سمت بھارگو
راجوری//بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ جنگ بندی معاہدے کے باوجود راجوری کے سرحدی علاقوں میں بسنے والے لوگ اب بھی مکمل طور پر معمول کی زندگی کی طرف واپس نہیں لوٹے ہیں۔ خوف کے سائے تلے زندگی گزارنے والے یہ دیہاتی رات کے وقت اپنے گھروں کے بجائے زیرِ زمین بنکروں میں پناہ لینے کو ترجیح دے رہے ہیں تاکہ اپنی جانوں کو محفوظ رکھ سکیں۔راجوری کے کیری گاؤں سے تعلق رکھنے والے ایک شخص، جنہوں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی، کہاکہ ’’ہمیں پاکستان کی باتوں پر کوئی بھروسہ نہیں۔ ہمیں خدشہ ہے کہ شیلنگ کسی بھی وقت دوبارہ شروع ہو سکتی ہے، اسی لئے ہم اب بھی اپنے خاندانوں کے ساتھ کمیونٹی بنکروں میں رات گزارتے ہیں‘‘۔دیہاتیوں نے یہ شکایت بھی کی کہ ان کے پاس موجود بنکروں کی تعداد ناکافی ہے۔ یہ مسئلہ محض چند گاؤں تک محدود نہیں بلکہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب واقع تقریباً تمام سرحدی علاقوں کے لوگوں کی یہی مشترکہ شکایت ہے۔مکینوں نے کہاکہ ’’ہماری زندگیوں کا سوال ہے، اس لئے حکومت کو مزید بنکروں کی تعمیر کرنی چاہیے تاکہ سب کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے‘‘۔اگرچہ جنگ بندی نے وقتی طور پر امن کا ماحول پیدا کیا ہے، لیکن عوام کا خوف اب بھی قائم ہے۔ ان کی اولین ترجیح اپنی جان کی حفاظت ہے، اور وہ کسی بھی خطرے کو نظرانداز کرنے کو تیار نہیں۔اس دوران جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹری اتل ڈولو نے منگل کے روز راجوری کا دورہ کیا اور بتایا کہ ریاست کے سرحدی علاقوں میں تقریباً 9500 بنکر موجود ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت ضرورت کے مطابق مزید بنکروں کی تعمیر پر غور کرے گی، خاص طور پر اْن علاقوں میں جہاں حالیہ دنوں میں شیلنگ کا سامنا کرنا پڑا۔