مزید 2سال مزید بیت گئے،6سال میں صرف چوکیداروں کے دو شیڈ بن سکے
پرویز احمد
سرینگر //8سال کا عرصہ گذرجانے کے باوجود بھی سی ڈی ہسپتال کیلئے نئی بلڈنگ کی تعمیر کا خواب شرمندہ تعمیر نہ ہوسکا۔ ستمبر 2022میں چلڈرن ہسپتال کی بمنہ منتقلی کے بعد سی ڈی ہسپتال کی سرنو تعمیر ہوسکی نہ کیلئے اسپتال کو جی بی پنتھ سونہ منتقل کرنے کا حکم نامہ جاری کیا لیکن اسپتال انتظامیہ اضافی او پی ڈی اور ایکسرے مشین کے علاوہ کچھ بھی منتقل نہ کرسکی۔اس دوران سی ڈی اسپتال کی بلڈنگ کیلئے نیا ڈی پی آر دو سال میں بھی مکمل نہیں ہوسکا ۔سی ڈی ہسپتال کو نئی بلڈنگ کی تعمیر تک سونہ وار منتقل کرنیکے عمل کا جائزہ لینے کیلئے حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے اپنی رپورٹ میں جی بی پنتھ ہسپتال کو غیر موزون عمارت قرار دیا تھا۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ہسپتال کی عمارت کے کمرے وارڈوں میں تبدیل کرنے کیلئے موزون نہیں ہیں کیونکہ یہ ہوادار نہیں، انکی وینٹی لیشن نہیں اور انکی اونچائی بہت کم ہے۔ہسپتال انتظامیہ نے سونہ وار میں اضافی او پی ڈی اور ایکسرے مشین کی منتقلی سے ہسپتال کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے لیکن نئی بلڈنگ کی تعمیر کیلئے ڈی پی آر نہ بن سکا۔ ذرائع سے کشمیر عظمیٰ کو معلوم ہوا ہے کہ جموں و کشمیر سرکار نے سال 2023میں تمام پروجیکٹوں کو آر اینڈ بی کے حوالے کرنے کی ہدایت دی اور اس میں سی ڈی ہسپتال کی نئی عمارت کی تعمیر بھی تھی۔ سال 2019میں کام شروع ہونے کا آغاز چوکیداروں کیلئے شیڈ قائم کرنے سے کی گئی اور ضرورت کے حساب سے لوہا بھی خریدا گیا۔لیکن آخری وقت پرجی ایم سی انتظامیہ نے ڈی پی آر میں تبدیلی کرنے کی خواہش ظاہر کی اور 2سال کا عرصہ گذر جانے کے بائوجود بھی ڈی پی آر میں ضرورت تبدیلی کرنے کا عمل مکمل نہیں ہوسکا ہے۔امراض چھاتی ہسپتال ایک ٹریشری نگہداشت کا ہسپتال ہے جو پوری وادی سے سانس کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی دیکھ بھال کر رہا ہے اور طبی تحقیق اور مستقبل میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کو تعلیم دے رہا ہے۔ سینے کے امراض کا ہسپتال، انگریزوں نے آزادی سے پہلے کے دور میں 1880 میں قائم کیا تھا۔ یہ ہسپتال سرینگر کے ڈل گیٹ علاقے میں 37 کنال 15 مرلہ کے رقبے پر واقع ہے اور سینے سے متعلق بیماریوں کا واحد ہسپتال ہے۔ رستم گڑھی پہاڑی پربنایا گیاہسپتال ایک سینیٹوریم تھا جہاں تپ دق کے مریضوں کو تازہ ہوا میں سانس لینے کی جگہ فراہم کررہی تھی کیونکہ ان مریضوں کو ٹھیک کرنے کے لیے اس وقت کوئی اینٹی بائیوٹک دستیاب نہیں تھی۔برسوں کے دوران اس ہسپتال کو تیار کیا گیا اور وقتاً فوقتاً عمارتیں تعمیر کی گئیں اور سینے سے متعلق تمام بیماریوں کے علاج کے لیے تمام جدید ترین سہولیات مہیا کی گئیں۔سال 1941میں ہسپتال کیلئے جدید طرز پر بلڈنگ تعمیر کی گئی، جو ابھی بھی موجودہے ۔