Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

شادیوں میں لیں دین کی بد بختانہ روایت | بے جا رسومات کوختم کرنے کی ضرورت معاشرت

Towseef
Last updated: October 15, 2024 9:39 pm
Towseef
Share
8 Min Read
SHARE

مختار احمد قریشی

شادیوں میں لین دین کے حوالے سے قدیم اور جدید رسم و رواج میں بہت بڑا فرق آیا ہے، خصوصاً کشمیر میں جہاں ماضی کی سادگی اور محبت بھرے رشتے آج کل کے مقابلے میں زیادہ اہمیت رکھتے تھے۔ ماضی میں کشمیری معاشرہ سادگی اور محبت پر مبنی تھا، جہاں لوگ اپنی مالی حالت کو نظر انداز کرکے ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور اخلاص کا تبادلہ کرتے تھے۔ اس وقت معاشی حالت زیادہ تر لوگوں کی ایک جیسی ہوتی تھی اور اسی لیے شادیوں میں لیں دین کا عمل بھی سادہ اور بے لوث ہوتا تھا۔

ماضی میں جب کسی کے گھر شادی ہوتی تھی تو رشتہ دار اور دوست احباب اپنے گھروں سے روٹیاں، چاول، دالیں، یا دیگر گھریلو اشیاء لے کر شادی میں شریک ہوتے تھے۔ یہ سب کچھ بغیر کسی بوجھ یا دباؤ کے ہوتا تھا اور کوئی بھی شخص اس بات کا حساب نہیں رکھتا تھا کہ اس نے کیا دیا اور کیا لیا۔ اس عمل کا اصل مقصد یہ تھا کہ سب لوگ مل جل کر خوشی کے اس موقع کو منائیں اور ایک دوسرے کی خوشیوں میں شریک ہوں۔ لیں دین کے اس طریقے سے محبت اور رشتوں میں مضبوطی پیدا ہوتی تھی اور کسی بھی فرد کو معاشرتی یا مالی طور پر احساس کمتری کا شکار نہیں ہونا پڑتا تھا۔

اس وقت معاشرہ ایک قسم کی برابری اور اخلاص کا مظہر تھا۔ ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق شرکت کرتا تھا اور اس میں کوئی دباؤ یا مقابلہ بازی نہیں ہوتی تھی۔ اگر کسی کے پاس دینے کو کچھ نہ ہوتا تو وہ اپنی خدمات فراہم کرتا، جیسے شادی کی تیاری میں مدد دینا یا کسی اور ضروری کام میں ہاتھ بٹانا۔ اس وقت کی رسومات میں محبت، اخلاص اور ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا جذبہ غالب تھا۔تاہم، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ معاشی اور سماجی حالات میں تبدیلی آئی اور اس کے ساتھ ہی شادیوں میں لین دین کا تصور بھی بدل گیا۔ آج کل کشمیر میں جب کسی کے گھر شادی ہوتی ہے تو لوگ روایتی تحائف کے بجائے نقد رقم یا قیمتی سامان دینے کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہ سب کچھ ایک سماجی دباؤ کے تحت کیا جاتا ہے اور ہر چیز کا حساب رکھا جاتا ہے۔ دینے والا بھی سوچ سمجھ کر دیتا ہے اور لینے والا بھی پوری توجہ سے حساب رکھتا ہے کہ اس نے کیا لیا اور آگے چل کر کیا واپس کرنا ہے۔

یہ تبدیلی محبت اور اخلاص کے بجائے سماجی دباؤ، مقابلہ بازی اور دکھاوے کا نتیجہ ہے۔ لوگوں کی مالی حالت کا اظہار اب شادیوں کے لین دین کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ ہر کوئی چاہتا ہے کہ وہ اپنی مالی حیثیت کو بہتر انداز میں پیش کرے، چاہے اس کے لیے اسے قرض لینا پڑے یا اپنی استطاعت سے زیادہ خرچ کرنا پڑے۔ اس قسم کا رویہ نہ صرف فضول خرچی کو فروغ دیتا ہے بلکہ شادی جیسے خوشی کے موقع پر ذہنی دباؤ اور معاشرتی بوجھ بھی بڑھاتا ہے۔

جدید دور میں لین دین کی رسموں نے فضول خرچی کو ایک نیا رخ دیا ہے۔ شادیوں میں تحائف دینے کا عمل اب محض ایک رسم یا روایت نہیں رہ گیا، بلکہ یہ ایک مقابلہ بازی کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ لوگ قیمتی تحائف دیتے ہیں تاکہ وہ دوسروں سے زیادہ اہم اور مالدار نظر آئیں۔ اس سے نہ صرف فضول خرچی ہوتی ہے بلکہ شادی کے اصل مقصد یعنی محبت اور رشتوں کی مضبوطی پس پشت چلی جاتی ہے۔فضول خرچی کی اس روش نے شادیوں کو ایک مہنگا اور بوجھل عمل بنا دیا ہے۔ شادی کے اخراجات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اس میں زیادہ تر پیسہ ان چیزوں پر خرچ ہوتا ہے جو محض دکھاوے کے لیے کی جاتی ہیں۔ مہنگے لباس، قیمتی زیورات اور بڑے بڑے میرج ہالز میں ہونے والی تقریبات نے شادیوں کو سادگی سے بہت دور کر دیا ہے۔ حالانکہ اسلام نے ہمیں سادگی اور کم خرچ میں شادی کرنے کی تلقین کی ہے۔

