سرینگر// مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی ) نے عدالت عالیہ میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ ایس پی ایس میوزیم سرینگر سے کئی برس قبل چرائے گئے ’نادر قرآنی نسخہ‘ دلی سے برآمد کرکے قومی آثار قدیمہ محکمہ کی تحویل میں رکھا گیا ہے جسکی آرکیالوجکل سروے آف انڈیا سے تصدیق کی گئی ہے ۔جسٹس مظفر حسین عطار کی سربراہی والے ڈویژن بنچ کے سامنے سرینگر میوزیم سے چرائے گئے نادر قرآنی نسخے سے متعلق دائر عرضی پر سماعت ہوئی ۔اس موقعے پر تحقیقاتی ایجنسی سی بی آئی نے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا کہ مذکورہ قرآنی نسخے دلی کرائم برانچ نے ضبط کرکے نیشنل آرکائیوز آف انڈیا کی تحویل میں دیا گیا جہاں اس بات کی کوشش جاری ہے کہ مذکورہ قرآنی نسخے کے خدو وخال اور کیفیت کو اس قرآنی نسخے سے ملائی جائے جو ایس پی ایس میوزیم سے چرائے گئے ہیں ۔اس حوالے سے تحقیقات جاری ہے ۔سی بی آئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیشنل آرکائیوز آف انڈیا کی جانب سے اس ضبط شدہ نسخے کو ’’نادر ‘‘ قرار دے کر اس حوالے سے آرکالوجیکل سروے آف انڈیا سے تصدیق حاصل کی گئی ہے جبکہ ڈائریکٹر میوزیم کشمیر اولڈ سیکریٹریٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ دلی آکر ضبط شدہ ان قرآنی دستاویزات کی شناخت اور تحقیقات میں اپنا تعاون فراہم کریں تاکہ تحقیقاتی عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے ۔اس کیلئے ایس پی ایس میوزیم کے سابق کیوریٹر کو نیشنل آرکائیوز آف انڈیا جن پتھ نئی دلی جائیں اور وہاں تحقیقاتی عمل میں اپنا تعاون دیں ۔سی بی آئی کے انکشاف کے بعد عدالت عالیہ نے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کیلئے سی بی آئی کو مکمل تعاون فراہم کریں نیز اگلی سماعت پر تازہ رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے ۔