نئی دہلی// دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے چار فرضی کمپنیوں کے ذریعہ سے کروڑوں روپے کے غیر قانونی پیسے کو قانونی بنایا اور دارالحکومت میں 200بیگھہ زمین خریدی۔ سی بی آئی کے ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ مسٹر جین کے خلاف آمدنی کے معلوم ذرائع سے زیادہ جائیداد جمع کرنے کے معاملے میں کی گئی جانچ کے دوران یہ پتہ چلا ہے کہ 2010 سے لے کر 2016 کے درمیان عام آدمی پارٹی کے لیڈر نے دارالحکومت کے اوچندی بارڈر، بوانا، کرالا اور محمد ماجوی گاوں میں 200بیگھہ زمین خریدی ہے۔ذرائع کے مطابق مسٹر جین ان کی بیوی پونم جین، اجیت پرساد جین، ویبھو جین، سنیل کمار جین اور انکش جین ان چار فرضی کمپنیوں کے ڈائریکٹر رہے ہیں۔ یہ کمپنیاں ہیں انکیچن ڈیولپرس پرائیوٹ لمیٹیڈ، پرائس انفو سالیوشن، انڈو میٹل امپیکس پرائیوٹ لمیٹیڈ اور منگلیاتن پروجیکٹس۔ جین جوڑے کی حصہ داری ان کمپنیوں میں ایک تہائی ہے۔سی بی آئی جانچ میں انکشاف ، منی لانڈرنگ کے پیسہ سے ستیندر جین نے خریدی 200 بیگھہ زمینان فرضی کمپنیوں نے کولکاتہ کی تیس کمپنیوں کے ذریعہ سے کالے دھن کو سفید کیا ، جن کی دیکھ ریکھ راجندر بنسل، جیویندر مشرا اور ابھکیشیک چوکھانی کے ہاتھوں میں ہوتی تھی۔ سی بی ائی نے اپریل 2017 میں ابتدائی جانچ شروع کی تھی۔ جانچ کے دوران اس بات کی تصدیق ہوئی کہ 2015-16 کے دوران انہوں نے چار کروڑ 63لاکھ روپے کے کالے دھن کو سفید کیا۔ مسٹر جین کے خلاف الزام ہے کہ 2010-12 کے درمیان بھی انہوں نے گیارہ کروڑ 78 لاکھ روپے کی منی لانڈرنگ کی۔ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ عوامی زندگی میں آنے کے بعد بھی جین جوڑے نے آمدنی کے معلوم ذرائع سے زیادہ جائیداد جمع کی ہے۔ فرضی کمپنیوں میں ایک تہائی کی حصہ داری کے حساب سے بھی اگر جین جوڑے کی کمائی کا حساب لگایا جائے تو بھی مسٹر جین یا ان کی بیوی نے ایک کروڑ 62 لاکھ روپے کی آمدنی کے سلسلے میں کوئی واضح ذرائع نہیں بتایا ہے۔ انکم ٹیکس محکمہ نے بھی اس رقم کے بارے میں جین جوڑے سے تفصیلات مانگی تھی۔ جس کے خلاف مسٹر جین دہلی ہائی کورٹ پہنچے تھے۔ جس نے گذشتہ مئی میں یہ اپیل ٹھکرا دی تھی۔