اسلام میں شادی کو ایک پاکیزہ رشتہ اور عبادت قرار دیا گیا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق شادی کو سادگی اور کم خرچ میں انجام دینا چاہیے تاکہ یہ بابرکت ہو۔ لیکن بدقسمتی سے آج کے دور میں اسلامی تعلیمات کو نظر انداز کر دیا گیا ہے اور لوگ زیادہ خرچ کرنے کو اپنی حیثیت اور عزت کا مسئلہ بنا لیتے ہیں۔ شادی کا اصل مقصدجو کہ دو افراد کے درمیان محبت اور زندگی بھر کی ذمہ داری کا عہد ہے، اب صرف ایک ثانوی بات بن چکا ہے۔ زیادہ تر توجہ شادی کے لوازمات اور لین دین پر مرکوز ہو چکی ہے۔

لین دین کی یہ جدید رسمیں نہ صرف مالی دباؤ کا باعث بنتی ہیں بلکہ رشتوں پر بھی منفی اثر ڈالتی ہیں۔ جب لوگ شادی میں شرکت کرتے ہیں تو ان کی نظر تحائف یا نقدی پر ہوتی ہے، اور یہ دیکھا جاتا ہے کہ کون کتنا دے رہا ہے۔ اس سے رشتوں میں اخلاص اور محبت کی بجائے خود غرضی اور مفاد پرستی پیدا ہوتی ہے۔ لوگ ایک دوسرے سے امید رکھتے ہیں کہ جو کچھ انہوں نے دیا ہے ،وہ انہیں واپس ملے گا اور اگر ایسا نہ ہو تو دلوں میں شکایتیں اور فاصلے پیدا ہو جاتے ہیں۔اگر ہم واقعی چاہتے ہیں کہ شادیوں کو ایک بابرکت اور خوشگوار عمل بنایا جائے، تو ہمیں لین دین کی اس روایت کو ختم کرنا ہو گا جو معاشرتی دباؤ اور فضول خرچی کو فروغ دیتی ہے۔ ہمیں اپنی شادیوں کو دوبارہ سادگی کی طرف لے جانا ہو گا، تاکہ کوئی بھی شخص اس بات کا دباؤ محسوس نہ کرے کہ اسے اپنی مالی حیثیت کا مظاہرہ کرنا ہے۔

سب سے پہلے ہمیں اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے شادی کو سادہ اور کم خرچ بنانا ہو گا۔ ہمیں فضول خرچی سے بچنا ہو گا اور شادی کو اس کے اصل مقصد پر واپس لانا ہو گا جو کہ محبت، اخلاص اور ذمہ داری ہے۔ اگر ہم خود کو اس سماجی دباؤ سے آزاد کر لیں تو ہم اپنی زندگیوں کو بہت آسان اور خوشگوار بنا سکتے ہیں۔شادی ایک ایسا موقع ہے جو زندگی میں محبت اور خوشی کا پیغام لاتا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے لیں دین کی روایت اور سماجی دباؤ نے شادی کے اس مبارک موقع کو ایک بوجھ بنا دیا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی شادیوں کو سادگی کی طرف واپس لائیں اور اسلامی تعلیمات کے مطابق ان کا انعقاد کریں۔ لیں دین کے بجائے محبت اور اخلاص پر زور دیں تاکہ شادی کا یہ مقدس رشتہ مضبوط ہو اور زندگی میں خوشی اور سکون کا باعث بنے۔
(رابطہ۔8082403001)
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
کپواڑہ میں آتشزدگی، دو منزلہ مکان خاکستر
تازہ ترین
ضلع میں ورثے کے تمام مقامات کی تاریخی شان کو بحال کیا جائے گا: ضلع مجسٹریٹ سری نگر
تازہ ترین
کرائم برانچ کشمیر کی جانب سے سرینگر اور بڈگام کے مختلف مقامات پر چھاپے
تازہ ترین
وزیر اعلیٰ کے ساتھ تعلقات خوشگوار، کاموں کی تقسیم واضح، رابطے جاری ہیں:ایل جی منوج سنہا
تازہ ترین

Related

کالممضامین

رسوم کی زنجیروں میں جکڑا نکاح | شادی کو نمائش سے نکال کر عبادت بنائیں پُکار

July 16, 2025
کالممضامین

! عالمی حدت اور ہماری غفلت | ہوا، زمین اور پانی کو ہم نے زہر بنا دیا گلوبل وارمنگ

July 16, 2025
کالممضامین

والدین کی قربانیوں کی کوئی انتہا نہیں

July 16, 2025
کالممضامین

اپنے مستقبل سے جوا بازی کی بھیانک صورتحال | معاشرے کی نوجوان نسل کس سمت جارہی ہے؟ توجہ طلب

July 16, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?