بلال فرقانی
سرینگر// خودروزگارکمانے والے انجینئروںنے اپنی آوازبلند کرتے ہوئے سیلف ہیلپ اسکیم کوبحال کرنے کامطالبہ کیا ۔سیلف ہیلپ گروپ آف انجینئرز ایسوسی ایشن کے بینر تلے درجنوں ڈگری وڈپلومہ بے روزگار انجینئروں نے پریس کالونی میں جمع ہوکر احتجاج کیا جسے حکومت نے 2سال قبل ختم کردیا تھا۔انجینئروںنے ہاتھوںمیں پلے کارڈس اٹھارکھے تھے ،جن پر سیلف ہیلپ اسکیم کوبحال کرکے انہیں فوری انصاف دینے کامطالبے درج تھے۔انہوںنے کہا کہ حکومت کی جانب سے2سال قبل سیلف ہیلپ گروپ آف انجینئرس اسکیم کو واپس لینے کے بعد انہیںبیک جنبش بے روزگار کر دیا گیا اور اس کے بعد سے وہ ایک دروازے سے دوسری دروزاے کا چکر کاٹتے پھررہے ہیں،لیکن ان کی بات کوئی سننے کیلئے تیار نہیں ہے ۔
انہوں نے مذکورہ اسکیم کے بارے میں بتایاکہ سال2004میں اسوقت کی حکومت نے جموں وکشمیر بشمول لداخ میں سیلف ہیلپ گروپ آف انجینئرس اسکیم لاگوکی تھی ،اورمختلف تعمیراتی وترقیاتی کاموںمیں 30فیصد کوٹا مختص کیاگیا تھا۔انہوںنے کہاکہ اس اسکیم کے لاگوہونے کے بعدتقریباً5000 ڈگری وڈپلومہ یافتہ بے روزگار انجینئروں نے سیلف ہیلپ گروپ بنائے اورکام کرنے لگے ۔احتجاجی انجینئروں کاکہناتھاکہ ہمارے پاس سینکڑوں ورکر بھی کام کیاکرتے تھے اورکل ملاکرہماری وجہ سے تقریباڈیڑھ لاکھ لوگوںکوکام مل رہاتھالیکن موجودہ انتظامیہ نے دوسال قبل سرکاری حکم نامہ زیر نمبر752جاری کرکے سیلف ہیلپ اسکیم کو بندکردیا ،اورہم سب کوسڑک پرلاکھڑا کردیا گیا۔اس موقعہ پر موجود انجینئروںنے آرڈر752کومنسوخ کرئو کے نعرے بلند کئے ۔انہوںنے کہاکہ دوسال قبل نہ صرف یہ کہ ہم سے ہماراروزگار چھین لیاگیابلکہ ہماری پیٹھ میں جیسے چھرا گھونپ دیاگیا۔۔ناراض انجینئروں کا کہنا تھا کہ یہ ایک آتم نر بھر اسکیم تھی اور اسے ختم کرنے کے بعد، ہم انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