Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

شام میں ایک نئی صبح ندائے حق

Towseef
Last updated: June 1, 2025 9:44 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

اسد مرزا

مئی کے پہلے ہفتے میں شام کے عبوری صدر احمد الشارع جو پہلے ابو محمد الگولانی کے نام سے مشہور تھے اور صدر ٹرمپ کے درمیان ملاقات بظاہر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان (MbS) کے حکم پر ہوئی تھی، جس کے بعد شام کے خلاف اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا اچانک اعلان کیا گیا تھا۔ یہ فیصلہ خطے میں استحکام اور اقتصادی بحالی کو فروغ دینے کے لیے ایک عملی نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے۔اگرچہ غیر متوقع لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ پابندیاں خود امریکہ نے 1979 میں لگائی تھیں، جب اس نے حزب اللہ جیسے گروپوں کی حمایت اور لبنان میں اس کی فوجی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے شام کو ’’دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والا ملک‘‘ قرار دیا تھا۔پابندیوں کا اگلا دور 2004 میں شام کے احتساب اور لبنانی خودمختاری کی بحالی کے ایکٹ کے تحت عائد کیا گیا تھا، جس میں شام کی جانب سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے مبینہ تعاقب اور پڑوسی ملک عراق میں اس کی مداخلت کو نشانہ بنایا گیا تھا۔سب سے سخت اقدامات 2011 میں پرامن مظاہرین کے خلاف اسد حکومت کے وحشیانہ کریک ڈاؤن کے جواب میں کئے گئے، جس کے نتیجے میں 2019 کے سیزر سیریا سویلین پروٹیکشن ایکٹ کا آغاز ہوا، جس کا مقصد حکومت کو جنگی جرائم کے لیے جوابدہ بنانا تھا۔تاہم پابندیوں میں نرمی شام اور اس کے نئے رہنما کو ملک کی تعمیر نو اور عالمی برادری میں دوبارہ ضم ہونے کا راستہ پیش کر سکتی ہے۔دسمبر 2024 میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے نے شام کے لئے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔ جب کہ اس کی ماضی کی وابستگیوں کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے، الشارع نے اپنے آپ کو اپنے عسکری ماضی سے دور کرنے اور شام کی تعمیر نو کے لیے پرعزم سیاستدان کے طور پر پیش کرنے کے لیے ٹھوس کوششیں کی ہیں۔ان کا پہلا سفارتی دورہ سعودی عرب کا تھا، جس میں اپنی اہلیہ کے ساتھ مکہ مکرمہ کا دورہ بھی شامل تھا۔ اس دورے نے شام کو اپنے عرب پڑوسیوں کے ساتھ جوڑنے کی خواہش کا اشارہ دیا اور ایران سے دور ہونے کا بھی اشارہ دیا۔ ساتھ ہی اسلام اور حکومت کی زیادہ معتدل شکل کو اپنانے کا اشارہ بھی دیا۔

آج شام پر دنیا کی توجہ اس کے اسٹریٹجک محل وقوع کی وجہ سے ہے، جیسا کہ یہ صدیوں سے چلا آرہا ہے۔ آنے والے برسوں کے لیے لیونٹ اور وسیع مشرق وسطیٰ میں ابھرتے ہوئے سیاسی رجحانات، شام کی حکمرانی کو کنٹرول کرنے کے مقابلے کے نتائج پر مبنی ہوں گے۔درحقیقت ملکی، علاقائی اور عالمی اداکار شام کے منفرد مقام اور حیثیت کی وجہ سے شام میں طاقت اور اثرورسوخ کے لئے مقابلہ کر رہے ہیں۔ شام وراثت کے لحاظ سے ایک غیر معمولی مکمل عرب ملک ہے، اپنے انسانی اور قدرتی وسائل، اسٹریٹجک جغرافیہ اور مشرق وسطیٰ اور دنیا میں سیاسی، ثقافتی اور نسلی تعلقات کی وجہ سے۔شام آج نصف صدی کے مطلق العنان استحصال اور 13 سال کی جنگ کے بعد بھی اپنی خستہ حال حالت میں، سینکڑوں سفارت کاروں، تاجروں اور سماجی کارکنوں کی میزبانی کر رہا ہے۔ لیکن یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔

