سرینگر//غیر معمولی سیکورٹی انتظامات کے بیچ سرینگر پارلیمانی نشست کے ضمنی انتخابات میں12لاکھ 50ہزار سے زائد رائے دہندگان آج9امیدواروں کی سیاسی تقدیر کا فیصلہ کریں گے۔ تمام پولنگ مراکز کو پہلے ہی سیکورٹی دستوں اور پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے جبکہ ان مراکز کے گرد ونواح میں بھی کڑے سیکورٹی انتظامات کئے گئے ہیں۔ 15اسمبلی حلقوں پر مشتمل سرینگر،بڈگام پارلیمانی نشست کے ضمنی انتخابات کیلئے سی آر پی ایف کی250کمپنیوں کے علاوہ جموں کشمیر آرمڈ پولیس کی25کمپنیوں کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔ سرینگر سمیت بڈگام اور گاندربل کے حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کے علاوہ دیگر مرکزی فورسز کو بھی ایک روز قبل ہی تعینات کیا گیا جبکہ انہیں سخت تاکید کی گئی ہے کہ کسی بھی طرح کی گڑ بڑھ کو روکنے کیلئے وہ متحرک رہیں۔ سیکورٹی فورسز نے سری نگر کے داخلی راستوں اور سیول لائنز میں کچھ ایک مقامات پر خصوصی ناکے بٹھائے ہیں جہاں گاڑیوں کی چیکنگ کے علاوہ مسافروں کی جامہ تلاشی لی جاتی رہی ۔ رام منشی باغ پولیس تھانے کے متصل سرینگر جموں شاہرہ پر ناکہ بٹھایا گیا ہے جہاں سیول لائنز میں داخل ہونے والی گاڑیوں کی چیکنگ کی جارہی ہے جبکہ ان میں سوار افراد کی جامہ تلاشی لینے کے علاوہ اُن کے شناختی کارڈ چیک کئے جارہے ہیں۔ ایسا ہی ایک ناکہ مولانا آزاد روڑ پر پولو گراؤنڈ کراسنگ کے نزدیک بٹھایا گیا ہے جہاں تعینات سیکورٹی فورس اہلکار گاڑیوں اور مسافروں کی چیکنگ کرتے ہوئے نظر آئے۔ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسرشانت منونے جمعہ کے بعدسنیچرکے روزبھی تینوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کیساتھ ضمنی انتخابات کیلئے کی گئی تیاریوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ میٹنگ میں انتخابات کے حوالے سے کئے جارہے سلامتی انتظامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔انہیں جانکاری دی گئی کہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے اورآزادانہ ومنصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لئے مناسب تعداد میں حفاظتی عملے کو تعینات کیا گیا ہے۔مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے انتخابات کے بائیکاٹ کے علاوہ مکمل ہڑتال کال کا اعلان کیا گیا ہے۔بائیکاٹ مہم چلانے سے روکنے کے لئے بیشتر علیحدگی پسند قائدین و کارکنوں کو یا تو اپنے گھروں میں نظر بند ، یا پولیس تھانوں میں مقید رکھا گیا ہے۔ اس دورا ن سخت سیکورٹی میں سرینگر ، بڈگام اور گاندربل اضلاع میں قائم پولنگ بوتھوں تک انتخابی سامان اور پولنگ عملہ کو پہنچایا گیا۔ 9اپریل کو سرینگر پارلیمانی نشست کیلئے ہو رہے ضمنی چنائو میں 12لاکھ61ہزار 397ووٹر حق رائے دہی کا استعمال کرسکتے ہیں، اور ان ووٹروں کیلئے سرینگر ، بڈگام اور گاندربل اضلاع کے 15اسمبلی حلقوں کے تحت آنے والے قصبوں اور دیہات میں 1559پولنگ مراکز قائم کئے گئے ہیںجہاں 6236سرکاری ملازمین الیکشن ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں اور ان پولنگ بوتھوں و عملہ کیلئے سخت ترین سیکورٹی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ ضلع سرینگر کی8اسمبلی نشستوں کیلئے804پولنگ مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو تمام کے تمام حساس اور انتہائی حساس زمرے میں رکھے گئے ہیں۔سرینگر ضلع میں مجموعی طور پر رائے دہندگان کی تعداد6لاکھ40ہزار ہے۔بڈگام کی5نشستوں کیلئے547 پولنگ مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جن میں136حساس اور411کو انتہائی حساس زمرے میں رکھا گیا ہے۔ ضلع میں مجموعی طور پر4لاکھ57ہزار8رائے دہندگان ہیں جن میں2لاکھ38ہزار86مرد جبکہ2لاکھ18ہزار322خواتین ووٹر شامل ہیں۔ضلع میں مہاجر ووٹوں کی تعداد3ہزار897ہے جبکہ269سروس ووٹر بھی شامل ہیں۔ ضلع گاندربل میں مجموعی طور پر208پولنگ مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جبکہ2نشستوں میں ایک لاکھ64ہزار380ووٹر ہیں۔ مجموعی طور پر9امیدوار انتخابی میدان میں اپنی سیاسی قسمت آزمائی کر رہے ہیں جبک۔خیال رہے کہ 2014میں ہوئے پارلیمانی چنائو میں کل 3لاکھ11ہزار 212ووٹروں نے سرینگر ، بڈگام اور گاندربل میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا اور اُن انتخابات میں پی ڈی پی کی ٹکٹ پر سابق ممبر پارلیمنٹ طارق حمید قرہ نے ایک لاکھ 57ہزارسے زیادہ ووٹ حاصل کرتے ہوئے اپنے قریبی حریف و مد مقابل امیدوار ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو زائد از 42ہزار ووٹوں کے فرق سے ہرایا تھا۔ گزشتہ پارلیمانی انتخابات کے دوران26فیصد رائے دہندگان نے اپنے ووٹ کا استعمال کیاتھا۔