سرینگر//شام میںمعصوم اور بے گناہ لوگوں خصوصاً شیر خوار بچوں کے قتل پر انجمن حمایت الاسلام اور جمعیت ہمدانیہ نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انجمن حمایت الاسلام کے ایک بیان میں کہا گیاکہ ملک شام میں اہل اسلام کے قتل عام میں چنگیز خان کے دور کی تازہ مثال قائم کرکے بشارالاسد نے ایک طرف چنگیز خان بن کر اور دوسری جانب ابن علقمی کا کردار ادا کرتے ہوئے روس اور دیگر بے ضمیراقوام کی مدد سے اہل اسلام کیلئے لمحہ فکریہ پیدا کیا۔ایک بیان میں انجمن حمایت الاسلام کے مقتدر زعماءمولانا شوکت حسین کینگ، صدر تنظیم مولانا خورشید احمدقانونگو، مولاناعبدالحق اویسی نے سانحہ عظیم پر عالم اسلام خاص کر دنیائے عرب کی خاموشی کو اس سے بڑھ کر المیہ قرار دیا۔ اور کہا کہ روس اور دیگر اقوام ، جو اس درندہ صفت بادشاہ بشارالاسد کا جو ساتھ دے رہے ہیں، یہ آئیندہ ان کے خاتمہ کیلئے آج سے 700 سال پہلے سکوت بغداد کی رہرسیل ہورہی ہے۔ اسلامیان کشمیر نے ایسے مواقع پر احتجاج کرکے دینی حمیت نمایاں کی ہے۔ آج بھی تمام مکاتب فکر کو چاہئے جو چاہیے کہ وہ شامی گورنمنٹ کے ان اقدامات کیلئے کے خلاف احتجاج کریں۔ ادھر جمعیت ہمدانیہ کے ایک ہنگامی اجلاس میں ملک شام میں معصوم اور بے گناہ لوگوں خصوصا شیر خوار بچوں کے قتل عام پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور تمام اسلامی سربراہوں سے پُر زور اپیل کی کہ وہشام میں مسلم کش اور مسلم نسل کشی کو روکنے کے لئے فوری اقدامات کریں آخر کار شام میں بھی ہمارے کلمہ گو امت مسلمہ کے لوگ رہتے ہیں ۔ اجلاس میں اس بات کا افسوس کا اظہارکیا گیا کہ شام میں امریکہ اور روس کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی پر تلے ہوئے ہیں اور معصوم بے گناہ حتاکہ شیر خوار بچوں پر کیمیائی بم اور بمباری کی جارہی ہے ۔ اجلاس میں اسلامی ممالک او ر دنیا کی ایک ارب سے زائد مسلمانوں سے اپیل کی گئی کہ وہ مسلم دشمن طاقتوں کے خلاف صف آرا ہو کر جٹ جائے جوہمارے ازلی دشمن رہے ہیں ۔ اجلاس میں شام عراق ، یمن ، افغانستان ، لبنان ، لیبیا اور دیگر مسلمان مملکتوں میں قتل عام جاری رہنے پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے اور اپیل کی گئی کہ وہ بحثیت مسلمان ایک ہو کر ایسے طاقتوں کی اسلام دشمن پالسیوں کو خاک میں ملا دے اور مسلمانوں کا شیرازہ بکھرنے کے درپے ہیں۔ آج پوری ریاست خانقاہوں ، زیارت گاہوں اور مساجد میں شام میں جاری قتل عام پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور جاں بحق ہوئے لوگوں کے حق میں دعائیہ مغفرت اور کلمات ادا کئے گئے ۔ ساتھ ساتھ اجلاس میں ہندوستان اور پاکستان کو مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کے مرزی اور خواہشات ، امنگون کے حل کرنے کی مانگ کی کیونکہ اہل کشمیر کی اصل میں کشمیر کی سرزمین کے مالک اور اول فریق ہے ۔ اہل کشمیر ریاست کو ایسٹ انڈیا کمپنی یا نوابادی کالونی بنانے کی اجازت نہیں دینگے ۔