سرینگر //ریاستی پو لیس نے 2016کی عوامی ایجی ٹیشن کے دوران فوج کے ہاتھوں کھریو پانپور میں30سالہ لیکچرار کی ہلاکت کے واقعہ کی تحقیقات مکمل کر تے ہو ئے 23فوجی اہلکاروں کو اس کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔تاہم پولیس نے ابھی تک اس حوالے سے چارج شیٹ داخل نہیں کی ہے کیو نکہ چارج شیٹ دائر کر نے میں آر مڈ فور سز اسپیشل پاورس ایکٹ (افسپا)حائل ہے ۔ اس ہلاکت خیز واقعہ کی تحقیقات کے لئے تشکیل دی گئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی )کو فوج کی جانب سے بھر پورتعاون ملا ہے ۔ اگست 2016میں فوج کی جانب سے مبینہ مار پیٹ کے دوران 30سالہ کالج لیکچرار شبیر احمد کے موت کی تحقیقات کر نے والی پولیس کی خصوصی ٹیم نے 23فوجی اہلکاروں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق پولیس نے ان فوجی اہلکاروں سے تحقیقات کے لئے اجازت طلب کی اور اس دوران معلوم ہوا ہے کہ فوج نے تحقیقات کے دوران پولیس کے ساتھ تعاون بھی کیا ۔معلوم ہوا ہے کہ فوج نے پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کو فوجی اہلکاروں کے بیانات ریکارڈ کرانے کی اجازت دی اور یہ تحقیقات دو ہفتہ قبل مکمل کی گئی ۔پولیس نے کہا کہ ابھی تک حراستی ہلاکت میں ملوث فوجی اہلکاروں کے خلاف چارج شیٹ داخل نہیں کی گئی ہے اور ہمیں واقعے کی پراسیکیوشن کے لئے افسپا کے تحت منظور ی در کار ہے ۔پولیس نے کہا کہ ہمیں ابھی یہ معلوم نہیں کہ ہماری تحقیقات کا کیا نتیجہ نکلے گا ۔یاد رہے کہ 17اگست 2016کو 30سالہ شبیر احمد منگو نامی کالج لیکچرار مبینہ طور پر فوجی اہلکاروں کی طرف سے شار شالی کھریو میں شدید مار پیٹ کی وجہ سے جاں بحق ہوا ۔اور اس وقت گائوں والوں نے فوجی اہلکاروں پر الزام عائد کئے تھے کہ انہوں نے گائوں والوں کی بناء عمر و لحاظ لکڑی ،لوہے کے ڈنڈوں اور بندوق کے بھٹوںسے مار پیٹ کی اور اس دوران فوجی اہلکار کالج لیکچرار شبیر احمد کے گھر میں داخل ہو ئے اور انہوں نے وہاں سے شبیر احمد کو گھسیٹے ہو ئے باہر نکالا اور اس کی شدید مارپیٹ کی جس کے نتیجے میں اسکی موقعہ پر ہی موت واقع ہوئی تھی۔