سرینگر//متحدہ مجلس علماء کے امیر حریت(ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کشمیری سماج میں بڑھتے ہوئے غیر اسلامی رجحانات اور اسراف پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کے مسلم معاشرے کو تباہی سے بچانے کیلئے ہر فرد کی جانب سے ذمہ دارانہ کردار حالات کا ناگزیر تقاضا ہے۔ میرواعظ نے کشمیر میں شادی بیاہ کے مواقع پر حد سے زیادہ اسراف اور فضول خرچیوں کو غیر اسلام روش قرار دیتے ہوئے کہا کہ شادی اور بیاہ کے موقوں پر اگر چہ ایک مخصوص اور محدود پیمانے پر کھانے پینے اور دیگر اخراجات کی اسلام میں گنجائش موجود ہے لیکن یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ کشمیر میں خوشی کے ان مواقع پر تمام حدود کو پھلانگ کر نام و نمود کی خاطر ایسی بدعات کو فروغ دیا جارہا ہے جو اگے چل کر پورے کشمیری سماج کیلئے تباہ کن ثابت ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شبانہ اوقات میںپٹاخے سرکرنا اور آتش بازی کا مظاہرہ اور لاوڈ سپیکروں پر گانا بجاناجس سے ہمسایوںدیگر لوگوںبشمول بیمار افراد اور طلباء کے آرام میں خلل ہو کسی بھی طور جائز ٹھرایا نہیں جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق ایسے واقعات سامنے آرہے ہیں جہاں وازوان کے نام پر لوگوں کو انواع و اقسام کے کھانوں کیساتھ اب ہزاروں روپے کے نوٹوں سے خاطر تواضع کرنا ایک شرمناک روش بن گئی ہے جسے پتہ چلتا ہے کہ ہمارا سماج کس طرح تباہی کی جانب جارہا ہے۔میرواعظ نے کہا کہ اسلام میں کھائو پیو اور اسراف سے بچوکا واضح حکم موجود ہے اس کے باوجود لوگ نہ صرف کھانے پینے پر حد سے زیادہ اسراف سے کام لے رہے ہیں بلکہ نئے نئے بدعات اور فضول خرچوں کے ذریعے شادی جیسے مقدس رشتے کو پامال کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہا ایک ایسے وقت میں جبکہ پوری قوم بے پناہ آلام اور مصائب میں گھری ہوئی ہے اور اس قوم کو سیاسی اور سماجی سطح پر لاتعداد مسائل اور پریشانیوں کا سامناہے یہاں کے عوام کی جائز آواز کو دبانے کیلئے ہر غیر جمہوری اور ہر غیر اخلاقی حربہ بروئے کار لایا جارہا ہے یہ یہاں کے عوام کی قومی اور ملی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر مسئلے اور ہر مرحلے پر ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت فراہم کریں اور ایسے کاموں سے اجتناب کریں جس کی بناء پر ان کو اﷲکے غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑے۔ میرواعظ نے کہا کہ اسلام میں ایک مسلمان کیلئے زندگی کے ہر شعبے میں ذمہ داریاں متعین کی ہیں اور زندگی کے جملہ معاملات اور مسائل میں رہنمائی کی ہے اب یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم سماج کے ایک ذمہ دار فرد کی حیثیت سے اپنے ذمہ داریوں انصاف کریں اور ہر ایسے کام سے گریز کریں جس کی اسلام میں ممانعت کی گئی ہو ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جملہ پریشانیوں اور مشکلات کا واحد حل یہی ہے کہ ہم غیریوں کی تقلید کے بجائے اﷲ کیساتھ اپنا تمسک مستحکم کریں تاکہ دنیا اور آخرت میں سرخ روئی حاصل ہوسکے۔