سرینگر// وادی میں موسم سرما کے دوران عسکری سرگرمیوں سے نپٹنے اور شاہرائوں پر فوج اور فورسز قافلوں کو مزید سیکورٹی فراہم کرنے کی حکمت عملی مرتب کرنے کیلئے بادامی باغ فوجی ہیڈکوارٹر میں سیکورٹی سے متعلق کور گروپ کا اجلاس منعقد ہوا جس کے دوران حال ہی میں عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہونے والے جنگجوئوں کی واپسی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وادی میں سلامتی سے متعلق انتہائی اعلیٰ کور گروپ کی میٹنگ کی ریاستی پولیس سربراہ کے راجندر اکمار اور15ویں کور کے کمانڈر لیفٹنٹ جنرل جے ایس ساندھو نے مشترکہ طور پر صدارت کی۔ذرائع کے مطابق میٹنگ میں وادی کی مجموعی صورتحال کا احاطہ کرنے کے علاوہ جاریہ ایجی ٹیشن،موسم سرما میں سرحدوں پر دراندازی اور جنگجوئوں سے نپٹنے کیلئے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ میٹنگ میں خفیہ ایجنسیوں کے افسران کے علاوہ پولیس اور انتظامی افسروں سمیت دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کے افسران بھی شریک تھے۔ایک اعلیٰ پولیس افسر نے بتایا کہ میٹنگ میں سرینگر جموں شاہراہ پر مزید حملوں کے خدشات کے دوران موسم سرما میں فورسز قافلوں کو تحفظ فراہم دینے سے متعلق حکمت عملی ترتیب دینے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس بات پر بھی اتفاق پایا گیا کہ فوج کی طرف سے ہری جھنڈی دکھانے سے قبل کوئی بھی فوجی یا سیکورٹی کانوائے نہیں گزرے گی۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ میں جنگجوئوں کے صفوں میں حال ہی میں شامل ہوئے نوجوانوں کی گھر واپسی اور اس بارے میں کوششوں کو تیز کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ میٹنگ کے دوران تمام سیکورٹی ایجنسیوں کے مابین تال میل پر زور دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سرحد پار کی در اندازی کو ناکام بنانے کے ساتھ ساتھ وادی میں سرگرم جنگجو گروپوں کے خطرناک منصوبوں کو ناکام بنانے کیلئے بھی ہمہ وقت متحرک اور چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔اعلیٰ پولیس افسر کے مطابق میٹنگ میں تب تک پہاڑی دروں پر سخت نظر گزر رکھنے پر بھی زور دیا گیا جب تک برف کی وجہ سے یہ درے اور راستے بند نہ ہوجائیں تاکہ دراندازی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنا دیا جائے۔ذرائع کے مطابق میٹنگ کے دوران اعلیٰ فوجی حکام نے بتایا کہ سرحد پار سے جنگجوئوں کی در اندازی کی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے لائن آف کنٹرول پر چوکسی مزید بڑھانے کے ساتھ ساتھ حد متارکہ کے آر پار نقل وحرکت کا بر وقت پتہ لگانے کیلئے نگرانی آلات نصب کرنے پر خاص توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لائن آف کنٹرول پر ان تمام مقامات کی سخت نگرانی کی جارہی ہے ، جہاں سے جنگجو در اندازی کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ میٹنگ میں انسداد جنگجویت اور انسداد دراندازی گریڈ کو مضبوط و مستحکم بنانے کیلئے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ میٹنگ میں فوج کے چنار کور کے کمانڈر لیفٹنٹ جنرل ساندھو نے فوج سمیت تمام سیکورٹی ایجنسیوں کے افسران کو آپس میں بہتر تال میل بنانے پر مبارکباد پیش کیا جبکہ ریاستی پولیس سربراہ کے راجندرا کمار نے بھی اسی طرح کا اظہار خیال کیا۔پولیس سربراہ نے امن و قانون کو بنائے رکھنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔ میٹنگ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اعلیٰ فوجی و پولیس حکام نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ انسداد ملی ٹنسی کے آپریشنوں میں سیکورٹی ایجنسیوں نے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں تاہم انہوں نے خفیہ اطلاعاتی نیٹ ورک کو مزید فعال بنانے کی ضرور ت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں مرکزی اور ریاستی سطح کی خفیہ ایجنسیوں کو اہم رول ادا کرنا ہے۔ دفاعی ترجمان کی طرف سے موصولہ بیان میں مزید بتایا گیا کہ کور گروپ کی میٹنگ کے دوران امن وامان کو اندرونی اور بیرونی چیلنج کا بھی مکمل طور احاطہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ مقامی سطح پر ایسے عناصر پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے جو نوجوانوں کو تشدد کا راستہ اپنانے پر راغب کرنے میں سرگرم رہتے ہیں جبکہ یہ بھی بتایا گیا کہ وادی میں ملی ٹنسی کی کمر توڑنے کیلئے سرحد پار سے در اندازی کو مکمل طور کنٹرول کرنے کی بھی ضرورت ہے۔