مشتاق الاسلام
پلوامہ //پلوامہ، کولگام، شوپیان اور اننت ناگ میں حالیہ دنوں ہونے والی طوفانی بارشوں اور سیلاب نے باغبانی کے شعبے کو شدید متاثر کر دیا ہے۔ سب سے زیادہ نقصان سیب کے باغات کو پہنچا ہے، جو جنوبی کشمیر کی معیشت اور کسانوں کی زندگی کا بنیادی سہارا ہیں۔ ہزاروں باغبان اپنی سال بھر کی محنت لٹتے دیکھ کر کرب و اضطراب کا شکار ہیں۔
رپورٹ
محکمہ ہارٹیکلچر کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ضلع پلوامہ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جہاں 198 ہیکٹر باغبانی اراضی متاثر ہوئی اور 1371کسان براہِ راست اس آفت کی زد میں آئے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 45 دیہات میں زمین کھسکنے، باغات کے زیرِ آب آنے اور بڑے پیمانے پر میوہ کو شدید نقصان ریکارڈ کیا گیا۔ چیف ہارٹیکلچر افسر پلوامہ جاوید احمد بٹ کے مطابق 2870میٹرک ٹن سیب کی پیداوار متاثر ہو چکی ہے، جن میں سے 495.82 میٹرک ٹن مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔
پلوامہ
پلوامہ کے کاکاپورہ بلاک کے پاہو، پنگلنہ،اورچرسو اور بڈی باغ علاقے اس قدرتی آفت سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ضلع کے پاہو علاقے میں 90ہیکٹر باغاتی اراضی زیرِ آب آئی، جہاں 648 کسانوں کی محنت برباد ہو گئی۔ یہاں صرف سیب کی فصل کے ضیاع سے 37.80 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ بڈی باغ میں 78 ہیکٹر باغات متاثر ہوئے اور 568 کسان اس سے متاثر ہوئے۔پلوامہ زون کے گوسو گائوں میں صورتحال اور بھی ہولناک ہے، جہاں 100 فیصد فصل مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ یہاں کی 15.57 میٹرک ٹن سیب کی پیداوار سیلابی پانی میں بہہ گئی۔ براڈ بنڈونہ (لتر زون) میں 4.5 ہیکٹر اراضی پر 25 فیصد میوہ باغات کو نقصان ہوا جبکہ ہاری پاریگام زون میں 10 فیصد میوہ کو نقصان ہوا، جس سے 6.30 لاکھ روپے کے مالی خسارہ کا تخمینہ ریکارڈ کیا گیا ۔ٹوکنہ، شالہ ٹوکنہ،ملنگ پورہ،گلزار پورہ،قوئل،پدگام پورہ، لارکی پورہ کے علاوہ ڈوگری پورہ، ہانجی پورہ،بانڈر پورہ،کاکا پورہ، ستھر، مارول اور دیگر علاقے بہت زیادہ متاثر ہوئے۔
کولگام
ضلع کولگام میں ویشو نالے میں طغیانی کے باعث لائسو علاقے کی 120 کنال باغبانی اراضی زیرِ آب آ گئی ۔ چیف ہارٹیکلچر آفیسر غلام رسول وار کے مطابق اگرچہ ضلع میں باغبانی اراضی 23 ہزار ہیکٹر پر پھیلی ہوئی ہے، لیکن متاثرہ علاقے میں نقصان شدید نوعیت کا نہیں ہے۔دوسری جانب ضلع شوپیان کے حرمین علاقے میں 15 سے 20 پھل دار درخت جڑوں سے اکھڑ گئے۔ اگرچہ نقصان کا دائرہ محدود بتایا جا رہا ہے، مگر مقامی کسانوں کی پریشانی ہوئی۔
حکام
ڈائریکٹر ہارٹیکلچر کشمیر وکاس آنند نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جنوبی کشمیر کے چار متاثرہ اضلاع میں مجموعی طور پر 208 ہیکٹر باغبانی اراضی کو نقصان پہنچا ہے۔ ان کے مطابق، ریاستی آفات امدادی فنڈ کے تحت متاثرہ کسانوں کو ان پٹ سبسڈی کی صورت میں مالی امداد دی جائے گی تاکہ وہ دوبارہ کاشتکاری کا عمل شروع کر سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ نقصانات کا حتمی جائزہ لیا جارہا ہے اور تمام ڈپٹی کمشنرز کو اس حوالے سے ہدایات دی جا چکی ہیں۔ مکمل رپورٹ آئندہ چند دنوں میں منظر عام پر لائی جائے گی جس کی بنیاد پر متاثرین کو امداد فراہم کی جائے گی۔