یہ شام کا گزشتہ 5,000 سالوں سے عالمی کردار رہا ہے جب سے دمشق اور حلب تیسری صدی قبل مسیح میں پیداواری، متحرک اور اسٹریٹجک شہری مراکز کے طور پر ابھرے ہیں۔ تاریخی طور پر شام کی سرزمین اور لوگوں نے مسلسل علم، قیمتی نظام، خوراک، دولت، ثقافت، ٹیکنالوجی اور شناختیں پیدا کی ہیں جنہوں نے ان کی سرزمین کو ایک اسٹریٹجک اور بااثر عالمی سنگم بنا دیا ہے۔جیسا کہ فیصل جے عباس نے عرب نیوز میں اپنے مضمون میں بہت مناسب انداز میں کہا ہے کہ درحقیقت پابندیوں میں نرمی کے امریکی فیصلے کو ماضی کے اقدامات کی توثیق کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے بلکہ بدلتی ہوئی حرکیات کو تسلیم کیا جانا چاہیے اور مستقبل پر یہ شرط لگانا چاہیے کہ امریکہ، سعودی عرب اور دیگر مشرق وسطیٰ کی ریاستیں شام کی تعمیر نو اور اثر و رسوخ کو بڑھانے میں کیا مدد فراہم کر سکتی ہیں۔مزید برآں الشعراء نے ایک جامع حکومت کی تشکیل، اقلیتوں کے حقوق کا احترام کرنے اور تعمیر نو کی کوششوں پر توجہ مرکوز کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے جو کہ علاقائی استحکام کو موقع فراہم کرنے کے وسیع تر مقصد کی امید کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔شام کی معیشت برسوں کے تنازعات اور پابندیوں کی وجہ سے تباہ ہو چکی ہے،90 فیصد سے زیادہ آبادی غربت کی زندگی گزار رہی ہے۔ شامی عوام کے لیے پابندیوں کا خاتمہ تنازعات اور معاشی مایوسی سے پاک مستقبل کی امید دلاتا ہے۔فیصل نے مزید کہا کہ شام ہمیشہ سے خاص رہا ہے اور رہے گا کیونکہ یہ ایک مکمل عرب ملک ہے جو حقیقی ریاست اور قومیت کے تمام اثاثوں سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ ان میں زرخیز زمین اور آبی وسائل شامل ہیں۔ معدنی اور زرعی دولت، ایک صنعتی بنیاد، ہنر مند شہریوں، ماہر مینیجرز اور کاروباری افراد میں انسانی دولت، متحرک اور تخلیقی شہری مراکز میں ایک تکثیری شہری، گہرے لنگر انداز دیہاتوں اور دیہی بستیوں کے ساتھ ایک مضبوط قومی اور ثقافتی شناخت اور تین براعظموں کی دولت اور تجارتی راستوں تک زمینی اور سمندری راستے سے رسائی۔لیکن جس طریقے سے ٹرمپ اور الشارع کی ریاض میں ملاقات ہوئی، اس نے بہت سے نئے سوالوں کو جنم دیا ہے۔اس میں سب سے اہم یہ ہے کہ امریکہ نے اچانک یہ فیصلہ کیوں کیا؟ اگر ہم ماضی میں تھوڑا پیچھے جائیں اور چند واقعات کا مشاہدہ کریں تو امریکہ اور الشارع کے درمیان تعلقات کو کوئی نئی بات نہیں مانا جاسکتا ہے۔ تقریباً چودہ سال پہلے کے برطانوی اخبار ’’گارجین‘‘ کے ایک شمارے میں گارجین نے یہ رپورٹ شائع کی تھی کہ کس طرح دمشق میں امریکی سفیر رابرٹ فورڈ کو راتوں رات دمشق سے امریکہ پہنچایا گیا۔ وجہ یہ بتائی گئی کہ دمشق میں ان کی جان کو نامعلوم عناصر کی طرف سے خطرہ تھا۔جبکہ گارجین نے تحریر کیا ہے کہ انھیں ان کی غیر سفارتی سرگرمیوں اور صدر بشر الاسد کے خلاف متحرک عناصر کے ساتھ سیریا کے مختلف علاقوں میں جاکر میٹنگیں کرنے اور اسد حکومت کے خلاف عوامی تحریک کو آگے بڑھانے کی وجہ سے اسد حکومت نے انھیں ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا تھا۔اب کہانی میں نیا موڑ اس وقت آیا جب جنوری 2025 میں رابرٹ ریڈ فورڈ نےBaltimore Council on Foreign Affairs میں ایک اجلاس میں کہا کہ 2023 میں ایک برطانوی غیر سرکاری ادارے نے ان کی خدمات بطور ایک ماہر طلب کیں اور انھیں جو کام دیا گیا وہ تھا شام میں سرکردہ اس وقت کے دہشت گرد عناصر کو آج کے سیاسی نظام میں ماہر کرنے کے لیے ٹریننگ دینا۔ مسٹر فورڈ کا یہ انکشاف عربی ٹی وی چینل المنار کی ویب سائٹ پر موجود ہے، جس میں انھوں نے یہ انکشاف کیا کہ اس ٹریننگ میں شامل ایک شخص تھا جس کا نام ابومحمد الگولانی تھا، اس سے انھوں نے جب یہ پوچھا کہ کیا تمہیں کبھی اس طرح کی ٹریننگ میں شامل ہونے کا اندازہ تھا؟ تو اس نے کہا ، بالکل نہیں۔ کیونکہ یہی الگولانی آج کا الشارع ہے، جو کہ اس وقت عراق میں نئی حکومت قائم کرنے کے لیے ہونے والے انتخابات کو رکوانے کے لیے دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دے رہا تھا۔ بات یہیں ختم نہیں ہوتی ہے۔ مسٹر فورڈ نے مزید کہا کہ جب پچھلے سال نومبر میں دمشق کے صدارتی محل میں میری الشارع سے ملاقات ہوئی تو میں نے پھر وہی اپنا پرانا سوال دہرایا کہ کیا تمہیں امید تھی کہ تم اس جگہ پہنچ جاؤ گے؟ تو الشارع نے جواباً کہا کہ مجھے دوسروں کو حیران کرکے مزہ آتا ہے۔

