دمشق //شام کے وسطی علاقے حمص کے قریب سرکاری فوج کے ایک اسلحہ گودام پر اسرائیل نے فضائی حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود تباہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اطلاعات کے مطابق شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے’آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے حمص کے قریب حسیا کے مقام پر ایک اسلحہ ڈپو پر بمباری کی۔انسانی حقوق گروپ کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے بتایا کہ ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہوسکی کہ آیا حملے کا نشانہ بننے والا گودام شامی فوج کا تھا یا حزب اللہ کے کی ملکیت تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی طیاروں کی بمباری کے جواب میں ان پر زمین سے فضاء میں مار کرنے والے میزائل داغے تاہم اسرائیلی فوج کی ترجمان نے اس پر کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔اسد حکومت کے حامی عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیلی طیاروں نے حمص کے جنوب میں 35 کلو میٹر دور حسیا صنعتی شہر پر بمباری کی۔ یہ شہر دمشق کے شمال میں 112 کلو میٹر دور ہے۔ بمباری میں ہونے والے جانی نقصان کی تفصیلات سامنے نہیں آسکیں۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کی فراہم کردہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ دمشق کے نواحی علاقے پر اسدی فوج کی ایک اسکول پر گولہ باری کے نتیجے میں کم سے کم چار بچے جاں بحق ہو گئے۔ ’آبزرویٹری‘ کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے بتایا کہ شامی فوج کی طرف سے داغا گیا ایک گولہ جسرین کے مقام پر ایک اسکول کے باہر آگرا جس کے نتیجے میں چار بچوں سمیت پانچ افراد مارے گئے۔خیال رہے کہ مشرقی الغوطہ اور اس کے نواحی علاقے شامی فوج کے مسلسل محاصرے میں ہیں۔ محاصرے کے ساتھ ساتھ شامی فوج اکثر یہاں پر زمینی اور فضائی حملے بھی کرتی رہے۔