سرینگر//معروف سیاحتی مقام شالیمار باغ میں سحری کے وقت آگ کی ایک بھیانک واردات میں 15دکانیں مکمل طور خاکستر ہوئیں اور ان میں موجود کروروں روپے مالیت کا ساز و سامان راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوا ۔سوموار علی الصبح 3 بجے جب لوگ سحری کے سلسلے میں مصروف تھے، شالیمار مارکیٹ میںایک دکان سے آگ نمودار ہوئی ۔ جس نے آناً فاناً کئی دیگر دکانوںکو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔یہ دکانیں مغل باغ شالیمار کے بالکل سامنے جھیل ڈل کے کنارے پر واقع ہیں۔آگ کے شعلے بلند ہوتے ہی علاقہ میں افراتفری پھیل گئی اور لوگ گھروں سے باہر آکر آگ بجھانے کی کوشش کی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ آگ انتہائی ہولناک تھی جس دوران ہوٹلوں میں موجود گیس سلینڈر زور دار دھماکوں کے ساتھ پھٹ گئے اور مارکیٹ میںبڑے پیمانے پر تباہی مچاگئی ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ آگ کی تپش دوردور سے محسوس کی جارہی تھی اور اس کے شعلے جھیل ڈل کے تمام علاقوں سے بھی دیکھے گئے۔اتھل پتھل کے عالم میں اگر چہ مقامی لوگوں اور دکانداروںنے آگ پر قابو پانی کیلئے کوشش کی لیکن آگ کی بھیانک لپٹوں نے انہیں قریب آنے نہ دیا۔اس دوران ہارون فائر سروس سٹیشن نے بھی جائے واردات پر پہنچ کر آگ بجھانے کی کارروائی کی جس کے بعد بٹہ مالو ہیڈ کوارٹر اور شہر کے دیگر سٹیشنوںسے فائر بریگیڈ کی گاڑیاں درجنوں اہلکاروں کے ہمراہ جائے واردات پر پہنچ گئیں اور بچائو کارروائی شروع کی۔محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کے مطابق آگ بجھانے کی کارروائی میں شہر کے مختلف اسٹیشنوں سے لائے گئے 14فائر ٹینڈرر اور انجنوں نے حصہ لیا۔کئی گھنٹوں کی سخت جدوجہد کے بعد اگر چہ آگ پر مکمل طور قابو پا لیا گیا لیکن ا س سے قبل ہی قریب 15 دکانیںخاکستر ہو چکی تھیںجبکہ ان میں موجود ہر قسم کا سامان بھی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا۔ جو دکانیں راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوئیں، ان میں دستکاری، ہوٹل ، خشک میوہ اور مشروبات کی دکانیں شامل ہیںجبکہ کئی د کانوں کو پانی کی وجہ سے شدید نقصان پہنچا۔آگ لگنے کی وجوہات فوری طور معلوم نہیں ہوسکی اورپولیس نے معاملے کی نسبت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔اس واردات میں مجموعی طور پرکروڑوں روپے مالیت کی جائیدادمکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ پیر کی صبح علاقہ میں ماتم کا ماحول تھا اور متاثرہ دکاندارروتے بلکتے نظر آئے۔اس دوران اپنے متاثرہ ساتھیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کیلئے شالیمار کے تاجروں نے اپنا کاروبار معطل رکھا۔سماجی کارکن پیر بلال احمد نے متاثرہ دکانداروں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ متاثرہ دکانداروں کی باز آباد کاری کیلئے فوری طور اقدامات اٹھائے جائیں ۔انہوں نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ مغل باغات شالیمار ،نشاط ،چشمہ شاہی اور ہارون میں شاپنگ کمپلیکس تعمیر کئے جائیں تاکہ عارضی شیڈوںمیں موجود دکانداروں کا کروڑوں روپے مالیت کا سامان محفوظ رہ سکے اور مغل باغات کے ارگرد خوبصورتی بھی بڑھ جائے۔