اب اگر ہم ان سب باتوں کا تجزیہ کریں تو یہ واضح ہوجاتا ہے کہ الشارع درحقیقت عوام کے نمائندے نہیں ہیں بلکہ وہ اصل میں امریکہ کے نمائندے ہیں اور آج وہ جس منصب پر بیٹھے ہیں، اُس کے لیے ان کی ٹریننگ گزشتہ تیرہ یا اس سے بھی زیادہ سالوں سے جاری تھی۔ اب سوال یہ ہے کہ امریکہ الشارع کے ذریعے شام میں کیا حاصل کرنا چاہتا ہے؟جس میں سب سے پہلے امریکہ کی ترجیح شام کو روس اور ایران سے دور کرنا ہے اور پھر شاید فلسطین سے بے دخل کئے جانے والے لاکھوں فلسطینیوں کو شام میں بسانا ہے، جس سے کہ غزہ کے ساحل پر امریکی صدر ٹرمپ کی کمپنیاں نئی عیش گاہیں تعمیر کرسکیں۔ توقع یہی کی جانی چاہیے کہ الشارع ان ثبوت کے مطابق امریکی نمائندے کے طور پر کام نہ کریں بلکہ شام کے عوام کے خوش آئند مستقبل کے لیے کام کریں اور اپنی خود مختار خارجی پالیسی بنائیں۔

(مضمون نگارسینئر سیاسی تجزیہ نگار ہیں ، ماضی میں وہ بی بی سی اردو سروس اور خلیج ٹائمزدبئی سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔ رابطہ کے لیے: www.asadmirza.in)

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
آئی جی پی کشمیر کی لوگوں کو میلہ کھیر بھوانی اور عرس حضرت شاہ ہمدان کی مبارکباد
تازہ ترین
ملی ٹینٹوں سے راوبط کے الزام میں تین سرکاری ملازمین برطرف
تازہ ترین
ایل جی سنہا کا کھیر بھوانی مندر کا دورہ
تازہ ترین
ضلع رام بن میں آوارہ کتوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ ، بٹوت میں پانچ بھیڑوں کو اپنا نوالہ بنایا
تازہ ترین

Related

تعلیم و ثقافتکالم

بچوں کی نفسیات اور مؤثر تدریسی طریقہ فہم و فراست

June 2, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

ہمارے مدارس ، ہماری تعلیم اور ہمارا طرزِ عمل فکرو فہم

June 2, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

معلم اور شاگرد کا رشتہ،اساتذہ قوم کے معمار فکرو ادراک

June 2, 2025
کالممضامین

سیدالسّادات حضرت میرسید علی ہمدانی ؒ ولی اللہ

June 2, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?