عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
دمشق //شام کی عبوری حکومت نے 3 ماہ کے لیے آئین اور پارلیمنٹ کو معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے قانون کی حکمرانی’ قائم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے، جب کہ امریکا نے ایسے کسی بھی اقدام کے خلاف خبردار کیا ہے جس سے مزید تنازع پیدا ہونے کا خطرہ ہو۔ رپورٹ کے مطابق شامی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ ’جب بھی ہم نے بولنا چاہا، انہوں نے دھمکیاں دیں، ہمیں اور ہمارے بچوں کو نقصان پہنچایا‘۔عبیدہ ارناوت نے کہا کہ ’آئین کا جائزہ لے کر ترامیم پیش کرنے کے لیے عدالتی اور انسانی حقوق کمیٹی قائم کی جائے گی‘۔شام کے سرکاری ٹیلی ویژن کے ہیڈ کوارٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان عبیدہ ارناوت نے کہا کہ عبوری حکومت قانون کی حکمرانی قائم کرے گی، شام کے عوام کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے والے تمام افراد کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی، ہم شام میں مذہبی اور ثقافتی تنوع کا احترام کرتے ہیں۔بشارالاسد خاندان کے نصف صدی پر محیط دور حکمرانی کے خاتمے کے بعد دنیا بھر میں موجود شامی باشندوں نے جشن منایا، اسد کے اقتدار کے دوران مشتبہ مخالفین کو جیلوں میں ڈالا گیا یا ہلاک کیا گیا، شام نے تقریباً 14 سالہ جنگ بھی دیکھی جس میں 5 لاکھ سے زائد افراد جاں بحق اور لاکھوں بے گھر ہوگئے تھے۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے جمعرات کو ملاقات کی اور دمشق میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام کو محفوظ ملک بنانے کا مطالبہ کیا۔انٹونی بلنکن نے یہ بھی کہا کہ واشنگٹن، امریکی شہری ٹریوس ٹمرمین کو وطن واپس لانے کے لیے کام کر رہا ہے کیونکہ شام کی نئی قیادت نے اسے رہا کر دیا ہے، ہم اسے گھر واپس لانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔شام کی قیادت نے کہا ہے کہ وہ بشار الاسد کے دور میں لاپتا ہونے والے امریکی شہریوں کی تلاش کے لیے واشنگٹن کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں، ان امریکیوں میں 2012 میں اغوا ہونے والے امریکی صحافی آسٹن ٹائس کی ’جاری‘ تلاش بھی شامل ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ بحیرہ احمر کے تفریحی مقام عقبہ میں شاہ عبداللہ سے ملاقات کرتے ہوئے انٹونی بلنکن نے شام میں عبوری حکومت کی مدت کے دوران اردن سمیت شام کے ہمسایہ ممالک کے استحکام کے لیے امریکی حمایت کا وعدہ بھی کیا۔امریکی وزیر خارجہ نے شام کی سرزمین پر حالیہ اسرائیلی اور ترک فوجی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت یہ بہت اہم ہے کہ ہم سب اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں کہ مزید تنازعات کو جنم نہ دیا جائے۔انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکا اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ شام کو ’دہشت گردی‘ کے اڈے کے طور پر استعمال نہ کیا جائے اور شام اپنے پڑوسیوں کے لیے خطرہ نہ بنے۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ، جو شامی کردوں کے ساتھ امریکی فوجی اتحاد سے ناراض ہے اور اسرائیل دونوں کے لیے شام تشویش کا باعث رہا ہے، اسرائیل بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے تاریخی حریف کے اہم مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے۔