر کی سطح تیزی سے بڑھ جاتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ لمبے پالش شدہ چاول کھانا صحت کے لیے اچھا نہیں لیکن بغیر پالش کیے چھوٹے چاول اس حوالے سے بہتر ہیں۔دہلی کے گنگا رام ہسپتال کے سینئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر ایم ولی کہتے ہیں کہ ’آج ہم جس قسم کا آٹا کھا رہے ہیں وہ چینی، ریفائنڈ آٹا اور نمک کی طرح سفید زہر بنتا جا رہا ہے۔ اگر آپ چاول کے ساتھ زیادہ سبزیاں کھاتے ہیں تو گلیسیمک انڈیکس بہتر ہوتا ہے یعنی اس سے پیدا ہونے والی چینی جسم میں آہستہ آہستہ گھل جاتی ہے۔ اس طرح یہ روٹی سے بہتر ہے۔
چاول اور روٹی کا موازنہ:
چاول اور روٹی میں بنیادی فرق یہ ہے کہ چاول ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جنھیں زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے مثلاً وہ لوگ جو شدید جسمانی مشقت میں مصروف ہوں۔لیکن اگر آپ زیادہ کھانے سے بچنا چاہتے ہیں یا زیادہ کھانا نہیں چاہتے تو روٹی آپ کے لیے ایک بہتر آپشن ہے، کیونکہ اس میں فائبر زیادہ ہوتا ہے۔ اس سے پیٹ زیادہ دیر تک بھرا محسوس ہوتا ہے۔آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز دہلی کی ماہر غذائیت مالا منرال کہتی ہیں کہ ’بہتر ہوگا اگر آپ اچھی پروٹین والی روٹی لیں۔ گوشت کھانے والوں کے لیے بہت سے آپشنز ہیں اور سبزی خور روٹی کے ساتھ سبزی یا دال وغیرہ لے سکتے ہیں۔آپ کو کیا کھانا چاہیے یہ آپ کے کام اور طرز زندگی پر منحصر ہے۔ اگر آپ بیٹھ کر کام کرتے ہیں تو آپ کو کم کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم ایسے لوگوں کو روٹی کھانے کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ اگر وہ زیادہ چاول کھاتے ہیں تو ان میں موٹاپے کا خطرہ ہوتا ہے۔مالا کا کہنا ہے کہ ہر شخص کو اس کی جسمانی سرگرمی اور عمر کے لحاظ سے ایک خاص مقدار میں کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔
چاول اور روٹی کھانے کا انحصار بہت حد تک انسان کی صحت پر ہے۔
عام طور پر ذیابیطس کے مریضوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ چاول کھانے سے گریز کریں اور زیادہ فائبر والی غذا کھائیں۔یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ ریفریجریٹر میں رکھے چاول فائبر کی مقدار کے لحاظ سے بہتر سمجھے جاتے ہیں۔نازنین کہتی ہیں کہ ’چاول کو فریج میں رکھنے سے اس کا نشاستہ فائبر میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اسے کھانے سے شوگر لیول میں اچانک اضافہ نہیں ہوتا۔
عام خیال ہے کہ جو کھانا ہم بچپن سے کھانے کے عادی ہیں وہ عموماً ہمارے لیے ہضم کرنا آسان ہوتا ہے اور وہی کھانا ہمیں اطمینان بھی فراہم کرتا ہے۔نازنین حسین کہتی ہیں کہ ’کسی مخصوص علاقے میں جو کچھ بھی پیدا ہوتا ہے وہ اس علاقے کی اہم خوراک بن جاتا ہے اور عام طور پر لوگوں کو ایسی خوراک کھانی چاہیے۔مثال کے طور پر چاول کشمیر کے لوگوں کی اہم خوراک ہے ان کے لئے روٹی کو چاول سے بہتر نہیں کہا جا سکتا۔ڈاکٹر ولی کہتے ہیں کہ ’میں دیکھ رہا ہوں کہ بہت سے علاقوں میں لوگ روٹی پکانا بھی نہیں جانتے۔ اگر آپ انڈیا کو دیکھیں تو زیادہ تر لوگ چاول کھاتے ہیں۔ انڈیا کے جنوب میں ذیابیطس کے مریض بھی
چاول کھاتے ہیں لیکن اس چاول میں بہت سی چیزیں شامل کر کے پکایا جاتا ہے تاکہ اسے ہضم کرنے کے لیے لبلبے پر زیادہ دباؤ نہ پڑے۔(بی بی سی)