آپریشن سندورمیں افواج کی اجتماعی قوت بڑھ گئی : راجناتھ سنگھ
عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی// وزیردفاع راجناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ موجودہ دور میں بری، بحری، فضائی، خلائی اور سائبر اسپیس کے شعبے آپس میں گہرائی سے جُڑے ہوئے ہیں اور سیکورٹی کے بدلتے ہوئے خدوخال اور خطرات کی پیچیدگی کو دیکھتے ہوئے تینوں افواج کے انضمام کی ضرورت بڑھ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں ہمیں جو چیلنجز درپیش ہیں، ان کا بہتر حل یہی ہے کہ ہم سب مل کر ان کا مقابلہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹراوپریبلٹی اور انضمام اب صرف ایک مطلوبہ ہدف نہیں رہے بلکہ ایک آپریشنل ضرورت بن چکے ہیں۔ راجناتھ سنگھ نے منگل کے روز یہاں تینوں افواج کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری افواج کو دنیا کی بہترین افواج میں شمار کیا جاتا ہے اور ہر فوج کی اپنی شاندار روایت اور پہچان ہے ۔ لیکن انہوں نے کہا کہ انضمام اور ہم آہنگی کے بغیر جو تجربات، اقدار یا نئی چیزیں کسی ایک فوج نے سیکھی ہیں وہ اسی تک محدود رہ جاتی ہیں اور اس کا فائدہ دوسری فوج کو نہیں مل پاتا۔ انہوں نے کہا کہ اکیسویں صدی میں سیکورٹی اور خطرات کی نوعیت بدل چکی ہے اور یہ پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہوگئے ہیں۔ اس تناظر میں تینوں افواج کے درمیان انضمام لازمی ہے تاکہ مشترکہ طور پر چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا، “اکیسویں صدی میں سکیورٹی کا نقشہ کافی بدل چکا ہے ۔ خطرات پہلے کے مقابلے کہیں زیادہ پیچیدہ ہو گئے ہیں۔ آج بری، بحری، فضائی، خلائی اور سائبر اسپیس کے تمام شعبے ایک دوسرے سے گہرے طور پر جُڑ گئے ہیں۔ ایسے وقت میں کوئی بھی فوج یہ سوچ کر الگ تھلگ نہیں رہ سکتی کہ وہ اپنے دائرے میں اکیلے سب کچھ سنبھال لے گی۔ آج کے دور میں، ہمارے سامنے جو چیلنجز آ رہے ہیں، ان کا بہترین حل یہی ہے کہ ہم سب مل کر ان کا مقابلہ کریں۔” انہوں نے کہا کہ انٹر اوپریبلٹی اور انضمام اب محض ایک مطلوبہ ہدف نہیں رہے بلکہ یہ آپریشنل ضرورت بن چکے ہیں۔ آپریشن سندور کی مثال دیتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ یہ آپریشن اس بات کا ثبوت ہے کہ جب ہماری افواج مل کر کام کرتی ہیں تو اُن کی اجتماعی قوت کتنی بڑھ جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہماری نگرانی اور حفاظتی معیارات مختلف رہیں گے تو مشکل وقت میں الجھن پیدا ہوگی اور فیصلے لینے کی رفتار سست پڑ جائے گی۔ انہوں نے کہا، “ایک چھوٹی تکنیکی خرابی بھی بڑا اثر پیدا کر سکتی ہے ۔ مگر جب معیارات یکساں ہوں گے تو ہمارا تال میل بھی ٹھیک رہے گا اور ہمارے سپاہیوں کا اعتماد بھی بڑھے گا۔” انضمام کے چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے لیے مسلسل رابطہ اور مکالمہ ضروری ہے ۔