دمشق //شام میں بشار کی فوج کی جانب سے گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران جوبر اور عین ترما کے علاقوں پر بم باری میں شدت کے بعد مشرقی غوطہ میں روس اور فیلق الرحمن تنظیم کے درمیان فائر بندی کا معاہدہ اپنی موت آپ مر گیا ہے۔اگرچہ جمعے کی شب نو بجے سے روسی ضمانت کے ساتھ سرکاری فوج اور شامی اپوزیشن کے درمیان جنگ بندی کا نفاذ کیا جانا تھا تاہم فائر بندی کا اطلاق ہونے کے وقت کے بعد بشار فوج کی جانب سے جارحیت دیکھنے میں آئی۔ سرکاری فوج نے جوبر اور عین ترما کے درمیان کئی مقامات کو زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ جوبر کے وسطی علاقے میں توپ کے پانچ گولے بھی گرے جن میں ایک گولا زہریلی کلورین گیس سے بھرا ہوا تھا۔ اس کے نتیجے میں چار شہری دم گھٹنے کی حالت کا شکار ہو گئے۔اس دوران جوبر کے اطراف میں فیلق الرحمن تنظیم کی سرکاری فوج اور اس کے ہمنوا مسلح عناصر کے ساتھ وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری رہیں۔اس سے قبل روسی وزارت دفاع نے اعلان کیا تھا کہ غوطہ دمشق میں فیلق الرحمن گروپ کے ساتھ فائر بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت جوبر اور مشرقی غوطہ میں جنگ بندی کا اطلاق ہو گا۔ معاہدے میں مشرقی غوطہ کے علاقوں کا محاصرہ ختم کیے جانے پر بھی اتفاق رائے ہوا۔ دریں اثنا ء روس نے الزام لگایا ہے کہ امریکا، برطانیہ اور اس کے اتحادی ممالک نے شام میںجنگجو گروہوں کو کیمیائی ہتھیار فراہم کیے۔ماسکو میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ شام میں سیاسی اور فوجی صورتحال کی بہتری اور کشیدگی سے عاری علاقوں کے قیام کے لیے انجام پانے والے عملی اقدمات کے نتیجے میں، شامی سماج میں اعتماد بتدریج بحال ہوگا اور ساری توجہ جنگجوئوںکے خلاف جنگ پر مرکوز ہوجائے گی۔ روس نے الزام لگایا کہ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک نے شام میں دہشتگردوں کو کیمیائی ہتھیار فراہم کیے ہیں۔دریں اثنا شامی فوج نے ملک کے شمالی صوبے رقہ کے کئی دیہات کوجنگجوئوںکے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے۔