سرینگر//اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ القاعدہ کے سابق سربراہ اُسامہ بن لادن کشمیر کی صورتحال پر قریبی نظر اور کشمیر سے متعلق شائع ہونے والی میڈیا رپورٹوں میں خاصی دلچسپی رکھتے تھے۔امریکی خفیہ ایجنسی ’’سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی‘‘(سی آئی اے) نے مئی2011 میں القاعدہ کے رہنما اُسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کے دوران ان کے کمپیوٹر سے ملنے والی4 لاکھ 70ہزارسے زائد دستاویزات، تصاویر اور ویڈیوز جاری کر دی ہیں۔ ان کمپیوٹر فائیلز میں بچوں کے کارٹونز، اسامہ بن لادن پر بننے والی دستاویزی فلمیں، کمپیوٹر گیم، پشتو اور انڈین گانے اور کئی ہالی وڈ کی فلمیں شامل ہیں۔جاری کی گئی فائیلز میں اسامہ بن لادن کی ذاتی ڈائری، 18 ہزار دستاویزات،79 ہزار آڈیو کلپس اور تصاویر اور10 ہزار سے زائد ویڈیو کلپس شامل ہیں۔ان دستاویزات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسامہ بن لادن نہ صرف کشمیر کی صورتحال پر مسلسل اور قریبی نظر رکھتے تھے بلکہ انہیں کشمیر سے متعلق میڈیا رپورٹوں میں بھی انتہائی دلچسپی تھی ۔وہ 26/11حملوں کے سلسلے میں گرفتار کئے گئے لشکر طیبہ کارکن ڈیوڈ کولمن ہیڈلی کے بارے میں شائع ہونے والی میڈیا رپورٹوں کا بھی دلچسپی کے ساتھ مطالعہ کرتے تھے اور اس سلسلے میں بھارت سے شائع ہونے والے کئی اخبارات متواتر کو پڑھا کرتے تھے۔اُسامہ بن لادن کے کمپیوٹر میں 16نومبر2009کو چھپی ایک خبر بھی محفوظ تھی جس کا عنوان’’عمر شیخ کا ہدایت کار الیاس کشمیری، ہیڈلی کا بھی ہدایت کار تھا‘‘ہے۔اس کے علاوہ سری لنکا گارڈئین میں ’’بھارت میں دہشت گردوں کے فضائی حملوں کا خطرہ‘‘ کے عنوان سے چھپی خبر بھی کمپیوٹر سے ملی ہے۔جاری کی گئی دستاویزات کے مطابق اُسامہ کے کمپیوٹر سے ایک بھارتی نیوز ایجنسی کی رپورٹ بھی پائی گئی جس کا عنوان’’القاعدہ پاکستانی حکومت کو غیر مستحکم کرنے میں طالبان کی مدد کررہی ہے‘‘ تھا۔یہ رپورٹ9فروری2010کو شائع ہوئی تھی۔ کے ایم این مانیٹرنگ کے مطابق اسامہ کے کمپیوٹر سے 15نومبر2009کو دلی سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامہ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ میں شائع ایک اور رپورٹ بھی ملی ہے جو ہیڈلی اور حرکت جہاد اسلامی کے درمیان رابطوں سے متعلق ہے۔ سابق القاعدہ سربراہ نے اپنے کمپیوٹر میں خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی ‘‘بھارت ہیڈلی کا بیان قلمبند کرنے کیلئے مجسٹریٹ کو امریکہ روانہ کرے گا‘‘کے عنوان سے شائع خبر بھی محفوظ کی تھی۔اس کے علاوہ ’’پاکستانی میجر نے بھارت میں کئی جگہوں کا معائینہ کرنے میں ہیڈلی کی مدد کی تھی‘‘ کے عنوان سے شائع ایک اور رپورٹ بھی محفوظ رکھی تھی جو16مارچ2010کو شائع ہوئی تھی۔ سی اے آئی کی طرف سے جاری کی گئی دستاویزات کے مطابق اُسامہ بن لادن نے اس خبر کی کچھ خاص باتوں کو نشانوں سے واضح کیا تھاجس میں’’ڈوزئیر میں پاکستانی دہشت گرد الیاس کشمیری کی حوالگی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے، کشمیری313بریگیڈ کے چیف ہیں اور القاعدہ کے ملٹری آپریشنز کے سربراہ بھی ہیں، انٹر سپٹس سے پتہ چلا ہے کہ الیاس کشمیری نے نریمان ہائوس کے اندر داخل ہوئے دو حملہ آوروں سے کہا کہ وہ لڑتے رہیں ، بریگیڈ313تعینات کی گئی ہے‘‘۔کشمیر میڈیا نیٹ ورک کے مطابق اُسامہ کے کمپیوٹر میں 7جنوری2010کو’’ اکنامک ٹائمز‘‘ میں شائع ایک اور رپورٹ بھی ملی ہے جس کا عنوان’’امریکہ نے پاکستان سے کہا کہ وہ الیاس کشمیری کو تلاش کرے‘‘ ہے ۔فروری 2009 میں ’’پاکستانی، کشمیری جنگجو اب نیٹو فورسز کا مقابلہ کررہے ہیں‘‘ کے عنوان سے شائع ایک اور رپورٹ بھی سابق القاعدہ سربراہ کے کمپیوٹر سے ملی ہے۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان دستاویزات سے یہ بات واضح طور پر سامنے آئی ہے کہ اُسامہ بن لادن کشمیر کی صورتحال اور کشمیر سے جڑے معاملات پرقریبی نظر رکھتے تھے۔ سی آئی اے کے سربراہ مائیک پومپیو نے کہا کہ’’ان دستاویز کی مدد سے امریکی عوام کو القاعدہ کو اور ان کی منصوبہ بندی کو سمجھنے میں مدد ملے گی، سی آئی اے مستقبل میں بھی عوام تک معلومات پہنچانے کی کوشش کرتی رہے گی‘‘۔