سرینگر//جے کے بنک چیئرمین اور سی ای او پرویز احمد نے ڈیجیٹل بینکنگ کے فوائد سے زیادہ سے استفادہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ یہ نہ صرف معاشی نظام کی مجموعی ترقی کے ہدف کو پاسکتا ہے بلکہ اس سے بغیر بینک یافتہ اورسماج کے بغیر بینک طبقے ایک موثر طریقے سے عام نظام معیشت میں شامل ہونگے ‘‘۔چیئرمین کل کشمیر ٹریڈٖرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن (کے ٹی ایم ایف ) کے وفد جن کی قیادت صدر بشیر احمد راتھر کررہے تھے ،کے ساتھ بنک کے ہیڈ کوارٹر میں ایک فالو اپ میٹنگ کے دوران تبادلہ خیال کررہے تھے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ مذکورہ وفد نے چیئرمین جے کے بنک کے ساتھ یکم دسمبر2016کو میٹنگ منعقد کی تھی ۔اس میٹنگ میں ایگزیکٹیو پریذڈنٹ ایس ایس سہگل اور عبدالروف بٹ ،چیف فائنانشل آفیسر ایس کے بھٹ ،وائس پریذیڈنٹ ارن گندوترا،فیاض احمد زرگر اور وی کے ساہنی بھی موجود تھے .اس موقعے پر چیئرمین پرویز احمد نے وفد کو بتایا کہ سیلاب2014کے دوران جن تاجروں کے کھاتوں کا انشورنس احاطہ نہیں ہوا تھا ،ان معاملات کے حوالے سے بینک کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اپنی سفارشات پیش کریں گے اور ان پر عمل درآمد اگلے مالی برس کے دوران کیا جائے گا۔قرضوں کی حد میں اضافے کے مواقع پر اضافی گارنٹی کے مسئلہ پر چیئرمین نے کہاکہ الگ الگ معاملات میں موجودہ گارنٹی کی صورتحال کو خاطر میں لایا جانا چاہئے ۔چیئرمین نے وفد کو یقین دلایا کہ صارف مشاورتی فورم کی میٹنگ متواتر طور منعقد کی جائے گی تاکہ صارفین کی شکایات اور تجاویز کا خیال رکھا جائے ۔ان سیلاب متاثرین جنہوں نے ابھی تک سودی رعایت سے استفادہ نہیں کیا ہے چیئرمین نے تجارتی وفد کو تجویز دی کہ وہ اس معاملے میں ریاستی حکومت سے رجوع کرے جس نے پہلے ہی اس حوالے سے ہدایات جاری کی ہیں ۔پرویز احمد نے مزیدنے کہاکہ ’’ہم اس وقت عالمی سطح پر ڈیجیٹل بینکنگ دور میں داخل ہورہے ہیں ،جونہ صرف نظام معیشت کی مجموعی صلاحیت کو فروغ دیگی بلکہ سبھی کیلئے قابل عمل بینکنگ بہم پہنچائے گی ۔ڈیجیٹل خدمات بہم رکھنے کے ساتھ بینک اپنے صارفین سے کوئی اضافی چارج وصول نہیں کررہا ہے ۔‘‘انہوں نے وفد پر زور دیا کہ وہ وادی بھر میں اپنے ممبران کو ڈیجیٹل بینکنگ کے فوائد سے آگاہ کرائیں نیزانہیں اس کے فوائد سے استفادہ کی تلقین کریں جس کے علاوہ انہیں اپنے اہم دستاویزات جیسے کہ پین،فارم60اور آدھار نمبرشامل ہیں، اپنی متعلقہ بنک شاخوں میں جمع کرائیں۔سر نو تشکیل دئے گئے قرضہ جات پر شرح سود کے حوالے سے اپنے تاثرات کااظہار کرتے ہوئے چیئرمین نے کہاکہ ’’ تجارتی طبقے کے فائدے کے مد نظر ،شرح سود کو 9.5فیصد رکھا گیا ہے جو کہ ہر سطح پرکم ترین ہے ۔بینکوں کی شرح سود 11سے13فیصد کے درمیان رہتی ہے ۔